وزایرعلی بلوچستان کی اتحادیوں سے ملاقات، سپیکر بدلنے کا فیصلہ،17اپوزیشن ارکان کیخلاف مقدمہ
کوئٹہ (بیورورپورٹ )بلوچستان اسمبلی میں ہنگامے کے بعد حکومت ار اپوزیشن میں محاذ آرائی جاری ہے ، سپیکر نے تحقیقات کیلئے متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا ہے ،پوزیشن کے اراکین کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے دی جانے والی اندراجِ مقدمہ کی درخواستیں التوا کا شکار ہیں اور اپوزیشن نے حکومت سے مشاورت سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ درج کروانے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کااعلان کردیا جبکہ معاملات سلجھانے کیلئے سپیکر عبدلقدوس بزنجو کا پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس نہیں ہوسکا بلکہ حکومتی اور اتحادی جماعتوں نے ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار بھی سپیکر کو قراردیتے ہوئے اپنے تحفظات سے وزیراعلیٰ جام کمال کو آگاہ کردیا ہے اور سپیکر کو تبدیل کرکے نیا سپیکر لانے کا مطالبہ کردیا جس سے سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے سپیکر تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور نئے سپیکر کیلئے مشاورت بھی شروع کردی گئی ہے تاہم وزیراعلیٰ نے یہ معاملہ اپنی جماعت کے سامنے رکھنے کی مہلت حاصل کی ہے ۔اتوار کو تھانہ بجلی روڈ میں ایس ایچ او سب انسپکٹرٹر محمد ناصر کی مدعیت میںسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان،، احمد نواز، اخترحسین لانگو، ثناء بلوچ، شکیلہ دہوار، واحد صدیقی، حمل کلمتی ، عزیز اللہ آغا، نصیر شاہوانی، نصر اللہ زہری، زابد ریکی، اکبر مینگل، اصغر ترین، حاجی نواز ?کاکڑ ، مکھی شام لعل، بابو رحیم مینگل اورمولوی نور اللہکے خلاف 17مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج ک کیا گیا ۔اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے معاملات سلجھانے اور آئندہ بجٹ سیشن کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے پارلیمانی لیڈروں کا بلایا جانے والا اجلاس نہ ہوسکا جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے شرکت نہ کی ، صرف پی ٹی آئی کی طرف سے یار محمد رند آئے اور سپیکر اڑھائی گھنٹے انتظار کرکے اپنیچیمبرز سے اٹھ کر چلے گئے ،انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اسمبلی کے واقعے کی تحقیقات کے لئے آئی جی کو خط لکھ دیا ہے ، تحقیقات ہونگی تو ہر چیز سامنے آجائے گی کہ کون قصور وار ہے اور کون نہیں ، اپوزیشن کو بجٹ سیشن کا حصہ بننا چاہئے تاہم جو واقعہ ہوا وہ دوبارہ رونما نہیں ہونا چاہئے ، مقدمہ درج ہونے کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر اور ساتھیوںنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سپیکر کی مرضی کے بغیر درج ہوا جو سپیکر کی بے عزتی کے مترادف ہے ، ہماری درخواستوں پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا اور مقدمہ درج کرانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا جائے گا ، اتحادیوں کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا کہ سرکاری مقدمے میں گرفتاری دینی ہے یا یا عدالت سے رجوع کرنا ہے ۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے رکن و ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی ، بی این پی (عوامی) کے پارلیمانی لیڈرمیر اسد اللہ بلوچ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی لیڈرعبدالخالق ہزارہ، جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی لیڈرنوابزادہ گہرام بگٹی،صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی بلیدی، میر سلیم کھوسہ، میر ضیاء اللہ لانگو، وزیراعلیٰ کے میشر محمد خان لہڑی نے ملاقات کی اور بجٹ اجلاس میں پیش آنے والے واقعہ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوںنے کہا کہ ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی ذمہ داری تھی کہ وہ صورتحال پر قابو پاتے جس میں وہ ناکام رہے اسپیکر سے متعلق تحفظات سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کردیا ہے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سے سپیکر تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور نئے سپیکر کے لئے مختلف ناموں پر بھی غور شروع کردیا گیا ، وزیراعلیٰ جام کمال نے اتحادی رہنمائوں کے تحفظات کامثبت جواب دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے سیکرٹریٹ اور ایوان کے کسٹوڈین کی طرف سے جو کردار اور کمزوریاں پیش آئی ہیں اگر وہ ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے ادا کی جاتیں تو یہ واقعہ پیش نہیں آتا،اتحادی اپنا اعتراض اور تحفظات لیکر میرے پاس آئے ہیں ہم نے بڑی سنجیدیگی سے ان چیزوں پر غور کیا ہے، یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے اسمبلی میں ایسا واقعہ ہونا باعث تشویش ہے، بطور وزیراعلیٰ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے میں نے تمام جماعتوںکے خدشات سنے ہیں اس حوالے سے بلوچستان عوامی پارٹی آپس میں بیٹھ کر مشاورت کریگی ، اتحادیوں کو باور کرواتاہوں کہ بلوچستان عوامی پارٹی سوجھ بوجھ کریگی اور چیزوں کو دیکھیں گے اور انہیں مزید سنجیدہ کیا جائیگا ۔