• news

شہزاد اکبر کی درخواست پرنذیر چوہان کیخلاف مقدمہ، نئے بحران کی کوشش: ترین گروپ

لاہور (وقائع نگار‘ نیوز رپورٹر) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کی درخواست پر جہانگیر ترین گروپ کے رکن  پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کے خلاف تھانہ ریس کورس میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ نذیر چوہان پولیس کو گرفتاری دینے کے لئے داتا دربار پہنچ گئے۔ تاہم انہیں گرفتار نہ کیا۔ پولیس کے مطابق بہزاد اکبر کی جانب سے 20  مئی کو درخواست دی گئی۔ جس پر مقدمہ درج کیاگیا۔ ایف آئی آر میں درج متن کے مطابق نذیر چوہان نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں جھوٹے الزامات لگائے‘ الزامات سے زندگی کو خطرہ ہے۔ مقدمہ 153, 189,258,506 دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ میڈیا میں مقدمہ درج ہونے کی اطلاع ملنے پر نذیر چوہان نے کہا کہ پولیس مجھے تلاش نہ کرے میں خود گرفتاری دوں گا۔ میں نہیں چاہتا کہ پولیس گرفتاری کے لئے چھاپے مارے۔ داتا دربار پہنچا ہوں پولیس گرفتار کر لے۔ نذیر چوہان ا سکے بعد اپنے حامیوں کے ہمراہ داتا دربار پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں پر ظہر کی نماز بھی ادا کی اور بعدازاں میڈیا سے بھی گفتگو کی نذیر چوہان نے کہا کہ شہزاد اکبر کے کہنے پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ اب میں پوری قانونی جنگ لڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دائیں بائیں  لوگ سیاسی نہیں ہیں‘ یہ غیرمنتخب لوگ مخلص  نہیں ہیں‘ وزیراعظم سے کہوں گا غیرمنتخب لوگ پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف فیصلہ آیا اور گرفتاری کا کہا گیا تو وہ گرفتاری دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہم خیال گروپ کے لوگ اپنے آبائی علاقوں کو گئے ہوئے ہیں، وہ میرے ساتھ ہیں، انہیں نہیں بتایا کہ میں گرفتاری دینے کیلئے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ داتا صاحب سے مجھے گرفتار نہیں کیا گیا تو آج خود ریس کورس جاؤں گا، اختلاف رائے کا مطلب یہ نہیں نون لیگ یا پیپلزپارٹی میں چلا جاؤں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم سے بھی ملاقات کرونگا۔ ترجمان ترین گروپ نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی جانب سے ایم پی اے نذیر چوہان پر مقدمہ کے اندراج پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام مسائل میں گھری حکومت اور پی ٹی آئی کے لیے ایک نئے بحران کو جنم دینے کے مترادف ہے۔ ترجمان ترین گروپ کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر کی جانب سے یہ اقدام قابل مذمت ہے۔ ترین گروپ  سے اگر کوئی مسئلہ تھا تو اسے بات چیت کے ذریعے بھی حل کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ انتہائی اقدام ہے جس نے ترین گروپ کی جانب سے تنازعات اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی عملی کوششوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ شہزاد اکبر فوری طور پر مقدمہ واپس لیں اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کریں۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی کارڈ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنا قابل مذمت ہے، لاہور پولیس کو نذیر چوہان کیخلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، شہزاد اکبر اپنا کام بہتر انداز سے کر رہے ہیں، اپنے آفیشلز کے دفاع میں ناکامی پر ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتی۔

ای پیپر-دی نیشن