• news

بلاول کا دورہ چاہ سدہ،اے این پی کیساتھ مشترکہ جدوجہد کا اعلان

چارسدہ (آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی  اور عوامی نیشنل پارٹی نے مشترکہ سیاسی  جدوجہد کا اعلان کردیا۔ چارسدہ میں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی کے وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی۔ جس میں بیگم نسیم ولی کے انتقال پر تعزیت اور مستقبل کی سیاسی صورت حال پر مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرے دادا حاکم علی زرداری کا سیاسی سفر اے این پی سے شروع ہوا تھا۔ ہمارے اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان نظریاتی ہم آہنگی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کے خاتمے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی مل کر جدوجہد کرے گی۔ آئی ایم ایف کا وضع کردہ بجٹ منظورنہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ یہ تیسری نسل ہے جو پاکستان کی خدمت میں اپناکردار ادا کر رہی ہے۔ ہم پی پی کے حریف اور حلیف دونوں رہے ہیں، یہ ایک ایسارشتہ ہے جو ہمارے لیے ایک سرمایہ ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت میرا پورا خاندان پاکستان میں رہ کر جدوجہد کررہا ہے۔ این آر او لینے کی ضرورت عمران خان اور اس کی حکومت کو ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت اور آئین پر یقین رکھتے ہیں اور پی ڈی ایم سے استعفیٰ آخری پوائنٹ تھا۔ ہم نے ایک ایکشن پلان دے کر عوام کے سامنے رکھ دیا تھا۔ استعفے کے بعد ہم نے دوبارہ پی ڈی ایم میں جانے کا نہیں سوچا۔  ولی باغ آتے ہیں توایسا لگتا ہے کہ جیسے اپنے ہی گھر آئے ہیں۔ بلاول کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی اور اے این پی نے خود پی ڈی ایم سے استعفے دیے تھے۔ ہم نے ایک ساتھ وقت گزارا ہے۔ اچھا نہیں لگے گا کہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے تحت احتجاجی مرحلے کا آپشن موجود تھا۔ عدم اعتماد کا آپشن بھی احتجاج کاحصہ تھا اور عدم اعتماد کی صورت میں نہ بزدار رہتا نہ وزیراعظم۔ پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اوراے این پی نے شرکت نہیں کی۔ پی ڈی ایم کے اجلاس میں نظر آیا کہ یہ جماعتیں کنفیوژن کا شکار ہیں لیکن چاہتا ہوں اپوزیشن جماعتیں کم ازکم پارلیمنٹ میں کنفیوژن کا شکار نہ ہوں۔ جو بھی سیاسی جماعت اپنے نظریئے پرکلیئر ہے وہ حکومت کو زیادہ ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ جب تک ایکشن پلان پر واپس نہیں آئیں گے اس وقت تک پی ڈی ایم کا حصہ بننے کا فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی سے تحریک انصاف کی حکومت آسانی سے گر سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن