حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ہر آپشن استعما ل کر سکتے ہیں: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور میں دہشتگردی کے واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی افغان امن کرائسز میں پالیسی درست نہیں ہو گی تو ایسے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے اس پار افغانستان میں کئی دہشتگرد تنظیمیں پہلے ہی کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ یہ حکومت جو کچھ چھپ چھپا کر بیک ڈور پر کر رہی ہے اسے عوامی نمائندوں کے سامنے لانا چاہیے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کی پالیسی کیا ہے؟۔ زرداری سے پرویز الہیٰ کی ملاقات کے بارے میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وہ پرویز الہیٰ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے آصف زرداری کی طبیعت معلوم کرنے کے لئے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں تھے تو پرویز الٰہی کی پارٹی کے ساتھ مل کر متعدد کامیابیاں حاصل کی تھیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس حکومت نے ایسی قانون سازی کرکے بزنس کمیونٹی اور عوام کے ساتھ زیادتی کی جس کا ایف اے ٹی ایف نے نہیں کہا تھا۔ اس قانون سازی کے ذریعے تاجروں اور عام شہریوں کی زندگی میں مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ملک اس کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہ نکل سکا۔ اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی کے بارے میں چیئرمین بلاول نے کہا کہ وہ کافی پہلے شہباز شریف سے اس سلسلے میں بات کر چکے تھے کہ حکومت انتخابات میں دھاندلی کرنے کے لئے اقدامات کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ مل کر اس کے خلاف کام کرے۔ ہمیں اس حکومت کو انتخابات میں دھاندلی کرنے کی اجازت نہیں دینا ہوگی۔ بلاول نے کہا کہ وہ جلد ہی پورے پنجاب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور راجہ پرویز اشرف کو پہلے ہی یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ ان لوگوں سے رابطہ رکھیں جو پیپلزپارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پارٹی کی حمایت میں اضافہ ہوگا اور کشمیر سے لے کر گوادر تک پارٹی میں شمولیت کے خواہش مند افراد سے پارٹی کا رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ہر آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔ حکومت نے جو بل پاس کئے اس میں اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔