نیب صرف سزا دینا چاہتا، کاروباری افراد سے رویہ منفرد ہونا چاہیے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نیب کو کاروباری لوگوں کے ساتھ دیگر ملزموں کی نسبت منفرد رویہ رکھنا چاہیے۔ حساسیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ نیب صرف لوگوں کوسز ا دینا چاہتا ہے۔ سپریم کورٹ میں جعلی انوائسز پر ریفنڈ لینے کے نیب ملزم انیس زکریا کی ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی۔ ملزم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ڈھائی کروڑ روپے کے پے آرڈر بنوا دیئے گئے ہیں جبکہ ملزم کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست بھی دے دی گئی ہے۔ پلی بارگین کا جو بھی فیصلہ ہو گا اس کے مطابق رقم جمع کرا دی جائے گی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا عدالت تیز تر فراہمی انصاف کیلئے بیٹھی ہے ملزم کی پلی بارگین درخواست پر کیا ہوا؟۔ ایڈیشنل پراسیکوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ پلی بارگین کی درخواست قانون کے مطابق نہیں دی گئی اس لئے کوئی کارروائی نہیں ہو سکی اور ملزم 25 ملین دے کر بارگین کرنا چاہتا ہے جبکہ اصل رقم کئی گنا زیادہ ہے۔ ریفرنس کے مطابق یہ رقم 300 ملین بنتی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا عدالت نے گزشتہ سماعت پر لکھوایا تھا پلی بارگین کی درخواست آئے گی۔ نیب چاہے جائزہ کے بعد درخواست مسترد کردیتا لیکن فیصلہ تو کرنا چاہیے تھا۔ نیب بغیر شہادتوں اور فیصلوں کے سزائیں چاہتا ہے کسی کو یوں سزا دینا ٹھیک نہیں۔ جس کے بعد عدالت نے ملزم کو مزید ڈھائی کروڑ جمع کروانے کیلئے 7 جولائی تک کی مہلت دے دی جبکہ پلی بارگین میں طے ہونے والی رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ملزم کی انیس زکریا کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع دیتے ہوئے قرار دیا کہ رقم نہ دینے پر ضمانت کا حکم ختم ہو جائے گا۔