• news

ارسا نے پنجاب، سندھ کیلئے پانی کی مزید کٹوتی کردی: مانیٹر بٹھائے جائیں

لاہور‘ اسلام آباد‘ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) پانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ارسا کا اجلاس ہوا۔ ارسا نے پنجاب‘ سندھ کیلئے پانی کی فراہمی میں مزید کمی کر دی۔ پنجاب اور سندھ کیلئے پانی کی قلت 32 فیصد تک بڑھ گئی۔ دونوں صوبوں کو پانی کی 23 فیصد کمی کا سامنا تھا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان پانی کی کمی سے مستثنیٰ ہیں۔ پنجاب 83 اور سندھ کو 74 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ پانی کی آمد میں کمی کے باعث فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا اسمبلی میں پانی پر تفریق پر دکھ ہوا۔ ایوان سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کی سرزمین ہمیشہ سرسبز و شاداب تھی۔ ہمارے دور میں پانی کے مسئلے پر سندھ اسمبلی ہمیشہ متحد رہی۔ سکھر بیراج بننے کے بعد سندھ مسائل کا شکار رہا۔ یہ سیاسی نہیں معاشی ایشو ہے۔ پنجاب کے لوگوں کے خیرخواہ ہیں لیکن ایک بات کہتے ہیں انصاف سے جو پانی کا حصہ ہے دیا جائے۔ اس ایشو پر سندھ اسمبلی میں جھگڑا نہیں ہوا۔ اگر کسی نے ایسی بات کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔ وہ سندھ اسمبلی میں پانی سے متعلق پالیسی بیان دے رہے تھے۔ ارسا نے پنجاب اور سندھ کے لیے پانی میں مزید کمی کردی جبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے  کو شارٹ فال سے استثنیٰ دے دیا گیا۔ اسلام آباد میں پانی کے مسئلے پر انڈس ریورسسٹم اتھارٹی (ارسا) کا اہم اجلاس ہوا جس میں صوبوں کے حصوں میں مزید کٹوتی کر دی گئی۔ پنجاب اور سندھ کو پانی کی فراہمی میں 32 فیصد کمی کر دی گئی۔ دونوں صوبوں کو پانی کی فراہمی میں اس سے قبل 23فیصد کمی تھی۔ آج سے پنجاب کو 83ہزار اور سندھ کو 74ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جائے گا۔ آبی ذخائر میں پانی کی کمی کا سلسلہ بتدریج جاری ہے۔ ارسا کی جانب سے آبی ذخائر کے اعدادوشمار جاری کیے گئے جس کے مطابق 24 گھنٹے میں آبی ذخائر میں 60 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ہوگئی اور آج پانی کا مجموعی ذخیرہ 6 لاکھ72 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔ ادھر صوبائی وزیر آبپاشی محسن لغاری نے کہا ہے کہ اس سال دریائوں اور ڈیموں میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم رہی ہے، جس سے  پانی کے  بہائو میں کمی ہوئی۔ بد قسمتی سے پچھلے کئی دہائیوں سے لانگ ٹرم سٹوریج پالیسی پر توجہ نہیں دی گئی، پانی روکنے کا الزام غلط ہے، پنجاب میں پانی کے بیراجوں پر مانیٹر بٹھائے جائیں تاکہ بداعتمادی کو ختم کیا جاسکے۔ پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر آبپاشی محسن لغاری نے کہا کہ دستیاب پانی کو مناسب حکمت عملی کے ساتھ استعمال میں لانا ہے اور ارسا کا کام پانی کی مقدار کے حساب سے حصے بنانا ہے۔ سندھ میں پانی کی پیمائش کے لیے نیوٹرل امپائر تعینات کیا جائے، جن پوائنٹس پر پنجاب میں پانی اترتا اور نکلتا ہے وہاں مانیٹرز بٹھائے جائیں جن میں پنجاب اور سندھ کا نمائندہ ہو جبکہ وفاق سے ایک غیر جانبدار نمائندہ بٹھایا جائے جو سندھ یا پنجاب کا رہائشی نہ ہو بلکہ کسی اور علاقے کا ہو۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ غلط بیانی کر رہا ہے، ہمارا 2600 میل کا سسٹم ہے اور سندھ کا نظام600 میل ہے، سندھ کے ساتھ بد اعتمادی کی فضا ختم کرنا چاہتے ہیں۔ پانی کا بہائو کم ہے جس کی وجہ سے پنجاب اور سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس وقت سندھ کو 17  ‘ پنجاب کو 22  فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ پنجاب حکومت 13 چھوٹے چھوٹے ڈیم بنانے جا رہی ہے۔ محسن لغاری نے مزید کہا کہ پنجاب کی نہروں میں 9 فیصد اور سندھ کی نہروں میں 27 فیصد پانی ضائع ہوتا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ای پیپر-دی نیشن