تمام مذاہب کے احترام مقدسات کی مہم شروع کر دی: طاہر اشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار)تمام مکاتب فکر اور مذاہب کے قائدین کا ملک بھر میں احترام مقدسات مہم شروع کرنے کا اعلان۔ ملک بھر میں عوام الناس کو مقدسات کے احترام کے سلسلہ میں آگاہی دی جائے گی۔ اسلام تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کا حکم دیتا ہے۔ پاکستان میں ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال بند ہوا ہے ۔ آٹھ ماہ سے کوئی غلط مقدمہ درج نہیں ہوا۔ جبری مذہب کی تبدیلی اور شادی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ قادیانی عبادت گاہوں پر اسلامی شعائر کا استعمال قانونی اور شرعی طور پر درست نہیں ہے۔ پولیس کی طرف سے اسلامی شعائر کو ہٹانے سے فساد و انتشار ختم ہوتا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا آئین پاکستان اور مسلمان محافظ ہیں۔ رواداری اور ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔ اسلامو فوبیا کے خلاف سب کو جدوجہد کرنی ہو گی۔ پاکستان میںگذشتہ چھ ماہ کے دوران مذہبی بنیادوں پر کوئی قتل یا فساد نہیں ہوا ہے۔ یہ باتیں نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے انٹر فیتھ ہارمنی کونسل کے زیر اہتمام لاہور چرچ میں تمام مسالک و مذاہب کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر آرچ بشپ لاہور سبسٹن شاء ، پادری عمائنول کھوکھر، سردار بشن سنگھ ، مولانا محمد خان لغاری، پیر علامہ محمد زبیر عابد، سہیل رضا ، حافظ نعمان ، علامہ اصغر عارف چشتی ، بھگت لال ، پیر اسد اللہ فاروق ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا قاری محمد اسلم صدیقی ، قاری شمس الحق ، مولانا مبشر رحیمی ، مولانا محمد اسلم قادری اور دیگر بھی موجود تھے۔ تمام مسالک و مذاہب کے قائدین نے ملک میں رواداری ، ہم آہنگی کے فروغ اور انتہا پسند اور متشددانہ رویوں کے خاتمے کیلئے مل کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ توہین ناموس رسالت یا توہین مذہب کے قوانین پر اقلیتوں کو اعتراض نہیں ، ان قوانین کے غلط استعمال پر اعتراض ہے جس کو روک کر حکومت نے ایک اہم ذمہ داری پوری کی ہے ، تمام مسالک و مذاہب کے ماننے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی چیز کو شیئر کرنے سے پہلے ضرور تحقیق کریں ، ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے ہر سطح پر کوششیں شروع کر دی گئی ہیں ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق امن کمیٹیوں ، انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز میں فعال شخصیات کو لایا جا رہا ہے ۔