پانی سندھ بھر میں احتجاج کرینگے، پی پی: وزیراعظم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے: فرخ حبیب
کراچی +اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نا مہ نگار) سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے پانی کے مسئلے پر پورے صوبے میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کی صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ نثار کھوڑو کی صدارت میں پیپلز پارٹی سندھ ایگزیکٹو کا اجلاس ہوا جس میں منظور وسان، وقار مہدی، عاجز دھامراہ، اعجاز جاکھرانی اور دیگر نے شرکت کی۔ سندھ میں پانی کی شدید کمی، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ پیپلز پارٹی رہنماؤں نے پانی کی کمی اور لوڈشیڈنگ کیخلاف صوبہ بھر میں احتجاج کی حکمت عملی پر غور کیا۔ پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں پانی بحران کے باعث زراعت کے شعبوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی 40 فیصد کمی ہے لیکن ارسا صورتحال کو ٹھیک کرنے کی بجائے حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تونسہ سے گدو بیراج تک پمپ لگا کر سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے پانی کے معاملے پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ وزیراعلیٰ نے پانی بحران پر سندھ اسمبلی کے ارکان اور ماہرین کو پنجاب کے دورے کی دعوت دی تھی۔ صوبائی وزیر سہیل انور سیال نے عثمان بزدار کی پیشکش کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے ارکان اسمبلی پنجاب کے بیراجز کا دورہ نہیں کریں گے۔ پانی کے معاملے پر ہمارا احتجاج اور شکوہ ارسا سے ہے، ہمیں پنجاب کے دورے کی ضرورت ہی نہیں۔ سہیل انور سیال نے عثمان بزدار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چشمہ جہلم لنک کینال، ٹی پی لنک کینال میں پانی چھوڑنے کا جواب دیں۔ صوبائی وزیر نے ساتھ ہی پنجاب کے ماہرین کو سندھ کے دورے کی پیشکش کردی۔ دوسری طرف محکمہ آب پاشی سندھ نے دعویٰ سے کہا کہ پنجاب میں غیر قانونی طور پر لنک کینال کھولے گئے، جس سے سندھ کو 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ محکمہ آب پاشی کے مطابق سندھ کو رواں سیزن میں 33 اعشاریہ ایم اے ایف پانی ملنا چاہیے تھا جبکہ 30 اعشاریہ ایم اے ایف پی پانی دیا گیا۔ ادھر وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ماضی میں پانی ذخیرہ کرنے کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ اگلے دس سال میں 10 نئے ڈیمز بننے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے۔ نئے ڈیمز بننے سے کسانوں کو فائدہ ہو گا۔ حکومت اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر رہی ہے۔ واپڈا مالی طور پر مستحکم ادارہ بن چکا ہے۔ ماضی میں سیلاب سے زمینیں تباہ ہو جاتی تھیں۔ پاکستان کے عوام اور صنعتوں کو سستی بجلی کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے 500 ملین یورو کے انٹر نیشنل بانڈز جاری کئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان ایک اسٹیٹس مین ہیں۔ وفاق پانی کے معاملے پر تمام صوبوں کو سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ اپوزیشن ایسا تاثر پیش نہ کرے جس سے ملک کو نقصان ہو۔ وزیراعظم تمام صوبوں کو پانی کے معاملے پر ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ بے شمار ڈیم بننے چاہیے تھے لیکن ماضی کی حکومتوں نے نہیں بنائے۔ وزیراعظم نے اس دہائی کو ڈیمز بنانے کی دہائی قرار دیا ہے۔ ان دس سالوں میں 13 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کریں گے۔ عمران خان تمام کسانوں کا سوچتے ہیں۔ ڈیموں کی تعمیر سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوگا۔ وزیر آب پاشی پنجاب محسن لغاری نے کہا ان کی حکومت کسی بھی کسان کا حق مارنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ پانی کی تقسیم 10، 10 دنوں میں ہوتی ہے۔ اپریل میں پنجاب میں پانی کی قلت45 فیصد تھی اور سندھ میں 9 فیصد تھی۔ فی الوقت پنجاب کو 22 فیصد اور سندھ کو 17فیصد پانی کی کمی ہے۔ پنجاب میں 2 فیصد پانی کوہ سلیمان سے شامل ہو کر بڑھا ہے۔ ارسا نے فیصلہ کیا ہے کہ آزادانہ مانیٹر پانی کے حوالے سے لگائے جائیں گے۔ اس کے لیے ارسا نے وزارت آبی وسائل کو خط بھی لکھ دیا ہے۔