آج پھر امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے!
امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر نے رواں مہینے میں دوسری بار پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔ قبل ازیں، وہ تقریباً دو ہفتے پہلے آرمی چیف سے ملی تھیں۔ حالیہ ملاقات سے دو روز قبل امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا ۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف سے انجیلا ایگلر کی حالیہ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، افغان امن عمل میں پیش رفت اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی گفتگو کی گئی۔ امریکی ناظم الامور نے بالعموم پورے خطے اور خصوصاً افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے امریکہ کی نظر میں پاکستان کی اہمیت بڑھنے کے اسباب میں سے ایک وہاں ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت بننا بھی ہے لیکن افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ایک ایسی صورتحال ہے جس نے امریکہ کو مجبور کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائے اور ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کرے۔ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں شامل کئی اہم ارکان پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوج کا بحفاظت انخلا اور امریکہ کی غیر موجودگی میں افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال میں اگر کوئی ملک بہتر کردار ادا کرسکتا ہے تو وہ پاکستان ہے۔ ایسی صورت میں امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے جنرل قمر جاوید باجوہ سے مسلسل رابطے اور ملاقاتیں اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ امریکہ کو ایک بار پھر اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اور تزویراتی مقاصد کے لیے بھارت سے وہ مدد نہیں لے سکتا جو اسے پاکستان سے مل سکتی ہے۔ اب یہ پاکستان کی سیاسی قیادت کا کام ہے کہ وہ امریکہ کو اس بات کا بھی احساس دلائے کہ ماضی میں امریکہ پاکستان کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کر کے جس طرح ایک طرف کرتا رہا ہے اب وہ سلسلہ نہیں چلے گا اور امریکہ کو ہمارے ساتھ ایسا تعلق رکھنا ہوگا جس کی بنیاد باہمی عزت و احترام پر قائم ہو اور اس سے ایک دوسرے کے دیرپا مفادات کا تحفظ بھی ہو۔