قومی اسمبلی میں حا ضری کم، ارکان کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سندھ کے پانی کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے ارکان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی ر ہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا آمنے سامنے آگئے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے سندھ کے اندر بھی مختلف علاقوں کے درمیان پانی کی امتیازی تقسیم پر پیپلز پارٹی کو کھری کھری سنائیں، وہ سندھ حکومت پر خوب برسیں، اجلاس کے دوران جب نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے ارسا کی جانب سے سندھ کے پانی میں کٹوتی کامعاملہ اٹھایا اور ڈپٹی سپیکر سے مطالبہ کیا کہ متعلقہ وزیر کو اس معاملے پر طلب کر کے وضاحت لی جائے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارسا کے اجلاس میں سندھ کے ممبر کو زدوکوب کیا گیا، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے، فہمیدہ مرزا نے لاڑکانہ میں بچوں کو کتوں کے کاٹنے کے مسئلے پر بھی بات کی جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا لیکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کھری کھری سناتی رہیں، پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی گفتگو کو ذاتی مسائل اور خاندانی رنجشیں قرار دیا، فہمیدہ مرزا کی نشست پر آکے انہیں ’’شاباش‘‘دیتے رہے ، بعض ارکان نے کہا کہ ڈاکٹر صاحبہ آپ نے جس دن تقریر کر نا ہو ہمیں پہلے بتا دیا کریں ہم آپ کو سپورٹ کریں گے، وفاقی وزیر عمر ایوب نے بھی ان کی نشست پر آکر ان کی تعریف کی۔ اجلاس کے دوران ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی اور کارروائی میں ان کی دلچسپی بھی نہ ہو نے کے برابر تھی، مسلم لیگ(ن) کے رکن سید جاوید حسنین نے تحدید ایکٹ 1908ء میں ترمیم کر نے کے بل کی تحریک پیش کی تو اس کا جواب دینے کے لیے وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود ہی نہ تھے۔