• news
  • image

جناب شیخ رشید دعوے اور حقیقت

 ا گر پکڑ سکتے ہیں تو پکڑ لیں۔ معلومات دے رہا ہوں کہ ملتان منی لانڈرنگ کے حوالے سے کراچی کے بعد دوسرا بڑا گڑھ ہے ۔ ایک ہفتے میں لاہور سے کتنی گاڑیاں کروڑوں روپیہ لیکر پانچ مختلف روٹس سے ملتان اور پھر ڈیرہ غازی خان کیلئے روانہ ہوتی ہیں اور کسی بھی گاڑی میں آٹھ دس کروڑ سے کم رقم نہیں ہوتی ۔ لاہور سے ملتان آنے کے پانچ روٹس ہیں جن سے یہ گاڑیاں منی لانڈرنگ کی رقوم لیکر ملتان آتی ہیں ۔ ان میں سے دو روٹ تو عبدالحکیم موٹر وے اور براستہ ساہیوال ملتا ن کے ہوگئے ۔تین روٹ اس کے علاوہ ہیں ۔ جن میں لاہور ، قصور ، پاکپتن ، وہاڑی ملتان ، لاہور فیصل آباد، جھنگ ، رنگ پور ہیڈ محمد والا ملتان اور پانچواں بہاولنگر، بہاولپور، لودھراں اور ملتان شامل ہیں۔
ملتان سے پھر ڈیرہ غازی خان کیلئے دو روٹس کا استعمال ہوتا ہے۔ ایک براستہ غازی گڑھ اور دسرا براستہ ہیڈ تونسہ ۔مخصوص ڈرائیور اور مخصوص گاڑیاں ہر ہفتے کروڑوں نہیں اربوں روپیہ جنوبی پنجاب کے مختلف روٹس پر شفٹ کرتی ہیں اور ان تمام روٹس کے طریقۂ کار کا اگراس کالم نگار کو علم ہے تو پھر ایف آئی اے کو بھی ضرور ہوگا۔مگر کارروائی دیکھنے کو نہیں ملتی ۔کبھی کبھار ریڈ ہوتی ہے تو ریٹ لگ جاتا ہے اورمعقول ریٹ کے بوجھ تلے کارروائی دم توڑ دیتی ہے کیونکہ ریٹ اتنا مناسب ہوتا ہے کہ ایمان بآسانی بیچا جا سکتا ہے ۔ اطلاعاً عرض ہے کہ کبھی کبھار ان گاڑیوں پر ڈاکو بھی ہاتھ صاف کرجاتے ہیں اور راستے میں گاڑیاں لوٹ بھی لی جاتی ہیں ۔جن کی ایف آئی آر بھی کم ہی درج ہوتی ہے۔ کون دو نمبر پیسے کو ریکارڈ پر لائے لہٰذا یہ ڈاکوؤں کا بھی آسان ٹارگٹ ہے ۔
 چند سال قبل قادرپور راواں کے ناکہ پر مخبری ہوئی تو ایک گاڑی سے منی لانڈرنگ کے 8 کروڑ روپے برآمد ہوئے مگر اس کے ملزم بھی جلد بری ہوگئے۔ ایک کروڑ میں ڈیل ہوئی اور ایک اَن رجسٹرڈ کمپنی کو منی لانڈرنگ کی تمام تر رقم بھی واپس ہوگئی البتہ ریڈ کرنے والا ایس ایچ او معطل ہوگیا۔ 
یہ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ اس نے ہر ادارے میں اپنے سہولت کار بٹھا رکھے ہیں۔ مذکورہ گاڑی منی لانڈرنگ کی رقم لیکر لاہور سے ڈیرہ غازی خان جارہی تھی۔ ایف آئی اے کے جس انسپکڑ نے ان تمام معاملات کی سہولت کاری کی ۔بعد میں انہیں بھی اچھی آسامی پر تعیناتی کی سہولت دی گئی اور معاملات ٹائی ٹائی فش۔ مذکورہ اَن رجسٹرڈ کمپنی کا آج بھی اربوں روپیہ منی لانڈرنگ کی صورت میں اِدھر اُدھر ہورہا ہے ۔
ایف آئی اے ملتان نے چار سال کے وقفے سے دو مرتبہ جہانیاں شہر میں’’سُچی ہٹی‘‘ کے نام سے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا کاروبار کرنے والے سابق چیئرمین بلدیہ جہانیاں حاجی صاحب کی دکان پر مجسٹریٹ کی موجودگی میں چھاپہ مارا کیونکہ چار سال قبل حاجی صاحب نے ایف آئی اے کی ٹیم کو یرغمال بنالیا تھا لہٰذا سیشن جج کو درخواست دیکر سول جج اور سینکڑوں افراد کی موجودگی میں ریڈ کی گئی۔ کروڑوں روپے کی غیرملکی کرنسی برآمد ہوئی ، موقع پر تصاویر بنیں اخبارات اور سوشل میڈیا پر شائع ہوئیں مگر جو ایف آئی آر درج ہوئی اس میں چند ہزار روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی ظاہر کی گئی ۔ حاجی صاحب کو شوگر کا مریض ہونے کیوجہ سے وہیں پر چھوڑر دیا گیا ور انکے بیٹوں اور ملازمین کو 72 گھنٹوںکے اندر اندر ضمانت پر رہا کروا دیاگیا۔
یہاں قابل ذکر امر یہ ہے کہ چار سال قبل جب یہ ریڈ ہوئی تو ایک سابق ایم پی اے اورسابق تحصیل ناظم نے ایف آئی اے کے عملے سے ہاتھا پائی کی اور کروڑوں روپے کی غیر ملکی کرنسی اپنے پاس یہ کہہ کر رکھ لی کہ یہ رقم تو ہماری ہے آپ کیسے لے جاسکتے ہیں۔ بعد ازاں معززین کی موجودگی میں فیصلہ ہوا اور مذکورہ تحصیل ناظم نے چار کروڑ روپے مالیت کی اپنی آبائی کوٹھی حاجی صاحب کے نام کردی تو ظاہر ہے جو رقم انہوں نے وہاں سے اپنی کہہ کر لی وہ ان چار کروڑ سے تو کہیں زیادہ ہوگی ۔اب تازہ ترین معلومات یہ ہیں کہ محض ایک ہفتے کے اندر اندر حاجی صاحب اپنے بیٹوں سمیت منی لانڈرنگ کا سلسلہ وہیں سے شروع کرچکے ہیں جہاں سے معطل ہواتھا اور اب ان کا کاروباری اعتماد پہلے سے بہت بڑھ چکا ہے۔ 
جناب شیخ رشید صاحب فی الحال اتنا ہی باقی پھر سہی ۔امید ہے آپ جیسے کہنہ مشق اور تجربہ کار وزیر کی طرف سے اس پر کوئی نہ کوئی کارروائی ضرور پڑھنے ،سننے یا دیکھنے کو ملے گی اور آپ کی بات بیان یا بیانیہ سے آگے بڑھ کر کسی عملی اقدام کی طرف جائے گی۔(ختم شد)
٭…٭…٭

epaper

ای پیپر-دی نیشن