• news

حکمران بد ترین کرپشنن میں ملوث،383ارب کے اضافی ٹیکس لگائے جارہے ہیں: شہباز شریف

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی  میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف  نے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  تاریخ میں کبھی بھی نہیں ہوا کہ قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران  شور شرابا کیا گیا ہو۔ اس کا خمیازہ حکومت کے ارکان بھگتیں گے اور سپیکر کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ پی ٹی آئی دور میں 2 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں۔ حکمران بدترین کرپشن میں ملوث ہیں۔  مسلم لیگ (ن) نے فالتو بجلی پیدا کی ہے تو آ ج قیامت خیز لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے۔ ہم نے بجلی بنائی اور اس حکومت نے عوام پر بجلی گرائی۔ حکومت کا کرونا کے دوران دیا گیا 1200ارب روپے کا پیکیج کرپشن کا شکار ہو چکا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں دینے  اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدے کہا ں گئے۔ حکومت تین سالوں میں  برآمدات  2018ء کے مسلم لیگ (ن) کے برآمدات کے لیول سے آگے نہیں بڑھا  سکی۔ تین سالوں میں مالیاتی خسارہ 10 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا ہے۔ نواز شریف کے تینوں ادوار کا مالیاتی خسارہ ایک طرف ان تین سالوں کا خسارہ اس سے زیادہ ہے۔ ملک میں چند لنگر خانے  اور مہمان خانے کھولنے سے ترقی نہیں ہوتی۔ حکومت نے  13 ہزار ارب روپے سے زائد کا قرضہ لیا ہے۔ حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے معیشت سکڑ کر296 ارب تک آچکی ہے۔ معاشی ترقی برقرار رہتی تو آج   370 ارب ڈالر تک ملک کی جی ڈی پی پہنچ جاتی۔ اگر  ملک میں فصلوں کی بمپر پیداوار ہوئی ہے تو آٹا 86 روپے اور چینی 100 روپے سے زیادہ کیوں بڑھ گئی۔ آٹا اور چینی پر کھربوں کا ڈاکہ نہ پڑتا تو آج اتنی رقم ہوتی کہ  ویکسین خرید سکتے تھے۔ جو بجٹ غریب کو سکون نہ دے سکے، مہنگائی کو ختم نہ کر سکے، غربت ختم نہ کر سکے اور غریب عوام کو  ادویات نہ فراہم کر سکے وہ بجٹ ایک سراب اور فراڈ ہے۔ آج عوام کو  بجٹ پر ڈیبیٹ نہیں بلکہ ریبیٹ چاہیے۔ حکومت نے تین سال میں 1200 ارب روپے کا اضافی ٹیکس کا بوجھ لوگوں پر ڈالا۔ وزیر خزانہ  383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی وضاحت دیں۔ یہ عوام پر قرضوں کا مزید بوجھ ڈالیں گے۔ مہنگائی کا سیلاب حکومت کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔  آج عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ عمران نیازی نے 200 ارب ڈالر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، قوم پوچھ رہی ہے کہ کہاں ہیں وہ ڈالر۔ ہم نے اپنے دور میں سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا۔ یہ کرونا وبا کے دوران بھی  غفلت کا شکار رہے اور تحفے میں ملی ہوئی ویکسین پر اکتفا کیا اور کوئی ویکسین نہیں خریدی۔ آج ملک میں ویکسین دستیاب ہی  نہیں ہے۔ تین سالوں میں روپے کی قدر 35 فیصد ڈالر کے مقابلے میں کم کی لیکن حکومت  برآمدات نہیں بڑھا سکی۔ تین سالوں میں مالیاتی خسارہ 10 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا ہے۔ آج عمران  خان کی حکومت نہ ہوتی اور معیشت کی ترقی جاری  رہتی  تو  370 ارب ڈالر تک  ملک کی جی ڈی پی پہنچ جاتی ۔ یہ بدقسمتی ہے کہ سونا اگلتی زمینوں والا ملک امپورٹر بن گیا ہے۔ حکمرانوں نے ملک کو بھارت سے چینی اور کاٹن درآمد کرنے تک محتاج کیا۔ رمضان میں لوگ شناختی کارڈ ہاتھ میں لے کر دھوپ میں چینی اور آٹے کے لئے لمبی قطاروں میں لگے رہے ۔  حکمران بے حسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔ ایک طرف لوگ غربت کا شکار ہیں اور دوسری طرف مٹھی بھر لوگوں نے قوم کی دولت نچوڑ لی ہے۔ کیا شک رہ جاتا ہے کہ یہ مہنگائی کا سیلاب لائیں گے۔ مہنگائی کا سیلاب حکومت کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گی۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے  ہر صفحہ پر عیاں تھا کہ غربت ، معاشی بدحالی  بے روزگاری اور مہنگائی ہے۔ انہوں نے نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کو منظور کیا ہے کہ نہیں اور آئی ایم ایف نے بجٹ پر کیا کہا ہے ۔ حکومت تین سال سے مسلسل سفید جھوٹ بول رہی ہے۔ خبریں ہیں کہ 383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ وضاحت دیں۔ بجٹ میں ڈیری مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ اس ٹیکس سے غریب کی روٹی چھینی جا رہی ہے۔ چینی مہنگی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے چھ ماہ میں دھرنا دے کر پاکستان کی معیشت کا جنازہ نکال دیا تھا۔ چین کے صدر کا دورہ موخر کرایا۔ یہ آج پاکستان کے سگے بنتے ہیں۔ انہوں نے  بدترین  سنگدلی دکھائی۔ ہیلتھ کارڈ ہم نے متعارف کرایا۔ یہ ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا رہے ہیں ۔ ہم نے غریبوں کو وظائف دئیے، لیپ ٹاپ دیئے اور آج کوووڈ کے دوران بتائیں کہ لیپ ٹاپ کام آیا ہے کہ نہیں آ یا۔ ہم نے دہشت گردی ختم کی اور نیشنل ایکشن پلان بنایا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے ٹویٹ میں کہا کہ قوم نے دیکھا حکمران جماعت غنڈہ گردی کا سہارا لیتی ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی اخلاقی طور پر کھوکھلی ہے۔ قوم نے دیکھا پی ٹی آئی کس طرح ایک فاشسٹ پارٹی میں تبدیل ہو گئی۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف سے گفتگو میں کہا کہ آپ کیساتھ یکجہتی کیلئے آیا ہوں۔ کسی حکومت نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ایسا نامناسب اور غیر جمہوری رویہ اختیار نہیں کیا۔ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کی آمد اور یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ شہباز شریف سے جے یو آئی ف کے مولانا اسعد محمود نے بھی ملاقات کی۔ مولانا اسعد محمود نے شہباز شریف کو تقریر سے روکنے کی مذمت کی۔ شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر چیمبر میں یوسف رضا گیلانی اور مولانا اسعد محمود کی آمد اور اظہار یکجہتی پر اظہار تشکر کیا۔

ای پیپر-دی نیشن