• news

ایٹمی ملک کا وزیر، کوئی کمتر نہیں سمجھ سکتا، عمران مضبوط ترین حکمران: فواد چوہدری

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ اسرائیل نے صرف فلسطینیوں پر نہیں بلکہ اسلام کے عقائد پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی مدد سے پاکستان کی کوششوں سے اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر  بھی ایسے ہی کمشن کے لیے بھی او آئی سی کی مدد حاصل کی جائے۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چودھری  کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  فلسطین کے معاملے پر پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے، اتنے طاقتور کمشن کا بننا ایک مشکل کام تھا، یہ کمشن فلسطین میں نسل پرست اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کرے گا اور انسانی حقوق کونسل جنیوا کے صدر کو رپورٹ کرے گا۔ پاکستان کی تجویز پر قرارداد کا آنا اور اس پر کمشن کی تشکیل  عمران خان کی حکومت کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔  انہوں نے کہا ہے کہ یہ کمشن کسی محدود مدت کے لئے تشکیل نہیں دیا گیا اور یہ کمشن وقتاً فوقتاً رپورٹ دیتا رہے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اس کمشن کو سہولیات مہیا کریں گے جبکہ یو این ہیومن رائٹس آفس ان کو لاجسٹک اور ٹیکنیکل سہولیات دیتے رہیں گے۔  ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ  اسرائیل ایک نسل پرست حکومت ہے جو فلسطین پر قابض ہیں۔  فلسطینیوں کی کوئی فوج نہیں ہے وہ عام شہری ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی ملٹری کورٹس میں فلسطینی سویلین کے ٹرائل ہو رہے ہیں۔  نسل پرست اسرائیل جنگی جرائم کر رہا ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہیں۔ اب اسرائیل نے اسلام کے عقائد پر بھی حملہ کیا ہے۔ رمضان میں مسجد اقصی میں اذان دینے سے روکنے کی کوشش کی گئی، مسجد کے صحن میں موجود روزہ داروں کو روزہ افطار کرنے سے روکا گیا۔ یہ صرف فلسطینیوں پر ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد پر براہ راست حملہ ہے۔  انہوں نے کہا  پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ کشمیر کے معاملے پر ایسے کمشن کی تجویز دے۔  او آئی سی سے  کمشن کی تشکیل میں مدد لینی چاہئے۔ انہوں نے  کہا کہ بھارت نے اس کمشن کی مخالفت کی کیونکہ بھارت بھی مقبوضہ کشمیر میں وہی سلوک کر رہا ہے جو اسرائیل فلسطینیوں کے  ساتھ کر رہا۔ علاوہ ازیں  فواد چودھری نے بی بی سی  کے  پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے  کہا ہے کہ میں دنیا کے پانچویں بڑے اور سات جوہری طاقتوں  میں سے ایک ملک کا وزیر اطلاعات ہوں۔ کوئی مجھے کم تر سمجھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ فواد چودھری نے یہ تاثر مسترد کیا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں کسی قسم کی سنسرشپ کا سامنا ہے۔ ہم تمام کمپنیوں کو خوش آمدید کہیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی عوام کے منتخب وزیراعظم اور مکمل طور پر خود مختار اور مضبوط ترین حکمران  ہیں۔ ہمارے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں لیکن فیصلے وزیراعظم اور کابینہ کے ذریعے ہی کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی عوام ان کیساتھ ہیں اور آئندہ بھی انہیں ہی منتخب کرینگے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال  پر انہوں نے کہا  دنیا میں کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود ہمارے ملک کا گروتھ ریٹ سب سے زیادہ ہے جو تین اعشاریہ نو فیصد ہے۔ پاکستان میں اب تک لاکھوں  لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں جبکہ کرونا ویکسی نیشن کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کی لعنت کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کی حیثیت سے لڑ رہا ہے۔  پاکستان کے شہریوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو بھی دہشتگردی کے حملے میں جاں بحق ہوئیں۔ تقریباً 70 ہزار شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جانوں کی قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر عالمگیر سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہیں جن پر قابو پایا جانا چاہئے، تمام ریاستیں اور تنظیمیں اس بات کی پابند ہیں کہ نفرت انگیز تقاریر کی اجازت نہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ گوگل، فیس بک اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی قدر کرتے ہیں، میری خواہش ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے دفاتر کھولیں۔

ای پیپر-دی نیشن