خیبر پختونخوا کا بجٹ، تنخواہوں میں 37 فیصد اضافہ
خیبر پختونخوا کا 1118 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ تنخواہوں میں 37 فیصد اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 371 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے بجٹ سے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو کافی حد تک ریلیف ملنے کی امید ہے کیونکہ تنخواہوں میں 37فیصد اضافہ وفاق اور دوسرے صوبوں (بالخصوص پنجاب)کے مقابلے میں کافی حد تک مناسب ہے جبکہ پروفیشنل ٹیکس اور چھوٹے کاشتکاروں کو لینڈ ٹیکس میں مکمل چھوٹ دینے سے بھی ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اسی طرح صوبہ بھر کی 20 ہزار مساجد کے خطباء کو ماہانہ وظیفہ دینے کیلئے 2 ارب 60 کروڑ روپے مختص کرنا بھی خوش آئند ہے۔ خیبر پختونخوا کے بجٹ کی ایک امتیازی خصوصیت تعلیم کے شعبے کیلئے سب سے زیادہ رقم 205 ارب 89 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کرنا ہے تاہم صحت اور امن عامہ کو بھی دوسرے اور تیسرے نمبر پر رکھتے ہوئے بالترتیب 142 ارب 23 کروڑ 10 لاکھ اور 91 ارب 70 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے بجٹ کی ایک اور انفرادیت یہ بھی ہے کہ چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس صرف ایک روپے جبکہ بڑی گاڑیوں کی ایک فیصد مقرر کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ اور سروس ڈلیوری بجٹ کے نظریات بھی متعارف کرائے گئے ہیں جن میں ریسکیو 1122 کی ایمبولینسوں کو ایندھن کی فراہمی بھی شامل ہے۔ اعدادوشمار کے اعتبار سے تو خیبر پختونخوا کے بجٹ کو کسی حد تک مثالی قرار دیا جاسکتا ہے تاہم اصل معاملہ تمام اہداف کا حصول ہے۔ اگر تمام منصوبوں کیلئے مختص رقم ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ خرچ کی جائے تو عوام کی قسمت سنور سکتی ہے۔