کراچی تباہ کر دیا گیا، لیز دینے والوں کیخلاف مقدمہ کرائیں گے: چیف جسٹس
کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ نے کراچی میں گجر نالہ اور اورنگی نالہ تجاوزات آپریشن روکنے کی وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر تباہ کردیا گیا، گجر نالہ کے متاثرین کیلئے ایک ہفتہ میں حکمت عملی بنانے کی ہدایت کردی جبکہ آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا ۔بدھ کوسپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی میں غیر قانونی تجاوزات آپریشن کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گجر نالہ اور اورنگی نالہ پر متبادل پلان طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ متاثرین کو آباد کرنے کے لیے سندھ حکومت کے پاس کیا پلان ہے؟۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ گجر نالہ آپریشن سے متعلق بڑا انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، میری گزارش ہے کہ اگلی سماعت تک آپریشن روک دیا جائے، متبادل پلان کے بعد پھر چاہے گھروں کو مسمار کردیا جائے، ایک ہفتے کے لیے آپریشن روک دیا جائے، ورنہ 40 ہزار لوگ شدید متاثر ہوں گے۔عدالت نے گجر، اورنگی نالہ آپریشن روکنے سے انکار کرتے ہوئے نالوں سے متعلق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے بتایا کہ الہ دین، پویلین اینڈ کلب پر تجاوزات کے خلاف کام شروع ہوچکا، تجاوزات بہت زیادہ ہیں، مزید مہلت کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے ہی قبضہ کرایا ہے۔ جن لوگوں نے دو نمبر کام کیے ہیں، سب گرفتار ہوں گے۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے کہا کہ مشینری کم ہے کچھ عرصہ لگ سکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کے آپ لوگوں نے کے ایم سی جیسے ادارے کو کھوکھلا کردیاہے۔ ساری مشینری گل سڑ رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک ذمہ دار بندے کو پکڑیں گے، یہ ابتدا ہے، سب کچھ ٹوٹے گا، یہ سب آپ لوگوں ہی نے تجاوزات کرائی ہیں، کے ایم سی کا کوئی ملازم کام کرتا نظر نہیں آتا، آپ80 فیصد کے ایم سی اسٹاف کو نکالیں۔ کے ڈی اے، کے ایم سی میں ہزار فیصد اوور سٹاف بھر دیا گیا، کراچی برباد کردیا گیا، لائنز ایریا کو آپ کے افسران نے فروخت کردیا، آج نارتھ ناظم آباد کچی آبادی سے بھی بدتر ہے، کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر کو تباہ کردیا گیا، امتیاز اسٹور اور دیگر عمارتیں بنا کر تباہی مچا دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے پہلے تو عملہ دس فیصد کردیں۔ کس کام کا یہ اسٹاف ہے جو سڑکوں پر ایک آدمی نظر نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کرپشن کا راج ہے، آپ کے پاس صرف تنخواہیں لینے والا اسٹاف ہے۔ آپ کرکیا رہے ہیں؟ کلب آپ کی زمین پر غیرقانونی بنایا ہوا تھا۔ پارک کو بحال کریں بچوں کیلئے اور عوام کیلئے۔ آپ کے میئر کی کوئی کنسٹرکشن کمپنی تھی اس کا دفتر بنادیا تھا۔ وہ دفتر گرایا یا نہیں آپ نے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اپنا حکم نہیں روکیں گے، کام جاری رکھیں۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ لوگوں نے چیک وصول نہیں کیے۔ عدالت نے ایک ہفتہ میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو متاثرین کیلئے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کردی۔
کراچی(این این آئی) سپریم کورٹ نے کراچی میں نسلہ ٹاور گرانے کے عدالتی حکم پر بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عمارت گرانے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس پر نظر ثانی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان سب کے پیچھے فرنٹ مین کون ہے۔ عدالت کو بلڈرز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ شاہراہ فیصل والے سروس روڈ پر قبضہ نہیں ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمشنر کراچی کی رپورٹ کے مطابق 341 مربع گز پر قبضہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو اس عمارت کی صرف لیز دکھا دیں کہ لیز کہاں ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کے ایم سی نے لیز سندھی مسلم سوسائٹی کو دی تھی اور سندھی مسلم سوسائٹی نے ہمیں دی۔ جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ جس نے آپ کو لیز دی تھی،اس کے پاس تو اختیار ہی نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں ایسا ہی ہوا ہے اور چائنا کٹنگ ایسے ہی ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا۔