کافر کا سفرِ آخرت
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب بندئہ کافر دنیا سے منقطع ہوکر آخرت کو روانہ ہونے لگتا ہے تو آسمان سے سیاہ فام فرشتے اترتے ہیں ، انکے پاس ٹاٹ ہوتا ہے اوروہ منتہائے نظر تک بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت آکر اس کافر کے سرہانے بیٹھ جاتا ہے اورکہتا ہے : اے خبیث روح ! اللہ کی ناراضگی اورغضب کی طرف نکل ، وہ روح اس کافر کے جسم میں پھیل جاتی ہے ، وہ اس روح کو اس طرح گھسیٹ کر نکالتے ہیں ، جس طرح کانٹو ں والی سلاخ میں پھنسے ہوئے گیلے اُون کو کھینچ کر نکالا جاتا ہے، وہ اس روح کو پکڑ لیتے ہیں اورپکڑنے کے بعد پلک جھپکنے کی مقدار بھی نہیں چھوڑتے حتیٰ کہ اس روح کو ٹاٹ میں لپیٹ دیتے ہیں ، اس سے مردار کی طرح سخت بدبو نکلتی ہے ، وہ اس روح کو لیکر چڑھتے ہوئے فرشتوں کی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں، وہ پوچھتے ہیں : یہ کون خبیث روح ہے؟ وہ بتاتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے اوردنیا میں اس کے بدترین نام کو بتاتے ہیں ، حتیٰ کہ آسمان دنیا میں پہنچتے ہیں ، آسمان کھلواتے ہیں تو آسمان کو نہیں کھولا جاتا ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی، ترجمہ:’’ ان (کافروں کیلئے) آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائینگے اوروہ جنت میں داخل نہیں ہونگے حتیٰ کہ اونٹ سوئی کے سوراخ میں داخل ہوجائے۔‘‘(الاعراف۴۰)اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اس کو سب سے نچلی زمین سجین میں داخل کردو، اس روح کو پھینک دیا جائیگا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی: ’’جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا وہ گویا آسمان سے گرپڑا اب یا تو اسے پرندے اُچک کر لے جائینگے یا ہوااس کو دوردراز کی جگہ پر پھینک دیگی‘‘۔ (الحج: ۳۱) پھر اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا ئی جائے گی ، دو فرشتے آکراسے بٹھائیں گے اورپوچھیں گے : تیرا رب کون ہے؟وہ کہے گا: افسوس ! میں نہیں جانتا ،وہ پوچھیں گے : تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہے گا: افسوس میں نہیں جانتا ، وہ پوچھیں گے : یہ شخص کون ہیں جو تم میں بھیجے گئے تھے؟ وہ کہے گا: افسوس میں نہیں جانتا ، پھر آسمان سے ایک منادی نداکریگا : یہ جھوٹ بول رہا ہے ، اس کیلئے دوزخ سے فرش بچھا دو، اوراس کیلئے دوزخ کی کھڑکی کھول دو، اسکے پاس دوزخ کی گرم ہوائیں آئیں گی اور اسکی قبر کو تنگ کردیا جائیگا حتیٰ کہ اسکی ادھر کی پسلیاں اُدھر کو نکل جائیں گی اوراسکے پاس ایک بدصورت شخص آئیگا جس کا لباس بھی بہت برا ہوگا اوراس سے سخت بدبو آرہی ہو گی ،وہ کہے گا: تمہیں بری چیزوں کی بشارت ہو، یہ تمہارا وہ دن ہے جس سے تمہیں ڈرایا جاتا تھا، وہ کافر کہے گا: تم کون ہو؟ تمہارا چہرہ تو بہت خوفناک اور شرانگیز ہے ، وہ شخص کہے گا: میں تمہارا خبیث عمل ہوں ، تب وہ کافر کہے گا: اے میرے رب ! قیامت قائم نہ کرنا۔ (مشکوٰۃ )