پاکستان کی گرے لسٹ میں موجودگی اور سبی دہشت گردی
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گھانا کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔ پیرس میں منعقدہ ایف اے ٹی ایف کے پانچ روزہ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے اعلان کیا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا۔ انہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی اور فنانسنگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کیلئے بہتر کام کیا ہے تاہم وہ ایف اے ٹی ایف کے معیار سے اب بھی پیچھے ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے نامزد 1373 دہشت گردوں کو سزائیں دینا ہوں گی۔ پاکستان نے 27 میں سے 26 اہداف پورے کئے ہیں۔ ایک ہدف پر کام کرنا باقی ہے‘ یہ آخری ہدف چھ نکات پر مشتمل ہے جن پر پاکستان کو عمل کرنا ہوگا۔ ایف اے ٹی ایف نے اگلے ریویو تک پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ اگلا ریونیو چار ماہ بعد ہوگا۔
وفاقی وزیر توانائی بیرسٹر حماداظہر نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرانے کی بھارتی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اور نہ ہی پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ ہے کیونکہ ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان 27 میں سے 26 نکات پر عمل کر چکا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو سات نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے جس پر ایک سال میں عملدرآمد کا ہدف ہے۔ انکے بقول گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔ پاکستان کیلئے نیا ہدف منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق ہے جو انسداد دہشت گردی کی نسبت زیادہ آسان ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو روکنا ہے جس کا کسی ملک کو ہدف دیکر اسکی مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور اس بنیاد پر ہی اسے گرے لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔ اگر متعلقہ ملک مقررہ میعاد میں متعینہ اہداف پورے نہ کر سکے تو اسے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے جس کی بنیاد پراس پر مختلف عالمی اقتصادی پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔ پاکستان کو جون 2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا جب 2018ء کے انتخابات کی مہم عروج پر تھی اور نگران حکومت تشکیل پا چکی تھی۔ اس وقت تک پاکستان بذات خود بدترین دہشت گردی کا شکار تھا اور ہماری سکیورٹی فورسز آخری دہشت گرد کے مارے جانے تک دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم پر کاربند تھیں جن کے دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز کے ردعمل میں خود سکیورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران کو سفاکانہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنا پڑا جبکہ دہشت گردی اور خودکش حملوں کی بھیانک وارداتوں میں سکیورٹی فورسز کے دس ہزار اہلکاروں سمیت پاکستان کو مجموعی طور پر اپنے 80 ہزار کے قریب شہریوں کی جانوں اور 150‘ ارب ڈالر سے زائد کی املاک کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس تناظر میں دہشت گردوں کا قلع قمع پاکستان کی اپنی ضرورت بن چکا تھا جس کیلئے وہ تمام تر کوششیں بروئے کار لارہا تھا۔ اس تناظر میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا مگر بھارتی لابی کے پاکستان مخالف پراپیگنڈے کی بنیاد پر اسے گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا حالانکہ اس کا مستحق خود بھارت تھا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر اسکی ریاستی دہشت گردی کے تناظر میں تو اسے بلیک لسٹ میں شامل کیا جانا چاہیے تھا مگر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک نے پاکستان کے معاملہ میں اپنے دوہرے معیار کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے گرے لسٹ میں ڈال دیا اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کرنیوالے بھارت کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی بھی ضرورت محسوس نہ کی۔
جہاں تک منی لانڈرنگ کی روک تھام کا معاملہ ہے‘ اس کیلئے پاکستان کے مثبت اور فعال کردار کا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ منی لانڈرنگ کے کیس میں خود وزیراعظم کو نااہل ہو کر گھر اور پھر جیل جانا پڑا اور انکے خاندان کے دوسرے افراد بھی مستوجب سزا ہوئے۔ بھارت کو تو خود ایک مستند امریکی اخبار نے عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور منی لانڈرنگ میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں۔ اسکی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پاکستان کے اندر بھی اپنے دہشت گردوں کی فنڈنگ کرتی رہی ہے جس کے ٹھوس ثبوت پاکستان ایک مربوط ڈوزیئر کی شکل میں اقوام عالم کے سامنے رکھ چکا ہے جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ ہنوز جاری ہے جس میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو آج بھی جانی اور مالی نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی بلوچستان کے علاقے سبی میں فرنٹیئر کور کی گشت پر مامور ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے جبکہ ایف سی کی جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں اگر پاکستان کے بھاری جانی اور مالی نقصانات پر منتج ہونیوالے کردار پر بھی شکوک و شبہات اور بداعتمادی کا اظہار کیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رکھنا ضروری سمجھا گیا ہے تو یہ دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستان کو لگنے والے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
یہ امر واقعہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی زیادہ تر وارداتوں کے پیچھے براہ راست یا بالواسطہ بھارت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے جس کے ثبوت کلبھوشن نیٹ ورک کی صورت میں پوری دنیا کے سامنے ہیں اس لئے علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو متعلقہ عالمی ادارے اور عالمی قیادتیں سب سے پہلے بھارت کی خبر لیں اور اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے راہ راست پر لانے کی کوشش کی جائے۔ ہمارے لئے بے شک یہ اطمینان بخش صورتحال ہے کہ بھارت ہمیں ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرانے میں اپنی باربار کی کوششوں کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکا تاہم بھارت کا نام اب تک گرے یا بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہوا تو یہ معاملہ ہماری سفارتی محاذ پر غیرفعالیت اور ناکامی سے ہی تعبیر ہوگا۔ ہمیں ایف اے ٹی ایف کے رکن اور اپنے گہرے دوست چین کو تو کم از کم بھارت کیخلاف عالمی اقتصادی پابندیوں کیلئے اسکے کردار پر قائل کرلینا چاہیے۔