• news

پی ڈی ایم شونا کام ، فارغ اپوزیشن رہنمائوں کی پکننک تھی: وفاقی وزرا

اسلام آباد‘ پشاور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا جلسہ دراصل اپوزیشن کے فارغ سیاستدانوں کی پکنک تھی۔ اپوزیشن کا جلسہ بری طرح ناکام ہوا۔ ان کے پاس سوائے باتوں کے قوم کے لئے اور کچھ نہیں۔ اتوار کو پی ڈی ایم کے رہنمائوں کی تقریروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز صاحب! عوام کی جیب نواز شریف کاٹ کر لندن بھاگ گئے ہیں۔ انہوں نے بجلی بنائی کم اور عوام پر مہنگی بجلی گرائی زیادہ۔ حیران ہوں کہ جیل میں کمر درد کی شکایت کرنے والے شہباز شریف سوات میں جلسہ کرنے کے لئے بالکل صحت مند ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کے بوئے بیج کی زہریلی فصل آج پوری قوم کو کاٹنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پانچ سال کی تکمیل کے بعد ایک بہتر اور روشن پاکستان عوام کو ملے گا۔ 2023ء میں شکست ان کا مقدر بنے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مولانا صاحب کی طبیعت 2018 کے الیکشن کے بعد سے ان کی طبیعت مسلسل خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب ! شہباز شریف سے ہی پوچھ لیتے تو وہ بتا دیتے کہ وزیراعظم کی آمد پر انہوں نے اعتراض کیوں کیا تھا؟انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا جلسہ اس اتحاد کو تخلیق کرنے والے بلاول بھٹو اور اے این پی کے بغیر اپنی منزل اور بانی دونوں ہی کھو چکا ہے۔ معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ این آر او کی امید ٹوٹنے کے بعد چھوٹے میاں نے چپ کا روزہ توڑ دیا۔ چھوٹے میاں پی ڈی ایم کے پھٹے غبارے کو ہوا دینے کی کوشش میں ہیں۔ آپ نے عوام کو لوٹا۔  وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سوات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کو مکمل طور پر ایک ناکام شو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جلسے میں لوگوں کی عدم دلچسپی اور عدم شرکت اپوزیشن کی ناکامی اور حکومتی پالیسیوں پر عوام کے بھر پور اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک دوسرے کے بدترین سیاسی مخالفین، ایک دوسرے کو ملک کی بربادی کا ذمہ دار اور ایک دوسرے کو کرپشن کے بے تاج بادشاہ قرار دینے والے سیاسی بے روزگاروں کا ٹولہ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے اس طرح کی شوبازیوں میں مصروف ہے لیکن صوبے کے باشعور عوام نے پہلے بھی انہیں مسترد کردیا تھا اور اس بار بھی مسترد کردیا اور یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا بہت پہلے ہی نکل چکی تھی جب کہ اس میں شامل دو بڑی پارٹیاں الگ ہوگئی تھیں۔ مدرسوں میں داخلہ لینے والوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن