سپیکر کی برہمی پر وازراء سیکرٹری سمیت حاضر،25.28کھھرب روپے کے مطالبات زر منظور
لاہور (نامہ نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لئے تقریباً 25.28کھرب روپے کے مطالبات زر کی منظوری دی ہے۔ آج مالیاتی بل کے ساتھ بجت منظور کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ وزیر تعلیم مراد راس اور وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں اور سیکرٹری ایجوکیشن غیر حاضر تھے جس پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں وزرائے تعلیم کو وزیراعلیٰ آفس سے ایوان میں طلب کر لیا۔ اپوزیشن کی تین میں سے ایک تحریک پر بحث ہو سکی۔ کٹوتی کی تحریک پر بحث کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی و سابق وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ ہم نے 34ارب تعلیم کے شعبے میں رکھے تھے، موجودہ حکومت نے 16ارب کا بجٹ بنایا جو پنجاب دشمنی کی بڑی مثال ہے۔ پنجاب دشمنی کے بعد پنجاب تعلیم دشمنی بھی عوام کے سامنے آ چکی ہے۔ لیگی رکن اسمبلی گلناز شہزادی اور مہوش سلطان بھی حکومتی اقدامات پر تنقید کی جس کے جواب میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے وزیر ڈاکٹر مراد راس نے کہاکہ دس سال ن لیگ کی حکومت رہی انہوںنے آنکھ بند کرکے تعلیمی اداروں کو بیرون ممالک کے افراد کے سپرد کر دیا، ہم نے تعلیم گھر کھولا ، ایک لاکھ بیس ہزار اساتذہ رجسٹرڈ کیے، 1200 سکول پہلے اپ گریڈ کئے اب مزید سات ہزار سکولوں کی اپ گریڈیشن کرنے جا رہے ہیں، ان کے طریق کار پر چلتے تو 95 ارب روپے نہ بچا سکتے ، پیف پروگرام کو ہماری حکومت نے 19 ارب روپے دیدئیے ہیں، ہم نے 26 لاکھ بچوں کی ب فارم کے ذریعے نشاندی دہی کی ہے ،ایلیمنٹری سکولز میں شام کے اوقات میں کلاسز کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ ان کے دورمیں دس سال کی عمر میں نقل سکھائی جا رہی تھی جس کی وجہ سے ہم نے پانچویں کے بورڈ کے امتحان کو ختم کیا، آگے ہم آٹھویں کے بورڈ کے امتحان کو ختم کرنے جا رہے ہیں، 7لاکھ 34 ہزار بچے ب فارم کے ساتھ سکولز میں واپس لے آئے ہیں۔ ایک استاد کے تبادلے کیلئے ڈیڑھ لاکھ تک رشوت لی جاتی تھی، ای ٹرانسفر کے ذریعے ہم نے اساتذہ کے ٹرانسفر کو آسان بنایا۔ آج اساتذہ گھر بیٹھ کر اپنی ٹرانسفر، ریٹائرمنٹ، اے سی آر کیلئے آن لائن اپلائی کر سکتے ہیں۔ صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ سابق حکومت نے 2004 میں یو ای ٹی پروگرام منظوری دی لیکن اس پر کام ہی نہیں کیا۔ 21 اور یونیوسٹیز بنانے جا رہے ہیں، یہ ماڈل یونیورسٹیز ہوں گی جس میں بہترین تعلیم دی جائے گی۔ سپیکر نے چار مطالبات زر بحث کے بعد منظور کئے اور بقیہ مطالبات زر گلوٹین کا نفاذ کر کے منظور کئے گئے۔ وقت ختم ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج بروز جمعہ دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔آج (جمعہ) فنانس بل کی منظوری کے بعد صوبائی بجٹ پاس کرنے کا عمل مکمل ہو جائے گا۔