بزرگوں نے پاکستان کیخلاف انصاف نہیں کیا: عمران
ناران+ پشاور+ اسلام آباد ( بیورو رپورٹ +خبر نگار خصوصی+ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے بزرگوں نے پاکستان سے انصاف نہیں کیا۔ سوئٹزرلینڈ کی خوبصورتی پاکستان کے مقابلے میں کچھ نہیں۔ نئے پاکستان میں نئی سوچ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کے سیاحتی مقامات کو فروغ حاصل ہوگا تو اس علاقے میں پیسہ آئے گا۔ نوکریاں ملیں گی۔ وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ناران پہنچے۔ منصوبوں میں دریائے کنہار کے کناروں پر شجر کاری، کمیونٹی ریور رینجرز کو موٹر بائیکس کی تقسیم، دریائے کنہار میں ٹرواٹ مچھلی کی افزائش، ساڑھے پانچ لاکھ ماحول دوست بایو ڈیگریڈیبل بیگز کی فراہمی شامل ہیں۔ اس موقع پر ٹائیگر فورس کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے والے لوگوں نے درختوں، جنگلات کو تباہ کیا اور یہ نہیں سوچا کہ آنے والی نسلوں کے لیے وہ بھی ویسا ہی پاکستان چھوڑ کر جائیں جیسا ان کو ملا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ساری دنیا میں گھوما اور یورپ کے خوبصورت ترین مقامات دیکھے ہیں۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں جیسی خوبصورتی ہے شاید ہی دنیا میں کوئی ملک ملے جسے اللہ نے ایسی نعمت بخشی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ایسے ادا کیا جاتا ہے کہ ان کا دھیان رکھا جاتا ہے۔ شکر تو اس وقت ہوتا ہے جب ان کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے معاون خصوصی ریاض خان کو ہدایت کی کہ ان مقامات کی نگہبانی کیلئے مقامی افراد کو چنا جائے جنہیں معلوم ہے کہ درخت کون کاٹتا ہے۔ یہی ان درختوں کی صحیح سے حفاظت کرسکیں گے اور یہی افراد ان علاقوں کی صفائی کرسکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال سیاحت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس لیے کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا چیلنج یہ ہے کہ جو قانون بنائے جائیں ان پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ ہوٹلز مالکان پر بھی گندگی نہ پھیلانے کی پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حضورؐ نے صفائی کو نصف دین قرار دیا۔ ہمارے دین میں صفائی اور پاکیزگی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ انہوں نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ صفائی کیلئے پورا زور لگایا جائے، سخت سزائیں دی جائیں، گندگی کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں یہ نئی سوچ ہے۔ پہلے ہر جگہ گندگی پڑی ہوتی تھی کوئی فکر نہیں کرتا تھا لیکن اب ہم نے اپنے ملک کو صاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے کنہار میں پائی جانے والی ٹراؤت مچھلی کو پورے پاکستان میں پسند کیا جاتا ہے مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس کی حفاظت کی جا رہی ہے۔ اتنی مچھلیاں نہ پکڑی جائیں کہ یہ ختم ہی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کی وجہ سے ان علاقوں میں اتنا پیسہ آئے گا کہ ہم یہاں بہت ترقیاتی منصوبے بنا سکیں گے اور اس کا ایسا دھیان رکھ سکیں گے جیسے سوئٹزر لینڈ نے اپنے علاقوں کا رکھا۔ حالانکہ وہ رقبے کے لحاظ سے ہمارے شمالی علاقہ جات کا نصف ہے لیکن انہیں سیاحت سے 80 ارب ڈالر ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پورے ملک کی برآمدات ہی صرف 25 ارب ڈالر ہے، سوئٹزرلینڈ خوبصورتی میں اس علاقے کا مقابلہ نہیں کرسکتا لیکن وہاں قانون اور ان پر عملدرآمد ایسے ہیں کہ کوئی انہیں توڑ نہیں سکتا۔ وہ اپنے ملک کا دھیاں رکھتے ہیں، صفائی رکھتے ہیں اس لیے وہ اتنے خوشحال ہیں۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم نے بھی اپنے تمام سیاحتی مقامات کا اسی طرح خیال رکھنا ہے اور یہیں سے ہم اتنا پیسہ کمائیں گے اور مقامی افراد کو اتنی نوکریاں ملیں گی۔ انہیں روزگار کے لیے ان علاقوں سے باہر نہیں جانا پڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان جمعرات کو گوادر کا دورہ کریں گے۔ وزیراعظم مختلف منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان بجٹ منظوری کے لئے متحرک ہو گئے۔ حکومتی اور اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ ذرائع کے مطابق پیر کو وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہائوس میں حکومتی اور اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ عشائیے میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزراء اور اتحادی جماعتوں کے ارکان بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے ارکان سے گفتگو کی اور بجٹ منظوری کے لئے حکومت کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے تمام ارکان کو آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت سنبھالنے کے بعد مشکل معاشی حالات کا سامنا رہا۔ حکومت نے تین سال میں مشکل حالات کا سامنا کیا۔ بہترین بجٹ پیش کرنے پر معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ عام آدمی کی زندگی بہتر کرنے کیلئے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ اصلاحات کرنے کیلئے مضبوط حکومت کی ضرورت ہے۔ دالوں‘ گنے اور گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ اس کے باوجود بھی ہمیں درآمد کرنا پڑا۔ کسانوں کو منڈیوں اور صارفین سے جوڑنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمت بڑھ چکی ہے۔ کسان کی پیداواری لاگت اور ریٹیل میں بہت فرق ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے پیکج لا رہے ہیں۔ نچلے طبقے کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔ مشکل وقت اب پیچھے رہ گیا آگے آپ کو بہتری اور اصلاحات نظر آئیں گی۔ جب آپ ریفارمز لا رہے ہوتے ہیں تو سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے مزاحمت کرتے ہیں، یہ مافیا ہیں۔ مہنگائی ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ مہنگائی پر بہت جلد قابو پا لیں گے۔ سرکاری ہسپتال ٹھیک ہی نہیں ہو سکتے جب تک اصلاحات نہ ہوں۔ ہسپتالوں کی اصلاحات میں کیوں مزاحمت ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ نجی ہسپتالوں کی طرح سرکاری ہسپتالوں میں سزا و جزا کا نظام چاہتے ہیں۔ اس پر مزاحمت ہو رہی ہے۔ عوام کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے متعلق ریفارمز لائے تو انہوں نے حکم امتناع حاصل کر لیا۔ ریفارمز کیلئے مضبوط حکومت کی ضرورت ہے۔ کچھ دو نمبر میڈیکھل کالجز جعلی ڈگری دیتے ہیں۔ ایم ٹی آئی پر ریفارمز لانے میں حکومت کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ اپنے اتحادیوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اتحادیوں نے ہر مشکل میں حکومت کا ساتھ دیا ہے۔ کرونا کے باوجود پاکستان کا گروتھ ریٹ چار فیصد ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم سے سابقہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی گل داد خان، گل ظفر خان، ساجد خان، محمد اقبال خان، ملک فخر زمان خان اور جواد حسین نے پیر کو ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور اراکین قومی اسمبلی نے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔