• news

بجٹ معاشی حملہ ترقی جھوٹ بلاول بھٹو منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے سے کرپشن نہیں چھپے گی حماد اظہر

اسلام آباد (نا مہ نگار)  پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہو گا،وفاقی بجٹ نے عوام پر معاشی حملہ کیا،  بجٹ میں امیروں کے لئے ریلیف اور عام آدمی کے لئے تکلیف ہے، قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو شخص مزدوری کر کے ماں کی دوا نہیں خرید سکتا، وہ بھی جانتا ہے کہ 4 فیصد ترقی کا دعوی جھوٹا ہے۔ یہ چاہتے تھے اپوزیشن کو موقع نہ ملے اور بجٹ عوام کے سامنے نہ آئے، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا، جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہوگا۔ پروڈکشن آرڈرایشو نہیں کر رہے، ابھی علی وزیر، خورشید شاہ، خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے انہیں بجٹ سیشن میں بلایا جائے۔ بلاول بھٹو کاکہنا ہے کہ اپوزیشن نے اپوزیشن کرنی ہے اگر حکومت نے بھی اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا۔ بلاول نے کہا کہ خبردار! جو آئندہ آپ لوگوں نے اس ناکام اور نااہل حکومت کے لئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، یہ چاہتے تھے کہ اپوزیشن کو موقع نہ دے کر پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ بے نقاب نہ ہو ، وہ مزدور جو عمران خان کی مہنگائی کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتا، اسے پتہ ہے کہ عمران خان کی معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں، آپ احساس احساس کہتے ہو، آپ کو کوئی احساس نہیں، مہنگائی، غربت، بے روزگاری میں تاریخی اضافہ مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں معمولی اضافہ کیا گیا، ہم نے مجموعی طور پر تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ کیا، آپ نے تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا؟، حکومت نے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین سے تنخواہ میں اضافے کا معاہدہ کیا اور ان کو بھی دھوکا دے دیا، آپ اس بجٹ میں بلاواسطہ ٹیکسوں کا ایک طوفان لائے ہیں، اگر معاشی ترقی ہورہی ہے تو ملک میں تاریخی غربت کیوں ہے؟ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر روزگار کے لئے دھکے کھارہے ہیں، خیبرپختونخوا میں 8.9 فیصد غربت میں اضافہ ہوا ہے، سندھ میں غربت کی شرح 7.6فیصد کم ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اپنے انتخابی حلقوں میں منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں، عمران خان اس لئے پریشان ہوئے کہ انہیں کسی نے ڈونکی کہا اور پھر انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے دوستوں کو بھیج کر انتشار پیدا کیا، پارلیمان میں پی ٹی آئی نے جو کیا، اس کی سیاسی قیمت ادا کرنی ہوگی، ہم اس دن کو بھولنے نہیں دیں گے، کشمیر پر سودا کرنے والوں اور کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کرنے والوں نے اپوزیشن لیڈر کو بجٹ کی کتاب مارنا مناسب سمجھا، سپیکر صاحب! آپ کے بچوں نے آپ سے دریافت نہیں کیا کہ کیا یہ طریقہ ہے ملک کو چلانے کا، 18ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی کی بات کرنے پر ہمیں سندھ کارڈ کا طعنہ دیا جاتا ہے،  اگر صوبے سے زیادتیوں پر وزیراعلی تنقید نہیں کرے گا تو کیا ٹرمپ تنقید کرے گا، سندھ پبلک سروس کمیشن کو بند کرکے سندھ کے نوجوانوں کو روزگار سے محروم رکھا جارہا ہے، وزیراعظم نے ایک کھرب روپے کے کراچی پیکج کا اعلان کیا مگر بجٹ میں ایسا کوئی پیکج نہیں رکھا گیا، سابق قبائلی علاقوں کا کاغذی انضمام کرکے ان پر ٹیکس لگادیا، کشمیری حیران ہیں کہ ان پر بھی ٹیکس لگادیا، کسانوں کو بجٹ میں سبسڈی تک نہیں دی گئی اور آپ چاہتے ہیں کہ پنجاب کا کسان بھارت کے کسان سے مقابلہ کرے، پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا کہ جب تک بلوچستان کے عام آدمی کو اس کا فائدہ نہ ہو، بجٹ جھوٹ کا مجموعہ ہے،  بلاول نے کہاکہ اگر معاشی ترقی ملک میں زیادہ ہوچکی ہے تو کیوں عمران خان آئی ایم ایف کے آگے کشکول لے کر کھڑے ہیں، ہم یہ اجازت نہیں دیں گے کہ جب افغانستان کا معاملہ ایک نئے فیز میں داخل ہورہا ہے تو عمران خان اس کو ملکی فائدے کے بجائے اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کریں، میں نے بہت کوشش کی کہ میں عمران خان کا اچھا کارنامہ تلاش کرلوں تاکہ پاکستان کے عوام کو کوئی خوش خبری بھی دے سکوں، کنامک سروے کے مطابق ملک میں گھوڑوں کی تعداد میں اضافہ نہ ہوا مگر گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور میں عمران خان کی حکومت میں ایک یہی کارنامہ ڈھونڈ سکا ہوں۔
اسلام آباد  (نامہ نگار)  وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ معیشت کے بارے میں وہ بتا رہے ہیں جنہوں نے کبھی کام نہیں کیا۔ وہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ملک کیسے چلانا ہے۔ ہمیں آج ایوان میں ایک نابالغ سا لیکچر سننے کو ملا۔ سینے پر لگے کرپشن کے داغ انگریزی بولنے سے صاف نہیں ہوں گے۔ معیشت ترقی کر رہی ہے سب سے بڑھ کر ہم نے کرپشن سے پاک حکومت قائم کی ہے۔ وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو کی تقریر کا جواب دیتے وئے کہا ہے کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو تقریر سن کر جانے کا چیلنج کیا لیکن شہبازشریف اور بلاول ایوان سے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بزدل نہیں ہو تو میری تقریر سن کر جائو۔ اگر ہمت ہے تو بیٹھ جائو میری تقریر سنو۔ انہوں نے کہا کہ بلاول نے اپنی تقریرمیں کبھی اردو بولی کبھی انگریزی بولی۔ منہ ٹیڑھا کرنے سے داغ نہیں دھل جاتے۔ شاہد خاقان آپ بھی نشست پر کھڑا ہو گئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے کہا تھا کہ سپیکر کو جوتا ماروں گا۔ آج تک معذرت نہیں کی۔ میرا چیلنج قبول نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بلاول کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا پنجاب کا کلچر گالی دینا نہیں۔ان کے دور میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سرکاری افسران پیسے لے رہے تھے، وفاقی وزیر نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ساڑھے آٹھ فیصد اور تنخواہیں دس فیصد بڑھائی گئی ہیں ان کے دور میں مہنگائی زیادہ ہونے کی وجہ سے تنخواہیں بھی زیادہ بڑھاتے تھے دنیا میں اس وقت سب سے سستا تیل پاکستان میں ہے، ن لیگ نے تیل پر 56  فیصد تک ٹیکس وصول کیے ،ہم نے سترہ فیصد پر رکھا، ہمارے حلقوں میں کتے نہیں کاٹتے، ایڈز اور کینسر نہیں پھیلا، ہمارے حلقوں میں موہنجو داڑو والے حالات نہیں ہیں، کہنے کو تو سندھ میں بڑے بڑے دربار اور محلات بنے ہوئے ہیں۔ اگر کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلیفورنیا بن چکا ہوتا۔ آج کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف آئی ایم ایف کے پاس جاتی ہے‘ تو تاریخ کو پڑھا جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ مسلم لیگ (ن) زیادہ گئی‘ نہ تحریک انصاف اور نہ ہی کوئی اور جماعت‘ آئی ایم ایف کے پاس سب سے زیادہ جانے والی اور قرضے اٹھانے والی جماعت کا نام پیپلز پارٹی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن