بلاول شوبوائے، پارٹی کو آصف زرداری کنٹرول کرتے ہیں: شاہ محمود
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلاول شو بوائے ہے پیپلزپارٹی کو کنٹرول آصف زرداری کرتے ہیں،سندھ میں کرپشن آسمان کو چھو رہی ہے، وزیراعظم نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں حکومتی پالیسی واضح کردی۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں حکومتی پالیسی واضح کردی کہ ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر کشمیر سے آنکھ نہیں چراسکتے، 5 اگست 2019 کے بعد کشمیریوں کو جس طرح جبرو تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ سب کے سامنے ہے، آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پیلٹ گنز کے استعمال پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ اگر ہندوستان، مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر لاتا ہے تو ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں پر روشنی ڈالی، آج افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے امریکہ اور پاکستان کا مقصد ایک ہے، آج امریکا بھی قائل ہوگیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں ہے جو ہم کہہ رہے تھے آج دنیا ہمارے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔ شہباز شریف نے جو تجویز دی ہے وہ قابل عمل نہیں ہے، آج ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جسے بروئے کار لا کر بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان کی مدد بھی کر سکتے ہیں اور اسٹیک ہولڈر بھی بن سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہماری کوئی عزت نفس نہیں ، افغانستان میں قیام امن سے پورا خطہ مستفید ہو گا، افغانستان سے 50 سے 60 فیصد امریکی فوجیوں کاانخلا ہوچکا ہے، ہم نہیں چاہتے افغانستان میں مزید جنگ ہو ہم وہاں امن چاہتے ہیں،ہمیں افغان عوام کی تکلیف کا احساس ہے، افغانستان میں قیام امن کی ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے، خدانخواستہ افغانستان کے حالات بگڑتے ہیں تو افغانستان کے بعد پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔اسمبلی میں بلاول ناسمجھی میں گفتگو کررہے تھے، جن روایات کی بلاول بات کررہے تھے وہ سندھ میں کیوں نہیں اپنائی گئیں، روایت یہ ہے کہ قائد حزب اختلاف بجٹ پر بحث کا آغاز کرتا ہے۔انہوں نے سندھ اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن کو بحث کا آغاز کیوں نہیں کرنے دیا؟؟ روایت یہ ہے کہ وزیر خزانہ بحث کو سمیٹتا ہے، سندھ اسمبلی میں یہ روایت کیوں نہیں اپنائی گئی؟ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئر مین قائد حزب اختلاف ہوتا ہے کیا انہوں نے سندھ کے اسمبلی میں اس روایت کو اپنایا؟ سپیکر پر حملے کی روایت نہیں، روایت یہ ہے کہ اگر آپ کو سپیکر سے کوئی شکایت ہوتی ہے تو آپ ہائوس میں جملے بازی نہیں کرتے اور اپنی بات ان کے ساتھ چیمبر میں جا کر کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ میں نے جب بلاول کو آئینہ دکھایا تو وہ ذاتی حملوں پر اتر آئے ، میں نے بلاول سے کہا کہ آپ مجھے کیا بتائیں گے میں نے آپ کو بہت چھوٹی عمر میں نیکر پہن کر کھیلتے اور اپنی والدہ سے جھڑکیاں کھاتے دیکھا ہے، یہ اور بات کہ آپ کو پارٹی کا لیڈر نامزد کر دیا گیا اور آپ نے وراثت کے بل بوتے پر پارٹی قیادت سنبھال لی،اب یہ پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو والی نہیں زرداری والی پارٹی ہے، بلاول، بھٹو نہیں، بلاول زرداری ہے، بلاول شو بوائے ہے پیپلزپارٹی کو کنٹرول آصف زرداری کرتے ہیں،سندھ میں کرپشن آسمان کو چھو رہی ہے، ان حالات میں آپ جتنے مرضی نعرے لگائیں ان نعروں میں وزن نہیں رہتا۔