عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے،شہباز شریف:یوم تکبیر کی سالگرہ مبارک
لاہور/ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ عوام دشمن بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت کو بے نقاب کرنا ہے۔ ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ عوامی مفادات کے منافی بجٹ سازی کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔ شہباز شریف نے پارٹی کی اکنامک ایڈوائزری پارٹی کو ہدایت کی کہ پری بجٹ سیمینار کیا جائے تاکہ عوام کو معیشت کی حقیقت کا پتہ چل سکے۔ معاشی ماہرین پری بجٹ سیمینار میں معیشت کی حقیقت قوم کو بتائیں گے۔ شہباز شریف نے یوم تکبیر کی سالگرہ پر قوم کو مبارکباد دی۔ شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی ملک بھر میں عوام کے ساتھ آج 28 مئی کو یوم تکبیر قومی جذبے سے منائے۔ 23 سال پہلے نوازشریف نے قوم کی ترجمانی کی اور اعلان کیا کہ ہمیں غلامی قبول نہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف کی ملاقات آج ہو گی۔ ترجمان مولانا فضل الرحمن کے مطابق ملاقات مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر رات کو ہوگی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ جیل میں دن رات پاکستان کیلئے دعا کرتا رہا۔ سات ماہ نیب کے عقوبت خانے اور جیل میں رہا۔ دوران اسیری اسلام اور تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔ قید تنہائی میں رہا۔ قید کے دوران پرندوں کو دانہ ڈالا کرتا تھا۔ نیب نے صاف پانی کیس میں بلایا اور آشیانہ میں گرفتار کیا۔ عدالت نے میرٹ پر میری ضمانت منظور کی۔ ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا میرے خلاف کیسز بلاجواز ہیں۔ کرپشن‘ منی لانڈرنگ‘ کک بیکس اور ٹی ٹیز کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔ باقاعدگی سے ٹیکس جمع کراتا ہوں۔ نیب نے اعتراف کیا کہ مجھ پر ناجائز آمدن کا کوئی ثبوت نہیں۔ میرے خلاف نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ حکومت نے تین سال میں میرے اور نواز شریف کیخلاف کیس بنائے۔ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ تین سال بڑا عرصہ ہوتا ہے۔ ملتان میٹرو میں دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ ماضی کے مقابلے میں بجلی کے سستے منصوبے لگائے۔ ہم نے 31 جولائی 2018ء سے پہلے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کر دی تھی۔ یہ نہیں کہتا ہم نے تمام مسائل حل کر دیئے۔ ستمبر 2013ء میں چینی صدر پاکستان آ رہے تھے۔ عمران خان نے دھرنا مؤخر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ چینی صدر کا دورہ موخر ہو گیا۔ میرے بچوں کو کاروبار ورثے میں ملا۔ مشرف دور میں ہمارے کاروبار کو تباہ کر دیا گیا۔ ہر سال برطانیہ میں چیک اپ کراتا ہوں۔ جیل میں ڈیڑھ ماہ ضائع کیا گیا۔ میرا میڈیکل بورڈ نہیں بنایا گیا۔ ضمانت ہوئی تو لندن جانے کا فیصلہ کیا۔ لندن کسی جادو ٹونہ کیلئے نہیں اپنا چیک اپ کرانے کیلئے جا رہا تھا۔ پی ڈی ایم بنی تو جیل میں تھا۔ جیل میں پارٹی کے سینئر لوگوں کو مشورے دیتا تھا۔ سیاسی جماعتوں کے اتحاد میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ کوئی پارٹی اکیلی کسی کو نکالنے یا رکھنے کی مجاز نہیں۔ پہلے پی ڈی ایم میں 10 جماعتیں تھیں اب 8 ہیں۔ مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی تقسیم ہوئی ہے تو ہمارے پاس پارلیمان کا فورم موجود ہے۔ اپنی رائے کسی پر مسلط نہیں کرتا۔ جب ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو مجھے خوف آتا ہے۔ سی پیک کھٹائی میں پڑ گیا۔ ایوان صدر آرڈیننس کی فیکٹری بن گیا ہے۔