• news
  • image

پولیس دہشت وبربریت کی علامت کیوں؟

مکرمی! پنجاب پولیس عوام کی محافظ ہے لیکن پولیس اب خوف وبربریت ودہشت کی علامت بن کر رہ گئی ہے۔ کوئی غریب‘ چاہے وہ کسی جرم میں پولیس کو مطلوب بھی نہ ہوبس ایک بار تھانے کے اندر چلا جائے تو اس کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے وہ اللہ کی پناہ۔ غریب ماں باپ پر ناجائز دبائو ڈالا جاتا ہے چاہے اس پر کوئی جرم لاگو نہ ہوتا ہو۔ مار مار کر ادھ موا کر نے کے بعد رشوت طلب کی جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایک بے گناہ پر ایسے ایسے الزامات لگا دیئے جاتے ہیں جن کا وہ مرتکب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے لواحقین کو جوکیسز بتائے جاتے ہیں ان میں چوری‘ منشیات فروشی اور جوئے کے مقدمات عام طور پر دیکھے جاتے ہیں۔آج کے معاشرے میں تھانے خوف کی علامت بنے ہوئے ہیںایک عام شہری کو انکے سامنے سے گزرتے ہوئے بھی ڈر سا لگا رہتا ہے۔رشوت جیسی عفریت جوکہ تھانے کے گیٹ سے شروع ہو جاتی ہے اور اندر بیٹھے پولیس افسروں کے جیسے جیسے عہدے بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے رشوت کا گراف بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔ قتل‘ اغوا‘ چوری‘ ڈکیتی‘ لڑائی جھگڑایا کسی کو تشدد کا نشانہ بنانا مقصود ہو یا اسے خود مارنا چاہتے ہوں سب کاموں کے الگ الگ ریٹ ہیں۔ اب آپ سب انسپکٹر سے لیکر بڑے سے بڑے عہدے تک رشوت پہنچائیں اور بلاخوف وخطر بڑے سے بڑے جرم کا ارتکاب کرلیں۔ تھانوں میں شرفاء کا گالی سے استقبال تو معمول کی بات ہے‘ یہی نہیں جوئے‘ منشیات اور فحاشی کے اڈے سب پولیس کی زیرنگرانی چلائے جاتے ہیں۔(طاہر شاہ‘سابق فرسٹ کلاس کرکٹر‘دھرمپورہ‘ لاہور)

epaper

ای پیپر-دی نیشن