اسلاموفو بیا حقیقت، کینیڈین سلمان نسل پرستی اور نفرت کا شکار
اونٹاریو (بی بی سی+ اے پی) کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں پاکستانی نژاد مسلمان خاندان کے چار افراد کو گاڑی تلے روند کر شہید کیے جانے کے واقعہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ کینیڈا کے بیشتر شہری اس خوف سے واقف نہیں ہیں جو نسل پرستی کے خدشات کا شکار کینیڈین مسلمان محسوس کرتے ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ نسل پرستی اور نفرت اس ملک (کینیڈا) میں نہیں ہے تو میں ان کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہسپتال میں ایک بچے کو ایسے پرتشدد واقعے کی وضاحت کیسے پیش کریں گے؟۔ آپ کیسے ان خاندانوں سے نظریں ملا کر کہہ سکتے ہیں کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت نہیں ہے؟ ہاؤس آف کامنز میں اپنی تقریر میں وزیراعظم ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ’جب آپ ایک ایسی مسلمان خاتون سے بات کرتے ہیں جو کہ ایک بس سٹاپ پر کھڑی اس فکر میں ہوتی ہے کہ کوئی اس کے سر سے حجاب کھینچے گا یا اس کو نقصان پہنچائے گا تو وہ آپ کو یہی بتائے گی کہ اسلاموفوبیا حقیقت ہے۔ اگر آپ ان والدین سے بات کریں گے جو اپنے بچوں کو صرف اس خوف سے روایتی لباس نہیں پہننے دیتے کہ انہیں ہراساں کیا جائے گا‘ وہ آپ کو بتائیں گے کہ نسل پرستی ایک حقیقت ہے۔ مقامی سماجی اور مذہبی تنظیموں کی وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے پرزور اپیل ہے کہ وہ اس واقعے کو ایک معمولی واقعہ نہ سمجھیں اور اس واقعے کو دہشتگردی کی واردات کے طور پر دیکھا جائے اور ملزم پر دہشگردی کی دفعات عائد کی جائیں۔ اے پی کے مطابق کینیڈا کے جنوبی صوبے اونٹاریوں میں مسلمان خاندان کے 4 افراد کی ہلاکت پر پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ مسلمان خاندان کے اوپر کیا گیا دہشت گرد حملہ تھا جس کے متحرکات نفرت پر مبنی تھے جو ہماری برادریوں میں سے ایک کے دل میں نفرت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی سوچتا ہے کہ اس ملک میں نسل پرستی اور نفرت کا کوئی وجود نہیں ہے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں: ہم ہسپتال میں زیر علاج بچے کو اس حملے کی کس طرح وضاحت دیں گے؟ ہم متاثرہ خاندانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ سکتے ہیں کہ اسلامو فوبیا حقیقت نہیں ہے؟۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا ، لیکن اس رات مسلمان خاندان کبھی گھر نہیں جا سکا، ان کی زندگیاں ایک وحشیانہ، بزدلانہ اور تشدد پرمبنی رویے کی نذر ہوگئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قتل کوئی حادثہ نہیں تھا اور بہت سے مسلمان کینیڈین خوفزدہ ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے واضح کیا کہ غلط بیانی اور آن لائن انتہا پسندی اور سیاست میں الزام تراشی کے وقت استعمال ہونے والے الفاظ اثر انداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ الفاظ بیج کی مانند کام کرتے ہیں جو بدصورت وسیع رجحان کو بڑھاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اور بعض اوقات وہ اصل تشدد کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے قبل کینیڈا کے وزیر اعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وہ لوگ جو افضل کے اہلخانہ کو جانتے ہیں، لندن اور کینیڈا میں موجود مسلم کمیونٹی اور وہ تمام لوگ جو واقعے پر افسردہ اور خوفزدہ ہیں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورا ملک آپ سے تعزیت کرتا ہے ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔