پروفیسرز ٹرینی ڈاکٹرز سٹوڈنٹس کی مانیٹرنگ کیلئے سسٹم لائیں گے : سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ
لاہور (اظہار الحق واحد) پنجاب حکومت نے ہیلتھ کے شعبہ میں ایک مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا جس کے تحت لاہور میں بیٹھ صوبہ کے کسی بھی میڈیکل کالج یا ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹرز اور پروفیسرز کی ہر شعبہ میں مانیٹرنگ کی جا سکے گی جس کے باعث میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کو بہتر کرنے میں مد د ملے گی جبکہ اس سسٹم سے محکمہ سپشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ہائوس جاب، پی جی آر اور میڈیکل کالجز کے سٹوڈنٹس کی مانیٹرنگ بھی کر سکے گا۔ جس کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل آف مانیٹرنگ ایویلویشن اینڈ انسٹرکشن (DGME&i) قائم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری کی منظور ی کے بعد سمری فنانس ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی گئی ہے۔ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ کے تحت بورڈ آف گورنر کو مکمل اختیارات ہوں گے، کسی بھی پروفیسر، ڈاکٹر کو فارغ کر نے یا انکی خدمات محکمہ صحت کے سپرد کرنے کی اتھارٹی ہو گی۔ لاہور میں فیروز پور روڈ پر 150بیڈ پر مشتمل انفیکشن ڈیزیز سنٹر تین سے چار ماہ میں تعمیر ہو جائے گا جہاں کرونا سمیت کسی بھی وبا کی صورت میں مریضوں کا علاج کیا جا سکے گا۔ دوسرا ہسپتال تین ٹاور پر مشتمل ہوگا۔ 600بیڈ پر مشتمل ہسپتال کو لاہور ٹیچنگ ہسپتال کا نام دیا جائے گا۔ اس میں 200بیڈ کا کارڈیالوجی سنٹر اور 200بیڈز کا انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز ہوگا۔ اس کے تحت بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت دستیاب ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سپشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن بیرسٹر نبیل اعوان نے ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا لاہور کے ہسپتالوں سے رش کم کر نے کے لیے شیخوپورہ، قصور، اوکاڑہ اور گوجرنوالہ کے ڈی ایچ کیوز سے ریفر ہونے والے مریضوںکا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ سپشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے اگلے مالی سال میں 78بلین کی رقم ترقیاتی سکیموں کے لیے مختص کی ہے۔اگلے سال سے یونیورسل ہیلتھ انشورنس کے تحت ہر خاندان کو سات لاکھ 20ہزار کی ہیلتھ انشورنس دستیاب ہوگی۔ ہیلتھ انشورنس کے لیے محکمہ صحت نے 60 ارب مختص کیے ہیں۔ان سات اضلاع میں شناختی کارڈ ہی ہیلتھ کارڈ کے طور پر استعمال ہوگا۔ا ن اضلاع کے افراد شناختی کارڈ پر پرائیویٹ ہسپتال سے علاج کروا سکتے ہیں۔ 65 پرائیویٹ ہسپتال پینل پر ہیں۔ انڈور میں ہرشخص چھ لاکھ تک محکمہ سپشلائزڈ ہیلتھ کییئر جبکہ ایک لاکھ 20ہزار تک پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ہسپتالوں سے علاج کروا سکتا ہے۔53لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ جاری ہو چکے جبکہ ان سات اضلاع میں 35لاکھ افراد کو شناختی کارڈ کی مدد سے اہل قرار دیا جا چکا۔ لاہور کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں مستقل ایم ایس جون کے آخر یا جولائی کے شروع تک تعینات کر دیئے جائیں گے۔ کے باعث مستقل ایم ایس نہیں لگائے جا سکے۔ پنجاب ایم ایچ آئی(MHI) ایکٹ 2003کے تحت اداروں کو خو د مختاری دی گئی تھی۔ اب دوبارہ اسی طریقے کو بحال کرنے کے لیے رولز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ نئے ایکٹ کے تحت بورڈ نئی سیٹیں تخلیق کرنے اور بھرتیاں کرنے کا اختیار رکھے گا۔ جو لوگ پہلے سے کام کر رہے وہ کرتے رہیں گے اور انکو پنشن بھی ملے گی تاہم جو بورڈ نئے ملازم رکھے گا وہ کنٹریکٹ پر ہوںگااور انکو پنشن نہیں ملے گی بلکہ تنخواہ دو یا تین گنا زیادہ ملے گی۔ ہسپتالوں میں میڑ پارکنگ کا سسٹم شروع کرنے لگے ہیں۔ ہسپتال سٹاف کے لیے پارکنگ فری ہوگی جبکہ عوام میٹر کے حساب سے پارکنگ فیس دیں گے۔ 8 ہزار پی جی بھرتی کئے۔ پنجاب میں ایک بھی ہائو س جاب میرٹ سے ہٹ کر نہیں کی۔ لیڈی ولنگڈن کے حالات سب سے زیادہ مخدوش ہیں۔ اس لیے اس ہسپتال کے لیے 20کروڑ رکھے ہیں۔ نرسنگ کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے۔ پانچ سے چھ ارب کی لاگت سے تمام نرسنگ کالجز کی اپ گریڈیشن، دوسٹیٹ آف دی آرٹ نرسنگ کالج بنائیں گے۔ جوبلی ٹائو ن منصوبہ دوبارہ شروع کر رہے ہیں جس کے لیے بجٹ میں 30کروڑ کے لگ بھگ رقم مختص کی گئی۔