پی ڈی ایم میں اختلافات نہ شہباز کی موجودگی میں میرا ہونا ضروری:مریم نواز
اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ آئین و قانون کی پاسداری اگر غداری ہے تو ہم یہ بار بار کریں گے۔ شہباز شریف کی جہاں موجودگی ہوگی وہاں میرا موجود ہونا لازم نہیں۔ جو میاں نوازشریف کا موقف ہے وہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کا موقف ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں لہذا اسے زیر بحث لانا مناسب نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب عدالت کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔ مریم نواز نے صحافیوں سے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سوا کوئی سوال ہے تو کریں، پیپلز پارٹی میرا ہدف نہیں ہے، میرا مقابلہ ان کے ساتھ نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزول جج شوکت عزیز صدیقی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ انہیں سچ بولنے کی سزا نہ دی جائے کیوں کہ آج جس کٹہرے میں وہ کھڑے ہیں تو کل جو بھی ججز انصاف کرنا چاہیں، قانون کے راستے پر چلنا چاہیں اور آزادانہ فیصلے کرنا چاہیں وہ سب کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ججز پر دبائو ڈال کر انہیں بلیک میل کرا کر اپنی دھونس جما کر جو فیصلے لیے جاتے ہیں اسے سمجھا جائے کہ ان فیصلوں سے ان کے صاف کیریئر پر دھبہ لگتا ہے۔ امریکا کو فوجی اڈے دینے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، میں سمجھتی ہوں کہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے جتنی اس قسم کی خبریں سامنے آئی ہیں ان سے حکومت پاکستان نے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شاید یہ بات سچ ہے۔ بجٹ سے متعلق سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پارٹی مشاورت کررہی ہے اور بجٹ کے حوالے سے حکمت عملی شہباز شریف قوم کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پری بجٹ سیمینار میں پی ایم ایل این نے پوری تیاری کے ساتھ حکومت کو بے نقاب کیا کہ یہ جھوٹ بول کر اعداد و شمار میں ہیر پھیر کررہے ہیں۔ اس لئے پی ایم ایل این مہنگائی اور بدانتظامی سے پسے ہوئے عوام کی آواز بنے گی۔ انہوں نے کہا ہمیں حکومت کی کارکردگی نظر نہیں آ رہی۔
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے سماعت کی۔ عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کی معاونت کی اور عدالت کو بتایا کہ عدالت نے تمام فریقین کو ایک ہی نظر سے دیکھنا ہے اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ مختلف کیسز کے فیصلوں کے اثر کا فرق ہوتا ہے۔ اس کیس میں صرف سزا معطلی کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے جبکہ اس کیس میں ڈس کوالیفکیشن موجود ہے۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب کہتا ہے اس اپیل کو اب میرٹ پر خارج کیا جائے یہ اپیل لیکن سماعت کیلئے منظور ہو چکی ہوئی تھی اب اپیل کرنے والے موجود نہیں تو کیا کریں؟۔ فاضل جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نوازشریف کے دو شریک ملزمان بھی اس عدالت میں موجود ہیں مریم اور کیپٹن صفدر کو بھی انہی شواہد پر سزا ملی مریم نواز اور کیپٹن صفدر تو میرٹ پر اپنا کیس چلائیں گے۔ انہی شواہد پر میرٹ پر ان دونوں کی اپیلوں پر فیصلہ ہو جائے تو پھر کیا ہوگا؟ اس پر اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف واپس آکر اپنا کیس پھر بھی الگ چلا سکتے ہیں۔ عدالت خود چاہے تو کیپٹن صفدر اور مریم کی اپیلیں بھی فی الحال موخر کر دیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ایک ملزم کے موجود نہ ہونے پر دوسروں کا معاملہ تو التوا میں نہیں رکھا جا سکتا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ نواز شریف کا غیر حاضری میں ٹرائل نہیں ہوا نواز شریف ٹرائل کے دوران موجود تھے جنہیں اپنے دفاع کا موقع بھی ملا۔ نواز شریف کی اپیل ان کی غیر موجودگی میں سننے کا معاملہ ہے۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ ہمارا سامنے کیس زرا الگ کیٹیگری کا ہے، یہ کسی کی عدم موجودگی میں ٹرائل کا معاملہ نہیں ہے۔ نوازشریف کو ٹرائل میں دفاع کا حق دیا گیا تھا یہاں اپیل میں آنے کے بعد وہ غیر حاضر ہو گئے ہیں۔ آپ کی عدالتی نظیریں ملزمان کی عدم موجودگی میں ٹرائل کرتی ہیں۔ عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ میں صرف ایک بات کہہ رہا ہوں کہ کچھ ایسا نہ کریں جو کل تنقید کا باعث بنے۔ عدالت نے اعظم نذیر کو شوکت عزیز صدیقی کیس پر بات سے روک دیاجو معاملہ ہمارے متعلق نہیں اس پر بات نہ کریں ہمیں کوئی غرض نہیں کہ ہمارے سامنے کس کا کیس ہے۔ ہم قانون کیمطابق میرٹ پر ہی فیصلہ دیں گے اعظم نذیر تارڑ نے مزید عدالتی معاونت کے لیے مہلت طلب کر لی۔ عدالت نے استدعا منظور کر لی ہے۔ عدالت نے نواز شریف، مریم نواز کی اپیلوں پر سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی۔