لاہور میں کار بم دھماکہ،3جاں بحق ، 24زخمی
لاہور (نامہ نگار) جوہر ٹاؤن کے علاقے میں کالعدم جماعت کے امیر حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب خوفناک دھماکے میں 6سالہ بچے سمیت 3افراد جاں بحق جبکہ حاملہ خاتون اور پولیس اہلکاروں سمیت 24افراد زخمی ہو گئے۔ دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد نصب کر کے گاڑی پولیس بیرئیر کے قریب کھڑی کی اور موبائل ڈیوائس کے ذریعے دھماکہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جوہر ٹاؤن کے علاقے میں جی او آر سوسائٹی میں کالعدم جماعت کے امیر حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب پچھلی گلی میں سکیورٹی کے لئے لگے بیرئیر پر پولیس اہلکار تعینات تھے۔ دہشت گردوں نے منصوبہ بندی کے تحت گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کر کے وہاں جانے کی کوشش کی۔ مگر گاڑی آگے نہ لے جاسکے۔ جس پر دہشت گرد وں نے بیرئیر کے قریب دھماکہ خیز مواد نصب شدہ گاڑی کھڑی کی اور دور جا کر موبائل/ کنٹرول ڈیوائس سے دھماکہ کردیا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ ایک دم دھواں اٹھا، گاڑی کے پرخچے اڑ گئے اور آگ لگ گئی۔ دھماکے کی زد میں آ کر 6سالہ بچے سمیت 3افراد جاں بحق جبکہ حاملہ خاتون اور پولیس اہلکاروں سمیت 24افراد زخمی ہو گئے۔ قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ گھروں کے دروازے، دیواریں اور شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں جبکہ درخت بھی اکھڑ گئے۔ وہاں کھڑی موٹر سائیکلوںکو نقصان پہنچا اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ کر بکھر گئے۔ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس، ریسیکو 1122، ایدھی، بم ڈسپوزل سکواڈ، ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوںکو ہسپتال پہنچایا۔ 5 زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکے کے بعد دھواں اور آگ کا شعلہ بلندہوا۔ اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ زمین لرز گئی اور کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد گاڑی میں نصب تھا جبکہ ریموٹ کنٹرول موبائل ڈیوائس کی مدد سے اڑایا گیا۔ غیر ملکی ساختہ 15 سے 20 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ جبکہ بال بیئرنگ، نٹ بولٹ، پیچ، کیل اور دیگر بارودی مواد استعمال ہوا۔ دھماکے کی جگہ 3فٹ گہرا، 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا اور 100مربع فٹ سے زائد رہائشی علاقہ شدید متاثر ہوا ہے۔ ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ چیخ و پکار، قیامت کبریٰ کا منظر نظر آرہا تھا۔ زخمیوں و جاں بحق ہونے والے افراد کے رشتے داروں کے ساتھ زخمیوں اور خون کے عطیات دینے والوں کا بھی رش تھا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق شہر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر رکھا تھا۔ حملہ آور یہاں جائے وقوعہ پر کیسے پہنچے اس کیلئے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ یہ پہلو بھی زیر غور ہے کہ دہشت گرد یہیں قریب ہی کسی گھر میںچھپے بیٹھے ہوں۔ جس پر ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ جبکہ واقعہ کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم بھی بنا دی گئی ہے۔جاں بحق ہونے والوں میں 6سالہ بچہ عبدالحق، 30سالہ عبدالخالق اور 40 سالہ مظہر جمیل شامل ہیں جبکہ 24 زخمیوںمیں 9خواتین، 3بچے اور 12مرد شامل ہیں۔ دھماکہ تحقیقات کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ شروع کر دی گئی۔ فون کالز کی تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔ وہاں گاڑی پارک کرنے والے افراد کی لوکیشن ٹریس کرنے کی کوشش جاری‘ ڈیوائس پلانٹ کرنے سے پہلے علاقے کی ریکی کی گئی۔ جوہر ٹاؤن میں دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں درج‘ مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی انسپکٹرعابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ 3 نامعلوم دہشت گردوں کا ذکرکیا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے کارروائی کیلئے گاڑی اور موٹر سائیکل استعمال کی۔ جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال کی جانے والی گاڑی کے مالک کا پتہ چلا لیا گیا۔ گاڑی اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی تھی اورگاڑی حافظ آباد کے رہائشی نے دو سال قبل گوجرانوالہ میں ایک شخص کو اوپن لیٹر پر فروخت کی تھی۔ بارود سے بھری گاڑی شہر میں کیسے داخل ہوئی‘ تحقیقات جاری ہیں۔
لاہور (نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر، قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے دھماکے کو برا شگون قرار دیا۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کو وہ توجہ نہیں دی جا رہی جس کا وہ تقاضا کرتی ہے۔ ورثاء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے لاہور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ، ڈپٹی سپیکر جنرل مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں ملک میں ایک مرتبہ پھر بدامنی پھیلانا چاہتی ہیں۔ اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ اور مرکزی جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی کے واقعہ کے تمام حقائق کو قوم کے سامنے لایا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب کے دارالحکومت میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے پاس دہشت گردوں کو کھل کر دہشت گرد کہنے کی بھی ہمت نہیں، ان کے خلاف کارروائی کیسے کرے گی۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے لاہور جوہر ٹائون میں بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔ قاضی زاہد حسین اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے بھی بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔