پاکستان کا اڈے دینے سے انکار امریکہ کو ہضم نہیں ہورہا
تجزیہ :محمد اکرم چودھری
امریکہ کو"نو مور" کے نقصانات سامنے آنا شروع ہو رہے ہیں، پاکستان نے امریکہ کو "اڈے" دینے سے انکار کیا ہے لیکن یہ انکار امریکہ کو ہضم نہیں ہو رہا۔ امریکہ کو "انکار" سننے کی عادت نہیں اور پاکستان اب کسی پرائی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ پاکستان گذشتہ کچھ عرصے سے خطے میں غیر جانبدار رہتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ بنا اور اس کی قیمت بھی ادا کی اس تلخ تجربے کے بعد اب پاکستان زیادہ بہتر حکمت عملی کے تحت آگے بڑھتے ہوئے خطے میں غیر جانبدار اور پائیدار امن کے لیے ہونے والی کوششوں میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکہ کو انکار کے بعد پاکستان کو اب غیر جانبدار رہنے کی قیمت چکانے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ مقصد پورا ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر امریکہ آنکھیں پھیر رہا ہے۔ لگ بھگ دو دہائیوں تک پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کیا ہے، پاکستان نے دنیا کا امن قائم رکھنے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں لیکن اب امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے تو پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرنا تو درکنار انہوں نے اپنے فرنٹ لائن اتحادی پر سختیاں شروع کرنے کا کھیل شروع کر دیا ہے۔ ایک طرف امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے تو دوسری طرف چائلڈ پریونشن ایکٹ کے امریکی قانون کے تحت پندرہ ممالک کی جاری کردہ فہرست میں پاکستان کو شامل کر دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت فہرست میں شامل ممالک پر معاشی، امریکا کی فوجی امداد، فوجی تربیت و تعاون سمیت دیگر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس قانون کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمرکے افراد کو ’’چائلڈ سولجر‘‘ کی کیٹگری میں شامل کرنے یا رضاکارانہ خدمت انجام دینے کی ممانعت ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے افغان جنگ کے دوران امریکہ اس عمر کے افراد کو خوش آمدید کہتا رہا ہے لیکن اب امریکہ کو ایسی مخالفت کا سامنا نہیں ہے۔ اس لیے چائلڈ پریونشن کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ یہ ساری کارروائیاں صرف اور صرف مسلم ممالک بالخصوص پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے ہیں۔ امریکہ کی جنگی پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے، کئی ممالک تباہ ہو گئے ہیں۔ امریکی افواج افغانستان اور عراق پر قابض رہیں لیکن امریکہ کی مکمل موجودگی کے باوجود دونوں ممالک غیر مستحکم رہے لیکن امریکہ نے ماضی سے سبق حاصل کرنے کے بجائے ایک نیا کھیل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کھیل میں چین کو ہدف بنایا گیا ہے۔