تحفظ ماحولیات اور ہماری ذمہ داری
دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ کا مسئلہ بتدریج بڑھتا جا رہا ہے ،جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور خدشہ ہے کہ اگر اسی طرح خطرناک حد تک جنگلات کا خاتمہ اور درختوں کی کٹائی کا عمل جاری رہا تو ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنا کافی مشکل ہوجائیگاتاہم پاکستان بالخصوص پنجاب کی بات کیجائے تو صوبائی محکمہ تحفظ ماحولیات کا نام سامنے آتا ہے جو کہ گزشتہ تین برسوں سے عمران خان کے وژن گرین پنجاب کو لیکر آگے چل رہا ہے جبکہ ادارے کے قیام کا مقصد عوام الناس کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنا ہے ،جسکے لئے گاہے بگاہے عوام میں مختلف قسم کی بیداری مہم چلائی جا رہی ہیں جبکہ پانی اور ہوا وغیرہ کو صاف رکھنے کیلئے ایک ای پی اے نامی ایجنسی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تاکہ عالمی سطح کے اصولوں کو نافذ کرتے ہوئے ماحول کو آلودگی سے بچایا جا سکے۔بد قسمتی سے گذشتہ ایک دہائی کے دوران، لاہور اپنے درختوں کا تقریبا 70 فیصد حصہ کھو چکا ہے، جو کہ ماحولیاتی آلودگی کا بہت بڑا باعث ہے ،اس کے علاوہ پنجاب بالخصوص لاہو ر میں ٹریفک کا معمول سے بڑھنا بھی ماحول کو آلودہ کر رہا ہے ۔
موجودہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے متعدد مہمات متعارف کروائی ہیں، جن میں بلین ٹری سونامی اور کلین گرین پاکستان شامل ہیں۔ کلین گرین پاکستان انڈیکس (سی جی پی آئی)اسکیم لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوگی جہاں بھاری ٹریفک اور پرانی ٹیکنالوجی کے حامل اینٹوں کے بھٹوں وغیرہ کی وجہ سے آلودگی کا انڈیکس اونچی سطح پر پہنچ جاتا ہے، جسکے لئے الیکٹرک کاریں متعارف کروانے کے منصوبہ پرکام تیزی سے جاری ہے اور دوست ماحول ٹیکنالوجی کو نافذ کیا جا رہا ہے جبکہ سی جی پی آئی کے ابتدائی مرحلے میں لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، اوکاڑہ اور بہاولپور سمیت 19 شہروں کا انتخاب کیا گیا ہے جدھر پینے کے صاف پانی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، مائع کچرے کے انتظام، شہر کی خوبصورتی، گلیوں کی صفائی وستھرائی، پارکوں کی استعمال، پودے لگانا، حفظان صحت اور کمیونٹی کی شرکت جیسے امور کو حل کرنے پر زورر دیا جا ئیگا۔ادارے کے فرائض میں کسی بھی قسم کی انڈسٹری کے قیام سے قبل محکمہ تحفظ ماحولیات سے جانچ ضروری ہے اور صوبہ بھر میں قائم بھٹوں کی مانیٹرنگ کا عمل بھی جاری ہے جبکہ سڑکوں پر چلنے والی عوامی گاڑیوں کا معائنہ بھی لازمی کروایا جارہا ہے۔اسکے ساتھ ماحولیاتی آلودگی کو مانیٹر کرنے کیلئے لاہور،گوجرانوالہ،فیصل آباد اور ملتان میں اسٹیشنز قائم کردیئے گئے ہیں جبکہ ہر تحصیل ،ڈسٹرکٹ میں ماحولیاتی دفاتر ،بھٹوں میں خاص طور پر زگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف کروائی جا چکی ہے۔ پنجاب بھر میں قائم لگ بھگ10,000بھٹوں میں سے صرف زگ زیگ یا دوست ماحول ٹیکنالوجی کے اینٹوں کے بھٹوں کو چلانے کی اجازت دی جا رہی ہے ۔
محکمہ ماحولیات نے BTK ٹیکنالوجی کے حامل نئے اینٹوں کے بھٹوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔اس کے علاوہ گاڑیوں کی فٹنس وغیرہ کی چیکنگ کیلئے 26 کمپیوٹرزائزڈ یونٹس قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ ایئر کوالٹی انڈیکس کا ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر محکمہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔اب بات کیجائے مالی سال 2021-22کی تو پنجاب حکومت کی جانب سے یک متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے ، جس میں معاشرے کے محروم طبقات کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جبکہ پنجاب کا بجٹ عوام، کاشتکاروں، صنعت کاروں اور مزدوروں کے لئے دوست بجٹ ثابت ہوگا۔ حکومت پنجاب نے محکمہ تحفظ ماحولیات ، پنجاب کے لئے 5000ملین کی بڑی رقم مختص کی ہے ، جس کے ذریعے صوبے میں ماحولیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے، سبز سرمایہ کاری کو فروغ دینے، ماحولیاتی شعور میں اضافے، مانیٹر نگ کے نظام میں بہتری ، ماحولیاتی معیار کو بہتر بنانا، صوبائی محکموں کی صلاحیتوں میں نکھار ، ماحولیات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے تحقیق اور ترقی کو فروغ، آلودگی سے بچاؤ اور نجی شعبے میں ماحول دوست ٹیکنالوجی کو یقینی بنانے سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جاسکیں گے۔اس کے ساتھ مالی سال 2021-22 میں ماحولیاتی آلودگی پر کنٹرول پانے کے لئے برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خریدو فروخت میں رجسٹریشن فیس اور ٹوکن فیس کی مد میں 50%اور 75%تک چھوٹ دیجا رہی ہے جبکہ گرین ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کیلئے 05ارب کی لاگت سے انوارٹمنٹ انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سر سبز پاکستان کا خواب پورا کرنے کیلئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کا ایک مربوط پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جبکہ منصوبہ کے تحت 05بڑے شہروں میں پلانٹ لگائے جائیں گے ،جس کیلئے حالیہ بجٹ میں 05ارب سے زائد کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ورلڈ بینک کی معاونت سے 86ارب کی لاگت سے 16 پسماندہ ترین تحصیلوں میں ایک جامع منصوبہ کا آغاز کیا جا رہا ہے اور منصوبے کے تحت 100فیصد دیہی آبادیوں کو پینے کا صاف پانی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور نکاسی آب کی سہولیات فراہم کیجائیں گی،جس کے لئے04رب روپے مختص کیئے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ محکمہ کے مجوزہ اقدامات میں ماحولیاتی مانیٹرنگ سنٹر کا قیام، لاہور میں گرین بلڈنگ کی تعمیر، پنجاب میں ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب، ای پی ڈی کی تنظیم نو اور صلاحیت کی تعمیر، ماحولیاتی معیار سمیت متعدد اقدامات شامل ہیں جو کہ ثابت کرتے ہیں کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کا ر لائے جارہے ہیںجبکہ ماضی میں ماحولیات کے موضوع کو اہمیت نہیں دیجاسکی مگر امید کی جاسکتی ہے تحریک انصاف کے دور حکومت میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور بالخصوص عوام کے بھرپور تعاون سے آنیوالی نسلوں کے لیئے ایک سر سبز پاکستان کی تشکیل یقینی بنائی جاسکے گی۔