سندھ حکومت نے پانی جمع کیا،کمی کا شور کرتی رہی:ارسا،جواب طلب
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ارسا کا کہنا ہے کہ سندھ میں پانی کی کمی نہیں بلکہ غلط رپورٹنگ تھی۔ ارسا کا اجلاس ہوا جس میں پانی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ جس میں بتایا گیا کہ آج دریاؤں میں پانی کی آمد میں 23500 کیوسک کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں آج پانی کی کمی صوبہ سندھ اور پنجاب کے لئے صرف 13 فی صد رہ گئی جو گزشتہ روز 18فی صد تھی۔ ارسا نے پنجاب کا حصہ ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ سات ہزار کیوسک کر دیا۔ اس طرح پنجاب کو 5 ہزار کیوسک اضافی پانی مہیا کیا گیا۔ سندھ کا حصہ ایک لاکھ نو ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ پندرہ ہزار کیوسک کر دیا گیا اس طرح سندھ کو 6 ہزار کیوسک اضافی پانی مہیا کیا گیا۔ ارسا ذرائع کے مطابق درحقیقت سندھ میں پانی کی کمی نہیں تھی بلکہ غلط رپورٹنگ تھی۔ اسی مس رپورٹنگ کی بنا پر تونسہ اور گدو کے درمیان پانی کا اتنا زیادہ ضیاع دیکھنے میں آیا۔ ارسا نے اس حوالے سے سندھ سے جواب طلب کر لیا۔ ارسا کے مطابق محکمہ آب پاشی سندھ نے پانی کی شدید کمی کے دنوں میں 4 مئی سے 31 مئی کے دوران گدو بیراج سے پانی چھوڑنے کی بجائے جمع کیا۔ اس کی اطلاع بھی ارسا کو نہیں دی، 28 میں سے صرف 4 دن ایسے تھے جب ارسا کو صحیح اطلاع دی گئی۔ اس دوران گدو بیراج کا پونڈ لیول 245.2 فٹ سے بڑھا کر 254 فٹ پر لے آئے دوسری طرف پانی کی کمی کا شور مچاتے رہے۔ ارسا نے سندھ کی جانب سے مس رپورٹنگ اور پانی جمع کرنے کے حوالے سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ دس روز میں پنجاب نے 7.76 ملین ایکڑ فٹ پانی نہروں میں استعمال کیا۔ پنجاب کے پانی کا حصہ 9.74 ایم اے ایف بنتا ہے۔ دس روز میں پنجاب کیلئے پانی کمی 20 فیصد رہی۔ واٹر اکاؤنٹ کے مطابق سندھ نے 4.31 ایم اے ایف پانی نہروں میں استعمال کیا۔ سندھ کے پانی کا حصہ 5.40 ایم اے ایف بنتا ہے۔ اس دورانیے میں سندھ کے پانی کی کمی 20 فیصد رہی۔ بلوچستان نے 0.14 ایم اے ایف پانی نہروں میں استعمال کیا۔ بلوچستان کا حصہ 0.32 ایم اے ایف بنتا ہے۔ بلوچستان کے پانی کی کمی 53 فیصد رہی۔ خیبر پی کے میں پانی کی کمی صفر فیصد رہی۔