زرداری ، خورشیدشاہ ارکان کی توجہ کا مرکز بنے رہے
قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ارکان کی تو جہ کا مرکز بنے رہے۔ آصف علی زرداری اپنی صاحبزادی آصفہ کے ہمراہ ایوان میں آئے۔ دو گرفتار ارکان خورشید شاہ اور علی وزیر کی آمد کے موقع پر ارکان اسمبلی نے ان کا بھر پور استقبال کیا۔ مالیاتی بل پیش کرنے کی تحریک میں حکومت کو درپیش مشکل کے وقت وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں آگئے۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے مسلم لیگ (ق)کے رکن طارق بشیر چیمہ سے سوال کیا کہ آپ کے اراکین کہاں ہیں؟ جس پر طارق بشیر چیمہ نے اشارے سے جواب دیا کہ ہمارے تمام اراکین اسمبلی ہال میں موجود ہیں اور انہوں نے تمام (ق) لیگ کے اراکین کو انگلی کے اشارے سے گن کر پرویز خٹک کو تسلی کرائی۔ ایوان پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ایوان میں پہنچ گئے تھے اور اپوزیشن اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ اپوزیشن اور بعض حکومتی اراکین نے باری باری خورشید شاہ سے ملاقات کی جو پروڈکشن آرڈر پر رہائی ملنے کے بعد اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ اسی دوران پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی قومی اسمبلی پہنچ گئے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو قومی اسمبلی کی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔ اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پڑھا ہوا تصور کیا جائے کہنے پر اپوزیشن ارکان نے سپیکر سے چھیڑ چھاڑ کی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن راؤ اجمل اور پیپلز پارٹی کی شازیہ صوبیہ نے ترامیم پیش کرنے سے پہلے سوال کیا کہ کیا پڑھا ہوا تصور کیا؟، جس پر ایوان میں ارکان کے قہقہے گونج اٹھے۔ سپیکر اسد قیصر نے جواب دیا کہ جی پڑھا ہوا تصور کیا جاتا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عبدالقادر پٹیل کو پی پی اراکین پورے کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد اسمبلی سے باہر پی پی اراکین کو اندر بلایا گیا۔ بلاول بھٹو نے عبدلقادر پٹیل سے کہا کہ ہمارے چھ سے سات اراکین یہاں موجود نہیں انہیں بلا کر لائیں، باہر موجود تمام اراکین کو اندر بلا کر لائیں۔ قادر پٹیل بلاول بھٹو کے کہنے پر خورشید شاہ، شازیہ مری، پرویز اشرف کو بلا کر لائے۔ سید خورشید شاہ نے اپنے خطاب کے دوران قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاسوں میں ہو نے والی ہنگامہ آرائی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ جناب سپیکر آپ نے اس ایوان کا جو ماحول بنا دیا ہے،شکر ہے میں جیل میں ہوں، ایوان میں نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر موجود نہ تھے، تاہم جب مالیاتی بل پیش کر نے کی تحریک کی منظوری میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کر نا پڑا تو ڈپٹی سپیکر نے گنتی کرانے کی ہدایت کی اس وقت وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں آئے اور اپنی نشست پر بیٹھے تسبیح پڑھتے رہے۔