بھاگووال کا مسیحا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ یعنی آپکی ذات کو اگر کسی بھی دوسرے انسان سے کوئی فائدہ ملتا ہے یا وہ آپ کو کوئی تمغہ دیتا ہے آپکے ساتھ کسی بھی قسم کی نیکی کرتا ہے بھلائی کرتا ہے تو شریعت محمدیہؐ کی رُوسے اُسکی تعریف کرنا ، اُس کا شکریہ ادا کرنا مناسب اور احسن ہے ، قارئین کرام آپ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ تکلیف ، مرض ، بیماری کی شِدت اور حقیقت کا ادراک صرف اسی کو ہو سکتا ہے جو ا س میں مبتلا ہو۔ سَر میں درد ہی کیوں نہ ہو بعض دفعہ وہ بھی انسان کو لاچار کر دیتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کسی بھی تکلیف ، بیماری یا دُکھ کو بُرا بھی نہیں کہنا چاہیے یہاں تک کہ حدیث پاک کیمطابق اگر کسی مسلمان کو بُخار بھی ہوتا ہے تو اسکے بدلے بھی اسکے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے تو اسکے بدلے بھی اسکے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کسی کو بھی اسکی ہمت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی مگر ہر بیماری ، تکلیف کا علاج معالجہ کرانا احسن ہے اور یہ بھی ہے کہ کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج نہ ہو۔ پٹھوں میں درد، مہروں میں درد پر بیماری آج کل عام ہے ہر پانچواں چھٹا شخص خواہ وہ مرد ہو یا عورت اس مرض میں مبتلا نظر آتا ہے۔ ظاہری طور پر ہمارے ڈاکٹر صاحبان کے پاس سوائے آپریشن کے اس کا کوئی علاج بھی نہیں ہے۔ آج میں اپنی آپ بیتی اور پھر جس شخصیت سے مجھے افاقہ ہوا۔ اس کا تذکرہ کروں گا تاکہ کسی بھی بہن بھائی کو اگر یہ تکلیف لاحق ہو تو وہ اس سے رجوع بھی کر سکے۔ چار سال قبل میں خود مہروں کی تکلیف میں مبتلا ہوا۔ نوعیت یہ تھی کہ میں بیڈ سے نیچے پائوں بھی نہیں رکھ سکتا تھا۔ میری دونوں ٹانگوں میں شدید درد رہتا۔ دو قدم چلنا تو دور کی بات ہے میں کھڑا بھی نہیں ہو سکتا تھا۔ لاہور، گجرات ، سیالکوٹ ، بہاول نگر میں تقریباً انیس بیس ڈاکٹروں کے پاس گیا۔ ایم آر آئی اور ایکسرے اور پھر بس Pain Killer ۔ مگر ان Pain Killer دوائیوں کا بھی اثر نہیں ہوتا تھا۔ ایک ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ کمر کے پیچھے انجکشن لگا دیتے ہیں۔ ایک نے کہا کہ آپریشن کرانا پڑیگا۔ بہرحال وقت گزرتا گیا اور وزن بھی بڑھتا گیا۔ ظاہر ہے جب آپ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہیں تو غذا تو آپ نے لینی ہے۔ میں بیماری کی شدت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ چار سال گزرنے کے بعد آخرکار اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے نجات دے دی۔ آج سے دو ہفتے قبل محمد صدیق صاحب جو کہ میرے دوست ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ روزگار کیلئے آٹو رکشہ چلاتے ہیں۔ ان سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ بھاگووال (ضلع گجرات) میں ایک صاحب مہروں کا علاج کرتے ہیں میں اپنے بھتیجے کو وہاں لے کر گیا تھا ماشاء اللہ وہ بھی ادھر سے صحت یاب ہوا۔ ان کا نام ملک اشفاق حسین اعوان ہے۔ میں نے جانے سے قبل ان سے فون پر بات کی اپنی تکلیف کا بتایا تو بڑے اعتماد کے ساتھ ملک صاحب کہنے لگے کہ شاہ صاحب بس ایک بار آپ کو میرے پاس آنا پڑیگا۔ ان شاء اللہ آپ ٹھیک ہوجائینگے۔ اللہ کا نام لے کر میں اور محمد صدیق صاحب چل دیئے۔ جب وہاں پہنچے تو کافی لوگ وہاں پہلے ہی موجود تھے۔ ملک اشفاق حسین انتہائی سادہ مزاج، بااخلاقی نفیس شخصیت کے مالک ہیں۔ فون پر پہلے ہی بات ہوچکی تھی۔ بڑے تپاک سے ملے مجھے اندر لے گئے، ایکسرے دیکھ کر کہنے لگے آپکی دو ڈسکیں اپنی جگہ سے ہل گئی ہیں مجھے الٹا لٹایا کمر پر مالش کی اور اپنے ہاتھوں سے ایسا کارنامہ سرانجام دیا اور پانچ منٹ میں مجھے کہنے لگے کہ اٹھ جائیں اور چلنا شروع کریں۔ اللہ کے فضل و کرم سے مجھے ایسے لگا کہ میری ٹانگوں کو کبھی کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔ ملک صاحب نے کمر پر پٹی کی اور کہنے لگے کہ اگلے اتوار دوبارہ آجائیں۔ ہم دوبارہ گئے اللہ کا کرم ہے کہ میں بالکل ٹھیک ٹھاک چل پھر رہا ہوں۔ ملک اشفاق صاحب کا گائوں ’’ملکہ‘‘ (تحصیل کھاریاں ضلع گجرات) میں ہے انکے والد محمد حسین پہلوان بھی یہی کام کرتے تھے۔ ملک صاحب 26 سال سے عوام الناس کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ ہفتہ میں تین دن کوٹلہ، بھمبر روڈ غوثیہ اڈا (گجرات) ، ہفتہ ، سوموار اور بدھ کو علاج کرتے ہیں۔ بھاگووال کلاں (ضلع گجرات) ہیڈمرالہ روڈ نزد پٹرولیم چیک پوسٹ جمعہ، اتوار، منگل صبح 10 بجے سے 3 بجے دن تک علاج کرتے ہیں۔ ملک صاحب کا ایمان ہے کہ شفا من جانب اللہ ہے وہی شفا دینے والا ہے۔ 26 سال میں کوئی شخص وہاں سے مایوس نہیں لوٹا۔