• news

بلوچستان کے 16اپوزیشن ارکان تھانے پہنچ گئے، پولیس کا گرفتاری سے انکار

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی کے 16اپوزیشن ارکان نے کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں جاکر گرفتاری دے دی۔ پولیس نے اراکین اسمبلی کو شامل تفتیش کرتے ہوئے گرفتاری التوا میں رکھ دی۔ تاہم اپوزیشن ارکان نے واپس جانے سے انکار کردیا۔  بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی ایف آئی آر میں نامزد بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان اجتماعی گرفتاریاں دینے کے لئے کوئٹہ میں ایم پی اے لاجز میں اکٹھے ہوئے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے اسمبلی، ایم پی اے لاجز اور ملحقہ علاقوں کو گھیرے میں لیکر سڑکوں کو خار دار تاریں اور کنٹینر لگا کر بند کردیا۔ اپوزیشن ارکان جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، بی این پی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے کی قیادت میں جلوس کی شکل میں بجلی روڈ تھانہ روانہ ہوئے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومت نے اسمبلی کے اردگرد کے علاقے کو بلوچستان کا مقبوضہ علاقہ بنادیا ہے۔ اپوزیشن اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتی ہے لیکن اسکی بھی اجازت نہیں۔ ارکان اسمبلی تھانے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی نفری تعینات کی گئی ہے۔ اگر حکومت گرفتاریوں سے روک رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی ایف آئی آر غلط تھی۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی کے 16 اپوزیشن اراکین ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، ملک نصیر احمد شاہوانی، نصر اللہ زیرے، ثناء بلوچ، میر زابد علی ریکی، احمد نواز بلوچ، شکیلہ نوید دہوار، میر اکبر مینگل، بابو رحیم مینگل، سید عزیز اللہ آغا، میر حمل کلمتی، اختر حسین لانگو، مولوی نور اللہ، مکھی شام لعل لاسی، اصغر علی ترین، حاجی نواز کاکڑ تھانہ بجلی روڈ پہنچے۔ جہاں انہوں نے گرفتاری پیش کردی۔ تاہم پولیس حکام نے انہیں گرفتار کر نے سے انکار کردیا۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرم نے این این آئی کو بتایا کہ پولیس نے فل الحال اپوزیشن اراکین کو گرفتار نہیں کیا اور انکی گرفتاری التوا میں رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے تمام ارکان کو کہا ہے کہ وہ فی الوقت اپنا بیان ریکارڈ کروائیں ہم انہیں شامل تفتیش کرتے ہیں۔ ہم شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ اگر ضرورت ہوئی تو ہم انہیں گرفتار کریں گے۔ دریں اثناء اپوزیشن اراکین کے لئے تھانے میں تکیے اور قالین بھی پہنچا دئیے گئے۔ جب اراکین اسمبلی پیر کی شام تک تھانے میں موجود تھے۔  وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اسمبلی میں احتجاج میں شریک اپوزیشن ارکان سے ملاقات کی۔  وزیراعلیٰ نے کہا کہ جمہوری طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ وزیراعلیٰ نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کی پیشکش کی۔ اپوزیشن ارکان نے اجلاس  میں شرکت سے انکار کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 18 جون بلوچستان کی تاریخی کا سیاہ دن تھا۔ بجلی روڈ تھانہ  کوئٹہ میں ارکان اسمبلی کیلئے کھانا پہنچا دیا گیا۔ کھانے میں روسٹ‘ بریانی‘ کڑاہی گوشت شامل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن