• news

قومی اسمبلی: ریکارڈ قانون سازی،10بل منظور ، ٹرین حادثہ پر اپوزیشن کا ہنگامہ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں وزیر اطلاعات کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ اپوزیشن ارکان نے ’’جواب دو‘ جواب دو‘‘ کے نعرے لگائے۔ پیپلزپارٹی نے ’’استعفے دو‘‘ کے نعرے لگائے۔ جبکہ وفاقی وزیر فواد اطلاعت چودھری نے سابق حکمرانوں کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے میں کئی سال کی کوتاہیوں سے حادثات ہو رہے ہیں۔ اورنج لائن کا پیسہ ریلوے ٹریک پر خرچ ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور میں منگلا سے ایک ٹریک جاتا تھا جو ختم ہو گیا۔ پتا چلا کہ اتفاق فاؤنڈری نے پورا ٹریک ہی خرید لیا ہے۔ ان لوگوں نے کرپشن اور سینہ زوری کی بنیاد رکھی۔ ایسے حکمران مسلط رہے جنہیں قوم کی پرواہ نہیں تھی۔ فواد چودھری نے کہا کہ جو لوگ مسلط رہے انہوں نے پی ٹی وی اور پاکستان سٹیل مل کو تباہ کیا۔ ملک کو تباہ کرنے والے آج ہمیں درس دے رہے ہیں۔ ریلوے حادثات کا خون (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں پر ہے۔ سیاسی بھرتیوں کے ذریعے سرکاری اداروں کو تباہ کیا گیا۔ اس کے مقابلے میں تحریک انصاف نے ایک بھی سیاسی بھرتی نہیں کی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے تین سال اداروں کو پاؤں پر کھڑا کرنے میں صرف ہوئے لیکن اپوزیشن عدالتی اور انتخابی اصلاحات کے بجائے صرف نیب کیسز ختم کرانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے انتخابات تک یہ جماعتیں صرف چند حلقوں تک محدود رہ جائیں گی۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ آگے چلنا چاہتے ہیں لیکن یہ جماعتیں مقدمات سے آگے بڑھنے والی نہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپوزیشن کو دعوت دی کہ اپنے مقدمات سے آگے نکل کر دیکھیں، آئیے الیکشن اصلاحات اور جوڈیشل ریفارمز پر بات کرتے ہیں۔ پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان ریلوے دنیا کی بہترین ریلوے تھی لیکن پھر بدقسمتی سے نواز شریف آ گیا اور اتفاق فائونڈری نے پٹریاں خرید لیں۔ ان لوگوں نے کرپشن اور سینہ زوری کی بنیاد رکھی۔ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے اس ملک کے ادراوں کو تباہ کیا۔ انہوں نے پی ٹی وی اور پاکستان سٹیل مل کو تباہ کیا۔ ریلوے حادثات کا خون مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں پر ہے۔ اپوزیشن عدالتی اور انتخابی اصلاحات کے بجائے صرف نیب کیسز ختم کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپوزیشن کو دعوت دی کہ اپنے مقدمات سے آگے نکل کر دیکھیں، آئیے الیکشن اصلاحات اور جوڈیشل ریفارمز پر بات کرتے ہیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم تو کہتے تھے کہ جب ٹرین حادثہ ہو تو وزیر اور وزیر اعظم کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔ وزیر اطلاعات نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا، ہمیں افسوس کا اظہار نہیں، گھوٹکی میں بہت بڑا واقعہ ہوا، وزیر اور (ن) لیگ کے کاغذی عہدیدار اپنی سیاست چمکانے کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ یہ قومی سانحہ ہے، سو کے قریب افراد جاں بحق ہوئے ہیں، حکومت ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے آج بھی ذمہ داری (ن) لیگ پر ڈال رہی ہے، قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ (ن) لیگ کے دور میں ایم ایل ون منصوبے کی تمام تیاریاں مکمل تھیں لیکن وہ منصوبہ آج تک کیوں شروع نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے افسران نے ٹریک کی خرابی کی نشاندہی بھی کر دی تھی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی اور قیمتی جانیں حادثے میں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مغربی جمہوریت پر پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، ہم استعفی کے منتظر ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ وزیراعظم اور وزیر ریلوے کب مستعفی ہو رہے ہیں۔ جے یو آئی ف کے رہنما اسعد محمود نے کہا کہ وزراء نے الزام تراشی شروع کر دی ہے، اگر گزشتہ حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ریلوے ٹریک کی مرمت نہیں ہوئی تو موجودہ حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے، ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے خاندانوں کو 50 لاکھ اور زخمیوں کو فی کس 25 لاکھ روپے امداد فراہم کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبہ کے باوجود حکومت کی جانب سے ریلوے حادثہ پر موقف آ جانے کے بعد ایجنڈے کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن نے سیٹوں سے کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا۔ ایوان میں استعفی دو، استعفی دو، گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو، قاتلو جواب دو، خون کا احساب دو، کے نعرے گونجتے رہے۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور نعرے بازی کی۔ سید نوید قمر کے بعد مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے بات کرنے کیلئے ہاتھ کھڑا کیا تو ڈپٹی سپیکر نے احسن اقبال کی بجائے بلاول بھٹو زرداری کو مائیک دے دیا جس پر احسن اقبال سیخ پا ہوگئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نارووال سے رکن قومی اسمبلی کے پاس کاغذی عہدہ ہے۔ اس دوران احسن اقبال سپیکر کی ڈائس کے پاس چلے گئے اور شدید احتجاج کیا۔ احسن اقبال کی قیادت میں ن لیگ کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ پیپلزپارٹی کے ایک رکن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم کورم پورا نکلا ۔قومی اسمبلی میں عام انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کو  ووٹ کا حق دینے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی  اجازت  دینے اور والدین  کے  تحفظ کا آرڈیننس پیش کر دئیے گئے، والدین کے تحفظ سے متعلق آرڈیننس کے تحت والدین کو گھر سے بے دخل کرنے والے بچوں کو ایک سال تک کی قید  و جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی، والدین کو بے دخل کرنے والے بچوں کو پولیس بغیر وارنٹ گرفتار کر سکے گی، اسلام آباد یونیورسٹی، حیدر آباد انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنیکل ومنیجمنٹ سائنسز، نجکاری ترمیمی بل، نفاذ حقوق جائیداد برائے خواتین بل سمیت10بل کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ انتخابات میں ترمیم کا آرڈیننس 20-21 پیش کرنے پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے نو نو کے نعرے لگائے۔ آرڈیننس کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کو عام انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ فوجداری ترمیمی بل 20-21 جبکہ اسلام آباد محافظت صحت سہولیات کے انصرام کی اتھارٹی کا بل 2021 مزید غوروخوص کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔

ای پیپر-دی نیشن