• news

انتخابی اصلاحات کی بات صدارتی نظام کیلئے کی جا  رہی ہے: شاہد خاقان 

 اسلام آباد (وقائع نگار) احتساب عدالت میں شاہد خاقان عباسی وغیرہ کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں نیب کے گواہوں پر وکلاء صفائی کی جرح جاری رہی۔ شاہد خاقان عباسی اور دیگر  پیش ہوئے۔ عدالت نے حاضری لگائی جس کے بعد شریک ملزم مفتاح اسماعیل کے وکیل نے نیب گواہ وزارت خزانہ کے اسسٹنٹ اکنامک ایڈوائزر اللہ نواز پر جرح شروع کی۔ جس کے دوران گواہ نے کہا کہ  گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے جمع فنڈز وزارت خزانہ کی منظوری سے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ درست ہے فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر یہ فنڈز استعمال نہیں ہو سکتے۔1 ارب 19کروڑ کے فنڈز ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا پائپ لائن کیلئے جاری ہوئے۔ میں نے اپنے بیان میں ان میں ایک ارب 19 کروڑ کا ذکر کیا تھا۔ یہ درست نہیں کہ میں نے پراسیکیوشن کے کیس کو مضبوط بنانے کیلئے بیان دیا۔ سوئی سدرن گیس کے چیف منیجر سکیڈا ڈسٹری بیوشن ساجد رضا نے بتایا شبہ درست ہے کہ گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا تھا۔ دوہزار دس گیارہ تک ایل این جی درآمد کی مگر کوئی ضرورت نہیں تھی۔ سوئی سدرن گیس نے حکومت کو ڈیمانڈ نہیں بھیجی کہ ایل این جی درآمد کریں۔ وکیل صفائی نے استفسار کیاکہ آپ نے جو چارٹ جمع کروایا اس میں شارٹ فال دکھایا گیا تھا۔ کیا آپ اپنے جمع کرائے چارٹ سے منحرف ہو رہے ہیں؟۔ جس پر گواہ نے کہاکہ میں اپنے چارٹ سے منحرف نہیں ہو رہا اس کی تصدیق کرتا ہوں۔ میں نے شارٹ فال دکھایا کہ پروڈکشن اس کے مطابق نہیں ہو رہی۔ یہ نہیں کہا کہ شارٹ فال ختم کرنے کیلئے ایل این جی ضروری تھی۔ بعد ازاں شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ احتساب کا نام نہاد عمل جاری ہے۔ ہم بھی ہر بار پیش ہوجاتے ہیں۔ کیمرے لگائے جائیں تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ عوامی نمائندے جن پر کیسز ہیں ان کے خلاف الزامات کیا ہیں۔ نیب کے تمام کیسز جھوٹے ہیں۔ جن کیسز میں ہے کچھ نہیں، کچھ نہ ملے تو بے نامی لے آتے ہیں۔ اثاثے یا منی لانڈرنگ لے آتے ہیں۔ چیئرمین نیب کو ان چیزوں کا کچھ علم نہیں، انہیں جواب دیناہوگا۔ انتخابی اصلاحات کی بات پارلیمانی نظام کے بجائے صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے کی جا رہی ہے۔ پاکستان صرف پارلیمانی نظام پر چل سکتا ہے۔ صدارتی نظام کے حامی ملک کے خیرخواہ نہیں۔ انتخابی اصلاحات الیکشن چوری کے لیے کی جا رہی ہیں۔ جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہو اس ملک میں الیکٹرانک نظام نہیں چل سکتا،عوام کی بات کرنے کے دوران کتابوں سے حملہ ہوتا ہے۔ گالی گلوچ ہوتی  ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمت میں کمی ہو گی ایسا کوئی لفظ بھی بجٹ میں ہے؟ ہمارا ملک ٹوٹا تو صدارتی نظام کی وجہ سے ٹوٹا، الیکشن چوری کرنا چھوڑ دیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔ جب بھی پارٹی کو ضروت ہو شہباز شریف بولتے ہیں۔ اصل چیز ہمارا بیانیہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن