موبائل کال مہنگی، کئی اشیاء خودرو نوش سستی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نامہ نگار)5 منٹ سے زائد کی موبائل فون کال پر 75پیسے ٹیکس لگے گا۔ زیورات پر سترہ فی صد جی ایس ٹی ہو گا۔ رجسٹرڈ افراد سے کاروبار پر ای کامرس پر ٹیکس ختم اور غیر رجسٹرڈ سے کاروبار پر دو فی صد ٹیکس ہو گا۔ کنسٹرکشن پر انکم ٹیکس ریٹ کو35 فیصد سے کم کر کے20فیصد کر دیا گیا۔ عادی ٹیکس ڈیفالٹر کی گرفتاری کا فیصلہ مکمل چھان بین اور طریقہ کار کے تحت ہو گا۔ دودھ، آٹا، انڈوں سمیت کئی اشیاء خورونوش سستی ہو گئیں۔ دودھ پر ٹیکس ختم، پولٹری اور کیٹل فیڈ پر ٹیکس کو 17فیصد سے کم کر کے10فیصد کر دیا گیا۔ آئل ریفائنریز کے لئے ٹیکس کی چھوٹ کو ان کی اپ گریڈیشن اور توسیع پر بھی لاگو کر دیا گیا۔ چوکر، میڈیکل اور پراویڈنٹ فنڈ پر لگائے ٹیکس کو واپس لے لیا گیا۔ 800سی سی کار کے بعد ایک ہزار سی سی کار پر بھی ٹیکسوں میں کمی کر دی گئی۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بجٹ پر عام بحث کو سمیٹا اور فنانس بل میں ردوبدل کا اعلان کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب تک گروتھ نہیں ہو گی اور پہیہ نہیں چلے گا اس وقت تک نہ روزگار بڑھے گا اور نہ آمدن میں اضافہ ہو گا۔ اس بار ہم جامع ترقی کریں گے ہم غریب کا خیال رکھیں گے۔ 40سے 60لاکھ لوگوں سستے گھر بنا کر دیں گے، تین لاکھ کو بلا سود قرضے دیں گے۔ اربن علاقوں میں کاروبار کے لئے5لاکھ روپے کا بلا سود قرضہ دیا جائے گا ،زرعی پیداوار کے لئے بھی قرضے دئے جائیں گے، صحت کارڈ دیا جائے گا ،فنی تربیت بھی فراہم کی جائے گی ، ہمیں آمدن بڑھانا ہو گی ،اس سال4700ارب کا ریونیو حاصل ہو گا۔ ٹیکس کے نظام میں تبدیلیاں لا رہے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ ایف بی آر ہراساں کرتا ہے، اب یونیورسل سیلف اسیسمنٹ ہو گی اور اگر اس میں کوئی کوتاہی ہوئی تو تھرڈ پارٹی آڈٹ ہو گا، جو چار یا پانچ فی صد ہوگا، فنانس بل کی سیکشن203 کو نکال دیا ہے، تھرڈ پارٹی جب کہے گی کہ فلاں عادی ڈیفالٹر ہے تو تین رکنی کمیٹی ہو گی جو اس پر غور کرے گی اور ایک طریقہ کار کے تحت گرفتاری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں 12ود ہولڈنگ ختم کئے، ر یڈ سرٹیفکیٹ پر ٹیکس کو 25فی صد کیا گیا تھا اسے15 ٖٖفی صد کر دیا گیا ،ای کامرس پر ٹیکس لگایا گیا تھا۔ آئل ریفائنری کے لئے ٹیکس کی چھوٹ ہو گی، موبائل فون کالز ،انٹر نیٹ پرٹیکس کو فنانس بل میں شامل کیا گیا تھا،انٹر نیٹ اور ایس ایم ایس پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا تاہم موبائل فون پر5منٹ سے زائد کی کال پر75پیسے ٹیکس ہو گا۔ نابینا افراد کے خصوصی موبائل فون پر ٹیکس نہیں ہو گا ،زیور پر 17فی صد ٹیکس برقرار رہے گا ، درآمد شدہ انڈے اور ہیچنگ انڈے پر ٹیکس معاف کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ،اس بار جیو پولیٹیکل حالات کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ سخت شرائط رکھیں، اور فرنٹ لوڈ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ڈسکاونٹ ریٹ سوا تیرہ فی صد کر دیا، ایکس چینج ریٹ کو 169 پر لے کر چلے گئے۔ بجلی گیس کے ٹیرف بڑھا دئیے، اس کی وجہ سے گروتھ نیچے جانا شروع ہوئی۔ وزیراعظم نے سخت فیصلے کئے کنسٹرکشن سیکٹر کے لئے آئی ایم ایف سے رعایات لی گئیں، آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ 700 ارب کے مزید نئے ٹیکس لگائیں، اور انکم ٹیکس ڈیڑھ سو ارب مزید بڑھانے کا کہا۔ میں آئی ایم ایف کی اس بات کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ ہماری کوشش ہے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو بڑھایا جائے۔ ڈیڑھ کروڑ ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا آگیا ہے صنعتی شعبے کو 45 ارب کی مراعات دے رہے ہیں توانائی کے شعبے میں کیپسٹی پیمنٹ 900 ارب روپے ہے، وزیراعظم ملک میں ای ووٹنگ سسٹم متعارف کروانا چاہتے ہیں، ای ووٹنگ سسٹم کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جون 2022 تک 10 کروڑ افراد کو کرونا ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ میری گاڑی کے نام سے نئی سکیم متعارف کرائیں گے، سونے چاندی پر ٹیکس ایک اور 3 فیصد کردیا۔ کھاد زرعی آلات وغیرہ پر ٹیکس کم کررہے ہیں۔ چینی سرمایہ کاروں کو مزید شعبوں میں لے کر آئیں گے، اس وقت سی پیک کے تمام مسائل حل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل مین کا کردار ختم کرنے کیلئے ایگری مالز کا آئیڈیا لا رہے ہیں، مڈل مین کے پرافٹ مارجن کو ختم کریں گے، کم آمدنی والے لوگوں کو بجلی اور آٹے پر ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، ڈیم پروجیکٹ کے لیے ماضی کی حکومتیں بجٹ میں پیسے نہیں رکھتی تھیں، عمران خان نے ڈیم پروجیکٹ کے لیے بجٹ میں پیسے رکھے ہیں۔ دریں اثناء وزارت دفاع کے 13 کھرب 70 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے گئے۔ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لیے قومی احتساب بیورو، داخلہ، دفاع سمیت کئی اہم وزارتوں کے90مطالبات زر کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی نے ان مطالبات زر کی منظوری دی جن پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کٹوتی کی تحریکیں پیش نہیں کی گئی تھیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی احتساب بیورو، داخلہ، دفاع سمیت کئی اہم وزارتوں کے 30جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکیں پیش نہیں کی گئیں۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کیلئے کل 264 کھرب 60 ارب 44 کرو 23 لاکھ 65 ہزار روپے کے غیر تصویبی (لازمی) اخراجات کی تفصیل پیش کر دی گئی۔ علاوہ ازیں پی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کریں گے تو لوگ سڑکوں پر آ جائیں گے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ دو روز قبل آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت ہوئی ہمارا آئی ایم ایف سے روڈ میپ مختلف ہے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ سرکلر ڈیٹ پاور سیکٹر کو ٹھیک کریں گے اگر بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کریں گے تو لوگ سڑکوں پر آ جائیں گے۔ مزید برآں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے وزیز خزانہ شوکت ترین نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں حالیہ بجٹ اور ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سپیکر اسد قیصر نے وزیر خزانہ کو ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دی۔