• news

تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کے تحت بغیر لائسنس ریچھ نہیں رکھا جا سکتا: ہائیکورٹ 

لاہور (اپنے نامہ نگار سے)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے فیصلہ سنا دیا۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل پنجاب کی درخواست پر  تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں لکھا طاہر عباس جنگلی حیات افزائش نسل فارم نے 2 کالے ریچھوں کو حبس بے جا میں رکھا ہوا تھا۔ یڈیشنل سیشن جج نے کالے ریچھ کو سپرداری پر دینے کا حکم دے کر سنگین لاقانونیت کا ارتکاب کیا جبکہ یزمان کے علاقہ مجسٹریٹ نے ریچھ کی سپرداری نہ دینے کا بہترین فیصلہ دیا۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے کالے ریچھوں کو طاہر عباس کے غیر قانونی قبضے سے بازیاب کروایا تھا۔ قانون میں جب ریچھ کو جنگلی جانور قرار دیا گیا ہے تو عدالت اس کے برعکس کیسے فیصلہ دے سکتی ہے۔ تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کے تحت ریچھ نسل کشی کے خطرے زمرے میں آتا ہے۔ تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کے تحت کوئی بھی فرد بغیر لائسنس ریچھ کو قبضے میں رکھنے کا مجاز نہیں۔ قانون کی منشا ہرگز نہیں کہ کسی بھی جنگلی جانور کو زمین کے کسی ایک ٹکڑے تک محدود کر دیا جائے۔ قانون لائسنس کے بغیر کسی بھی جنگلی جانور کو قبضے میں رکھنے کی اجازت نہیں دیتا، کالا ریچھ دنیا کے خطرناک ترین ممالیہ جانوروں میں ساتویں نمبر پر آتا ہے۔ تمام جانوروں کے وجود کی موجودگی انکے حقوق کا فلسفہ ہے۔ جانور بھی انسانوں کی طرح اپنے وجود کی موجودگی کے حقدار ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن