ایک عہد مزاح رخصت ہوا
دنیا کا سب سے مشکل کام دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا ہے فاورق قیصر میں یہ جذبہ بدجہ اتم موجود تھا انکل سرگم کا کردار تخلیق کرتے ہوے ان کے گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ انکل سرگم پوری قوم کے انکل بن جائیں گے انکل سرگم کی اوٹ میں چھپے فاروق قیصر درحقیقت بڑی بڑی سچائیوں کو مزاح کے پیرائے میں انکل سرگم کے منہ سے کہلوانے کا فن جان گئے تھے کلیاں پرواگرام اس دور کے بچوں جوانوں اور بوڑھوں کا مقبول ترین پروگرام بن گیا انکل سرگم کے ساتھ جب اسکی پوری ٹیم ماسی مصیبتے بونگا بخیل ہیگا نونی پا اور اس جیسے کئی کردار جب سکرین پر جلوہ گر ہوتے تو بچوں کی خوشی قابل دیدنی ہوتی تھی ایسا لگتا تھا کہ یہ کردار تو ہمارے ارد گرد بھی موجود ہیں انکل سرگم نے کئی انداز اور پہلوؤں سے معاشرتی ناہمواریوں کو موضوع بنایا اور مزاح کی آڑ میں نوجوان نسل کی تربیت بھی کی پتلی تماشے کا آغاز اگرچہ قیام پاکستان سے کہیں پہلے کا ہے قیام پاکستان کے بعد اکثر گاؤں اور میلے ٹھیلوں میں اسکا اہتمام کیا جاتا لیکن فاروق قیصر نے پروگرام کلیاں کے ذریعہ اسے متعارف کروا کر مضبوط صورت دی ایک امریکن پروگرام سیسمی اسٹریٹ کی طرز پر یہ پتلی شو عوام وخواص میں اتنا مقبول ہوا کہ اسکے مدمقابل کوئی پروگرام نہ لایا جاسکا قاروق قیصر نے اس فن کو کمال مہارت سے بام عروج تک پہنچا وہ زندگی کے آخری دنوں میں کارٹونز کی صورت میں انکل سرگم اور ماسی مصیبتے کے مشن کو سوشل میڈیا کے ذریعے اگے پہنچاتے رہے۔
80 کی دہائی میں جب یہ پروگرام شروع ہوا تو مارشل لا کا دور تھا جہاں اظہار رائے کرنا مشکل تھا انکل سرگم اس دور میں لوگوں کی آواز بنے فنکار معاشرے کی پیداوار ہوتا ہے وہ معاشرے کی اونچ نیچ کو بخوبی جاتا ہے فنکار اسی مٹی کی نمو سے خیالات بنتا ہے زمینی حقائق سے جڑے رہنا ہی شناخت اور تشخص برقرار رکھتا ہے فاروق قیصر نے یہ کردار بخوبی نبھایا ہے کلیاں شو کے تمام کردار در حقیقت معاشرتی رویوں کے عکاس تھے۔
اب سوال یہ پیدا ہتا ہے کہ انکل سرگم نے فاروق قیصر کو امر کیا یا فاروق قیصر نے انکل سرگم کو زندہ جاوید کردیا جواب کچھ بھی ہو لیکن تین دہائیوں تک اس پرگرام نے لوگوں کے دلوں میں گھر کئے رکھا جب بھی پی ٹی وی کی تاریخ میں مزاح کا تذکرہ ہوگا کلیاں سرفہرست ہوگا۔ فاروق قیصر ناظرین کی توجہ مبذول کرنے کا فن جانتے تھے انکو انکی پھرپور خدمات پرحکومت پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیاز ملا اس کے علاوہ انکو پرائیڈ آف پرفارمنس بھی ملا انکل سرگم کا کردار سامنے آتے ہی لبوں پر بے ساختہ مسکراہٹ پھیل جاتی ہے ایسے ماحول میں جب فضا میں مارشل لا دور کی گھٹن زدہ فضا موجود تھی انکل سرگم کی آواز عام آدمی کی آواز اور ٹھنڈی ہوا کا جھونکا تھی اس وقت جبکہ کوئی کھل کر اظہار رائے نہیں کرسکتا تھا انکل سرگم نے کھل کرخیالات کا اظہار کیا کلیاں پتلی تماشی سرگم ٹائم ڈاک ٹائم اور خواب ستارے بہت مقبول ہوئے۔ انہوں نے متعدد کتابیں بھی لکھیں لیکن ان کو ہمہ گیر شہرت کلیاں سے ملی انہوں نے نوجوان نسل کو بھی شعور دیا اور جرأت حق گوئی اور بے باکی دی پروین شاکر نے اسی لئے کہا کہ…؎
جگنو کو روشنی میں پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے
کسی مفکر نے کہا کہ دنیا ایک سٹیج ہے جہاں ہر شخص اپنا کردار نبھا کر چلا جاتا ہے فاروق قیصر نے جو کردار ادا کیا ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
٭…٭…٭