• news

ڈہر کی دو ٹرینوں میں ہولناک تصادم،55مسافر جاں بحق،100سے زائد زخمی

گھوٹکی/ کوٹ سبزل/ رحیم یار خان/ اسلام آباد/ لاہور /راولپنڈی/سمہ سٹہ/ بہاولپور/ملتان/ریاض(بیورو رپورٹ‘ نامہ نگار‘ خبر نگار‘ کرائم رپورٹر‘ خبر نگار خصوصی،سپیشل رپورٹر،خصوصی نامہ نگار،نیوز رپورٹر،سٹی رپورٹر،نوائے وقت رپورٹ‘ سٹاف رپورٹر‘امیر محمد خان) ڈہرکی کے قریب دو ٹرینوں کے درمیان خوفناک تصادم سے 55مسافر جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ پاک فوج نے ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ جبکہ وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس کی بوگیاں الٹ کر دوسرے ٹریک پر جاگریں۔  مخالف سمت سے آنیوالی سر سید ایکسپریس بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ حادثہ ریتی سٹیشن اور باڑو کے  درمیان پیش آیا۔ حادثے کی جگہ پر قیامت صغریٰ کا منظر رہا۔ فوری طبی امداد نہ ملنے پر مسافر تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوئے۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں داخل کرا دیا گیا۔ حادثے پر صدر‘ وزیراعظم ‘ چیئرمین سینٹ و دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ جبکہ وزیر ریلوے نے کہا کہ ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ صبح 3بجکر 45 منٹ پر کراچی سے سرگودھا جانیوالی ملت ایکسپریس ریتی ریلوے سٹیشن پہنچی تو 8 بوگیاں پٹڑی سے اتر کر دوسرے ٹریک پر چلی گئیں۔ بد قسمتی سے راولپنڈی سے کراچی جانے والی سر سید ایکسپریس بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے بعد بوگیاں ریت میں دھنس گئیں۔ مسافرووں کی چیخ و پکار‘ انتظامیہ تین گھنٹے بعد پہنچی۔ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر نے کہا کہ ریلوے ٹریک کی خرابی کے بارے میں اعلیٰ حکام کو مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر رحیم یار خان اور صادق آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ٹرین حادثے کے ایک زخمی مسافر نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ ملت ایکسپریس کا کلمپ پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا، جس کا ریلوے حکام کو علم تھا، اسی وجہ سے ٹرین لیٹ ہوئی اور کراچی کینٹ سٹیشن پر کھڑی رہی۔ مرمت کے بعد ٹرین روانہ کی گئی، تاہم ڈہرکی کے قریب اتنا بڑا حادثہ پیش آگیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔  آرمی اور رینجرز کے دستوں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔  پنو عاقل سے پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف جائے حادثہ پر پہنچے۔ ریسکیو کے لئے آرمی انجینئرز کے وسائل بھی بروئے کار لائے گئے۔ سابق صدر زرداری نے بھی ریل گاڑیوں کے ٹکرانے پر انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ آصف زردای نے جان بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت بھی کی۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر سکھر کو ٹیلی فون کر کے تمام ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرنے کی ہدایت کی۔ ایم پی اے سردار شہر یار خان شر نے کہا کہ مجھے جیسے سانحہ کی اطلاع ملی تو فوری طور پر پہنچے اور اپنی مدد آپ کے تحت بھرپور تعاون کیا۔گھوٹکی، ڈہرکی اور سکھرکے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ رحیم یار خان اور صادق آباد کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کرنے کے ساتھ ساتھیوں  سے ریسکیو 1122کے اہلکار  انیس ایمبولینسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے اور زخمیوں کو فوری طور پر رحیم یار خان اور صادق آباد کے ہسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کیا۔ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) ریلوے سکھر طارق لطیف کا سکھر سے چنی گوٹھ تک 456کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک کی حالت انتہائی خراب ہونے بارے صرف ایک ہفتہ قبل ریلوے کے اعلیٰ حکام کو مراسلہ لکھنے کا انکشاف ہوا۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایس ریلوے نے ریلوے کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے مراسلے میں مذکورہ ریلوے ٹریک کے تیرہ مقامات کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا اور گزشتہ روز ہونے والا ٹرین حادثہ بھی اسی مقام پر ہوا ہے جس کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ریتی کے نزدیک ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے ایک مسافر شہباز احمد نے گزشتہ روز شیخ زید ہسپتال میں صحافیوں کو بتایا کہ ملت ایکسپریس کی دس نمبر بوگی کا کلمپ ٹرین کی کراچی روانگی کے وقت ہی خراب تھا اور کراچی ریلوے سٹیشن پر مسافروں نے ٹرین کی روانگی کے وقت ریلوے حکام کو اس بارے آگاہ بھی کیا لیکن انہوں نے مسافروں کی بات سنی ان سنی کر دی اور بدقسمتی سے اسی بوگی کا جائے حادثہ پر کلمپ کھلنے سے یہ حادثہ پیش آیا۔ جبکہ ریتی کے نزدیک ٹرین حادثے کے باعث چار ٹرینوں کو ضلع رحیم یار خان کے چار ریلوے سٹیشنز پر روک لیا گیا۔ سٹیشن ماسٹر رحیم یار خان محمد صادق بھٹی نے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ رحیم یار خان ریلوے سٹیشن پر رحمن بابا ایکسپریس‘ صادق آباد ریلوے سٹیشن پرجناح ایکسپریس، خان پور ریلوے سٹیشن پر گرین لائنز ایکسپریس اور لیاقت پور ریلوے سٹیشن پر عوام ایکسپریس کو ٹھہرایا گیا ہے۔ جہاں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مسافروں کو کھانا، پانی، جوسز، بچوں کے لئے دودھ اور ضروری ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ گزشتہ روز ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثہ میں ننھی بچلی ملی ہے جسکے وارثان کا کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ بچی کو صادق آباد ٹی ایچ کیو ہسپتال میں بھیج دیا گیا۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر رحیم یار خان او رصادق آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ رحیم یار خان اور صادق آباد کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کے آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔ شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ایمرجنسی انفارمیشن ڈیسک بنائے گئے۔ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کیلئے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جبکہ ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثاء کیلئے 15 لاکھ فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔ زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت سے کم سے کم 50 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔  وزیراعظم عمران خان نے ڈہرکی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے کے زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنایا جائے، ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ صدر مملکت نے بھی ڈہرکی ٹرین حادثے پر افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ عارف علوی نے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی اور جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت کی۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کیا اور جاں بحق افراد کے لئے مغفرت کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس پر افسوس ہے۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسین نے ٹرین حادثے کی جگہ کا دورہ کیا۔ قیمتی جانوں کے ضیاء پر افسوس اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسین نے کہا کہ امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔ سرسید ایکسپریس اور گرین لائن کو تکنیکی وجوہات کی بنا پر معطل کر دیا گیا۔ ریلوے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹرینیں کراچی سے راولپنڈی روانہ ہونا تھیں جنہیں اب معطل کر دیا گیا ہے۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے ذمے داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثے کی خود ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور حادثے کے ذمے داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیر ریلوے نے حادثے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 24 گھنٹے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی۔ پاکستان کے دیرینہ دوست اور برادر ممالک چین اور ترکی نے گھوٹکی ٹرین حادثہ میں انسانی ضانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں ٹرین حادثے کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے جاری اپنے بیان میں اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ گھوٹکی میں ٹرین حادثے کا سن کر انتہائی دکھ ہوا۔ چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ میں دل کی گہرائیوں سے اس حادثے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔پاکستان میں جاپانی سفارتخانے نے گھوٹکی ٹرین حادثہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔ جاپانی سفیر مستودا نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر پاکستان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ المناک ٹرین حادثہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس ہوا۔ کراچی سے سرگودھا آنے والی ٹرین ملت ایکسپریس اور کراچی جانے والی سر سید ایکسپریس کے حادثہ میں مسافروں کی بڑی تعداد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر لوگوں کی بڑی تعداد معلومات کے لئے سرگودھا ریلوے سٹیشن پر پہنچ گئی جہاں محکمہ ریلوے کی طرف سے اس قدر رش کو کنٹرول کرنے کیلئے معلومات فراہمی کا خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن نے ڈہرکی میں ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی ہائی کمشن کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں  ٹرین حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہائی کمشن  نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ساتھ تعزیت کرنے کے ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔حادثے کا شکار ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے بلیک باکس حاصل کر لئے گئے ہیں۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس میں بلیک باکس موجود تھا۔ دونوں مسافر ٹرینوں کے بلیک باکس حاصل کر لئے گئے ہیں۔ سمہ سٹہ ریلوے سٹیشن پر 8 اور 9 سال کی بچیاں مسافروں کو پانی پلاتی رہیں۔ بچیوں نے پلیٹ فارم سمیت گاڑی کے اندر جا کر مختلف بوگیوں میں مسافروں کو ٹھنڈا پانی پلایا جس پر مسافروں نے خوش ہو کر ان بچیوں کو بسکٹ‘ ٹافیاں‘ چپس اور چاکلیٹ انعام کے طور پر دیں۔ ڈھرکی حادثہ کی وجہ سے گزشتہ روز کراچی‘ لاہور‘ کراچی کے درمیان چلنے والی 31 اپ 32 ڈاؤن جناح ایکسپریس کو بیک وقت معطل کر دیا گیا اور اس کے مسافروں کو قراقرم ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا گیا۔ سفر نہ کرنے کے خواہشمند مسافروں کو ان کی ریزرویشن کا مکمل ریفنڈ کر دیا گیا۔ اسی طرح کراچی لاہور کراچی کے درمیان چلنے والی 15 اپ 16 ڈاؤن کراچی ایکسپریس کو بھی بیک وقت منسوخ کر دیا گیا۔ اس گاڑی کے مسافروں کو 33 اپ 34 ڈاؤن پاک بزنس ایکسپریس اور 43 اپ 44 ڈاؤن شاہ حسین ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا گیا۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسین چوہدری اور جی او سی پنو عاقل گیریژن نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ پنو عاقل گیریژن میں قائم ریلیف کنٹرول سنٹر امدادی کاموں کی تکمیل تک کام جاری رکھے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق  پاک فوج کی جانب سے ٹرین حادثہ کی جگہ پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے ڈی جی رینجرزسندھ  میجر جنرل افتخار حسین چوہدری اور جی او سی پنو عاقل گیریژن نے واقعے کی جگہ کا دورہ کیا۔ پنو عاقل گیریژن میں قائم  ریلیف کنٹرول سنٹر امدادی کاموں کی تکمیل تک  کام جاری رکھے گا۔ حادثے میں ریلوے پولیس کے دو اہلکار بھی جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق اہلکاروں میں علی ناصر اور دلبر شامل ہیں۔ دونوں پولیس اہلکار سرسید ایکسپریس میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے میں درجنوں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی متاثرین کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ یقینی طور پر یہ سانحہ بہت بڑا صدمہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ریاستی ادارے اس واقعہ کی فوری انکوائری کروائیں اور غفلت کے مرتکب افراد کو فوری سزا دی جائے۔ سعودی عرب نے بھی ٹرین کے تصادم پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور پاکستانی قیادت‘ حکومت اور عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی مہلک ٹرین کے تصادم پر پاکستان کے ساتھ اظہار تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ ریلوے ترجمان کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہا۔ وزیرریلوے اور ریلوے چیئرمین بھی موقع پر موجود رہے۔ گھوٹکی کے قریب ٹرین حادثہ میں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کی دو خواتین اور بچوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔ نواحی گائوں چک نمبر 395ج ب (سادہ ارائیاں) کے رہائشی عبدالرزاق کی اہلیہ ساجدہ پروین، بیٹا چاند رزاق، بیٹی مومنہ انکی خالہ طاہرہ پروین اور خالہ زاد کزن عبدالرحمن مسافر ٹرین ملت ایکسپریس میں سوار ہوکر کراچی سے ٹوبہ ٹیک سنگھ آرہے تھے موت کی خبر ملنے پر گھر میں کہرام مچ گیا اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ جبکہ ٹرین حادثے میں گڑھا موڑ کے رہائشی ماں بیٹی 2 بیٹے بھی جاں بحق ہو گئے۔  حادثے میں راولپنڈی ڈویژن کے آرٹی ایل سمیت 4 ریلوے اہلکار جاں بحق ہو گئے جن میں دو ریلوے پولیس اہلکار اور دوریلوے ٹرین لائٹنگ اہلکار شامل ہیں جبکہ ایک ٹرین انجن اسسٹنٹ کا بازو ٹوٹ گیا۔ جاں بحق ہونے والے پولیس اہکاروں میں 50 سالہ دلبر 26 سالہ علی ناصر ٹرین گشت پر مامور تھے۔ دونوں کا تعلق تھانہ ریلوے پولیس خانیوال سے تھا۔ دو ارٹی ایل معاونین میں سے احمد کا تعلق فیصل آباد جبکہ ربنواز کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ علاوہ ازیں حادثے میں وہاڑی کے رہائشی حضور خان کی بیوی‘ بیٹی اور سسر بھی جاں بحق ہو گئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن