• news

منتخب نمائندے چاہتے ہیں کام کرنے کیلئے انہیں گھروں سے کوئی لینے آئے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے پنجاب بلدیاتی اداروں کی بحالی کے مقدمے میں عدالت حکم کی خلاف ورزی پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے بعد پنجاب کے بلدیاتی اداروں کے نمائندوں نے ابھی تک کوئی میٹنگ کی ہے؟، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عوامی نمائندوں کو دفاتر میں داخل ہونیتک کی اجازت نہیں دی جا رہی، اجلاس بلانے کیلئے بھی دفاتر میں جانیکی اجازت نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو انتظار کس بات کاہے؟ لگتاہے کہ منتخب نمائندے کام ہی نہیں کرناچاہتے، کیا منتخب نمائندے چاہتے ہیں انہیں گھروں سے کوئی لینے آئے؟کیامیئرز کو کام کرنے کیلئے ریڈ کارپٹ کاانتظارہے؟اجلاس تو کسی میدان یا گھرم یں بھی ہوسکتا ہے،نیت ہوتی تو کچھ کرلیتے۔بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں، عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا، ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل140کے تحت قانون بنا سکتے ہیں مگر ادارے کو ختم نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے، حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یابلدیاتی ہو۔

ای پیپر-دی نیشن