• news
  • image

ذہنی پراگندگی کے شا خسانے

شوہر کے شک کرنے اور نگرانی سے تنگ سعودی خاتون نے طلاق کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا۔ شو ہر انتہا درجے کا شکی اور وہمی تھا۔ اُس نے بیوی کو نیا موبائل لا کر دیا جس میں نگرانی کی ایک ایپ مو جود تھی۔ جب بیوی کو پتہ چلا کہ ایپ کے ذریعے شوہر اُس کی نگرانی کر رہا ہے تو عورت نے شو ہر سے خلع کا فیصلہ کر لیا۔ طلاق یا خلع ایک انتہائی ناپسندیدہ ترین فعل ہے۔ شک اور نگرانی کرنے والے مرد ذہنی طور پر ابنا رمل ہو تے ہیں۔ اُن کی اپنی ذہنی کج روی، اپنی پست سوچ اور بے شمار ذہنی و جسمانی بیماریاں ہو تی ہیں۔ عموماََ نوے فیصد عورتیں وفا دار ہو تی ہیں اور کو ئی بھی شریف باکردار عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی غیر مرد میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ دنیا کی نوے فیصد عورتوں کے لیے اُن کا شوہر ہی اُن کی دنیا ہو تا ہے۔ دنیا میں کسی عورت کو اُسکا باپ بھا ئی بیٹا اس قدر نہیں جا نتا، جتنا کہ شوہر جا نتا ہے۔ شوہر اپنی بیوی کی پارسائی یا بیوفا ئی کو سمجھ سکتا ہے۔ اگر عورت مرد پر شک کرتی ہے تو یہ اُسکا بنیا دی حق ہے کیونکہ مرد کی جبلت میں بیوفائی ہو تی ہے۔ وہ جلد بہک جا تا ہے ۔ پھر دوسری شادی کا شوق بھی دماغ میں فتور کی طرح موجود رہتا ہے۔انسان تو اپنی پیدا کی ہو ئی چار اولادوں میں انصاف نہیں کرتا۔ کو ئی بیٹا یا بیٹی خواہ کتنا ہی خود سر، خودغرض اور نافرمان ہو لیکن ماں جیسی ہستی بھی چار بچوں میں انصاف نہیں کر پاتی۔ تا بعدار اور فرمانبردار بچے کے مقا بلے میں اُسے نالا ئق بچے سے زیادہ محبت ہو تی ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب ایک ہی ماں کے بچے ایک جیسے نہیں ہوتے تو چار مختلف بیویاں کیسے ایک جیسی ہو سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں مرد چاروں کے ساتھ کیسے ایک جیسا سلوک کر سکتا ہے جبکہ ایک بیوی کے ساتھ ہر وقت رہنا چاہتا ہو جبکہ دو کے ساتھ نارمل رہتا ہو مگر چوتھی سے اُسے الجھن ہوتی ہو۔ قرآن پاک کو اُس کے حقیقی تناظر میں سمجھنے کی کوئی زحمت نہیں کرتا۔ قرآن پاک میں بے شمار واضح احکامات ہیں۔ انسانیت اور اخلاقیات کے حوالے سے ان گنت معاملات اور احکامات ہیں۔ لیکن مسلمان مرد کبھی انکے حوالے نہیں دیتے اور نہ ہی ان پر عمل کرتے ہیں۔ کیونکہ ان احکامات کی تعمیل سے انہیں کوئی بظاہر دنیاوی فائدہ نہیں نظر آتا۔ ایک بیوی کے اخراجات اور ذمہ داریاں ادا کرنے کا حوصلہ نہیں ہوتا مگر شوق ہوتا ہے چار چار شادیوں کا۔ ایک بیوی کو خوش نہیں رکھ سکتے‘ دلوں میں خواہشات کا وفور ہوتا ہے۔  اگر عورت ضد پر آ جائے تو نیک پارسا شریف اور باکردار عورت بھی پھر انتقام میں کچھ بھی کر گزرتی ہے اور خلع کا حق تو عورت کو شرعاً اور قانوناً حاصل ہے۔ اگر ماں اپنے بیٹے کو یہ سمجھائے کہ تم کسی کی بیٹی لا رہے ہو۔ اگر تم کسی بیٹی کا دل دکھائو گے ، اُسے ناراض کرو گے تو تمہاری بہن کے آگے بھی ایسا آئے گا۔ تمہاری بہن کے سر پر بھی سوکن آکر بیٹھ جائے گی۔ جب مرد اپنی بیوی پر شک کر تا ہے۔ اُس کی نگرانی کرتا ہے۔ اُس کا مو بائل چیک کرتا ہے تو اگر وہ صرف ایک لمحے کو یہ سو چ لے کہ اُس کے بے بنیاد شکوک و شبہات اُسے چین سکون نہیں لینے دے رہے تو اُس کی بیوی ایک سوکن کو کیسے برداشت کر سکتی ہے۔ مرد اپنی بیوی پر کسی غیر کی نظر برداشت نہیں کر پا تا تو بیوی کس طرح سوکن برداشت کر سکتی ہے۔ مر د کی دوسری شادی نسلوں میں زہر اتار دیتی ہے۔ جتنے مردوں نے دو شا دیاں کی ہیںاور دو عورتوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اُن کی زندگیاں عبرتناک ہیں۔ وہ سب شوگر، بی پی اور طرح طرح کی ذہنی و جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ایسے مرد جب مرتے ہیں تو دونوں بیویاں اور اُن کی اولادیں حلق میں پانی ڈا لنے کے بجائے جا ئیدادیں بٹورنے میں لگی ہو تی ہیں۔ ایسے مر د سے محبت ایک بیوی بھی نہیں کرتی خاص طور پر پہلی بیوی۔۔۔۔اور مرنے کے بعد بھی ایسا مرد اللہ کے آگے جوا بدہ ہو تا ہے۔  

epaper

ای پیپر-دی نیشن