• news

افغان مسئلہ مزاکرات سے ہی حل ہو سکتا ہے: شاہ محمود، روسی ہم منصب کو فون

اسلام آباد (خبرنگار) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں انٹرا افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ ہمارا کوئی فریق فیورٹ نہیں۔ تشدد اور مفاہمت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان کو افغانستان میں تمام برائیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام، اسلام آباد میں  کانفرنس بعنوان ’’پاکستان _افغانستان دو طرفہ مذاکرات‘‘ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغان نائب صدر اور قومی سلامتی کے مشیر کے پاکستان کے خلاف بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزام تراشیاں کسی مسئلے کا حل نہیں۔ افغانستان کا مسئلہ سیاسی ہے جو صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے مکہ مکرمہ میں پاک افغان علما کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ شوری علماء  کے اجلاس میں دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔ وزیر خارجہ نے افغان سفیر کی اس بات سے اتفاق کیا کہ تشدد اور مفاہمت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ قیام امن کیلئے پر تشدد کارروائیوں کا سدباب کرنا ہو گا۔ دنیا کا نظریہ پاکستان سے متعلق تبدیل ہوا ہے۔ دنیا پاکستان کو امن کاوشوں میں معاون کے طور پر دیکھتی ہے۔ شاہ محمود قریشی  نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ  کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق  شاہ محمود قریشی نے کہا  پاکستان، روس کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے  پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے پرعزم ہے۔ روسی وزیر خارجہ کے دورہ   پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔ ہم روس کی طرف سے پاکستان سے چاول کی امپورٹ پر عائد پابندی کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پاکستان کی معاونت پر روسی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں روسی کرونا ویکسین "سپوتنک" کی 5 ملین ڈوزز کی جلد فراہمی کیلئے یاددہانی کروائی۔ دونوں وزرائے خارجہ کا باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ شاہ محمود قریشی نے پاک افغان مذاکرات کے شرکاء کے اعزاز میں دعوت دی۔ دعوت میں برطانوی اور کینیڈین ہائی کمشنرز‘ یورپی یونین سمیت متعدد ممالک کے سفرا نے بھی شرکت کی۔

ای پیپر-دی نیشن