لاہور دھماکہ: بھارت ملوث، دنیا ایکشن لے: پاکستان
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ لاہور دھماکے میں بھارت براہ راست ملوث تھا۔ بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت مل گئے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور آئی جی پنجاب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرکے میڈیا کو لاہور دھماکے اور اس میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت پیش کئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ لاہور دھماکے کے سپانسرشپ کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ ہمارے پاس تمام رابطوں کے شواہد موجود ہیں۔ اس دھماکے میں ملوث مرکزی ملزم کا تعلق انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے تیسرے ملک سے پیسے بھجوائے گئے تھے۔ معید یوسف نے کہا کہ دنیا ایسی دہشت گرد کارروائیوں پر خاموش رہے یا نہ رہے لیکن ہم انہیں بھارت کی دہشت گرد کارروائیوں کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔ ہمارے اداروں نے دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنایا۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ 23 جون کو جوہر ٹاؤن دھماکا ہوا تھا۔ جس گاڑی کے ذریعے دھماکا کیا گیا اس میں 20 کلو بارودی مواد تھا۔ اس افسوسناک دہشتگردی میں 3 افراد شہید اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ لاہور دھماکے کے تمام ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے مرکزی ملزم پیٹر سے متعلق تمام شواہد اور ریکارڈ موجود ہے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا بندوبست اسی پیٹر نامی ملزم نے کیا تھا۔21 جون کو افغانستان سے تعلق رکھنے والے ملزم عید گل نے پورے علاقے کی ریکی کی۔ معید یوسف نے کہا کہ دہشت گردی کی واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہے،، ایک ملزم عید گل کا تعلق افغانستان سے بھی ہے اور اس کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ بھی ہے۔ جبکہ تیسرا ملزم پیٹر پال کراچی کا رہنے والا تھا۔ مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود تمام ملزمان قانون کی گرفت میں آگئے ہیں، جوہر ٹاؤن دھماکا اور سائبر حملے ایک ساتھ جڑے ہوئے ہیں،جس دن دھماکا ہوا، ہمارے انوسٹی گیشن نیٹ ورک پر سائبر حملے کیے گئے، ہمارے ادارے سائبرسکیورٹی پر کام کرکے بہت مضبوط ہوگئے ہیں۔ بھارت کے اصل چہرے کو سامنے لائیں گے، لاہور دھماکے سے توجہ ہٹانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ڈرون حملے کا ڈرامہ کیا گیا، اتنے ثبوت ملنے کے بعد بھی دنیا خاموش رہے تو ثابت ہوجائیگا کہ اس کی دلچسپی امن میں نہیں ہے۔ دہشت گردوں کینام اور ریکارڈ ہمارے پاس ہے، اس کا تانا بانا بھارت سے جڑتا ہے۔ انویسٹی گیشن پوری کرنے کیلئے جن افراد کی ضرورت ہے انہیں واپس لانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے، بھارت کا اصل چہرہ دوبارہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین کی پاکستان سے وطن باعزت واپسی ہو، افغان مہاجرین امن پسند ہیں، دہشت گردی کے واقعات سے ان کی بدنامی ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور کی دہشت گردی میں براہ راست بھارت ملوث تھا، بھارت کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو سپورٹ کررہی ہے، پاکستان میں موجود گینگ کے تمام لوگ ہماری گرفت میں ہیں۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے بتایا کہ 23 جون کو جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں3 شہری شہید ہوئے تھے جب کہ دھماکے سے 12 گاڑیوں اور 7 گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سی ٹی ڈی دھماکے کے 16گھنٹے کے اندر اندر پورے پلان تک پہنچ گئی تھی، کچھ لوگ باہر بیٹھ کر پوری کارروائی پلان کررہے تھے اور فنانس کررہے تھے، کچھ لوگوں نے پاکستان میں تمام کارروائی پر عمل کیا، دھماکے میں ملوث 56 سال کا پیٹرکراچی کا رہنے والا ہے، پیٹر زیادہ تر باہر ممالک میں رہا ہے اور اس کے رابطے تھے۔ انعام غنی نے بتایا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا بندوبست پیٹر نے کیا، دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی چوری کی گئی تھی، گاڑی کے انجن اور چیسز نمبرکو ٹیمپرکیا گیا تھا، ملزمان نے دھماکے سے پہلے گاڑی چلا کر ٹیسٹ بھی کی تھی، پیٹرکا تمام ٹیلی فونک اور واٹس اپ ڈیٹا موجود ہے،گاڑی میں دھماکا خیز مواد پیٹر نے نصب کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 21 تاریخ کو گاڑی میں دھماکاخیز مواد نہیں تھا، 21 تاریخ کو عید گل نے گاڑی کے ذریعے ریکی کی، 22 تاریخ کو بھی ملزم عید گل نے رکشے میں علاقے کی ریکی کی، ملزم پنجابی بولتا تھا، کسی کو علاقے میں گھومنے پر شک نہیں ہوا، جس دن دھماکا ہوا ملزم اسلام آباد سے گاڑی لے کر آیا، ملزم عید گل کی بیوی نے بھی اس کی مدد کی، ملزم اسلام آباد سے موٹر وے کے ذریعے گاڑی لے کر پہنچا، ملزم نے موٹروے پر 12 گھنٹے سفر کیا، ایک جگہ ریسٹ بھی کیا۔ ملزم نے کالے رنگ کی 2010 کے ماڈل کی گاڑی زیر تعمیر عمارت کے گھر کے نیچے کھڑی کی، دھماکے سے پولیس پکٹ بھی نشانہ بنی، ہمارے جوان زخمی ہوئے، دھماکے میں 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا، دھماکے کے بعد گاڑی کا ایک ٹکڑا بھی موقع پر موجود نہیں تھا، دھماکے سے گاڑی کے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوگئے تھے، عموماً دھماکے میں ایسا نہیں ہوتا، یہ شخص بہت ماہر تھا۔ معید یوسف نے کہا کہ میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف سپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں۔ فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فرانزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے۔ مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ اس حملے پر ہونے والے اخراجات کی شروعات بھی بھارت سے ہو رہی ہے، بینک اکاؤنٹس موجود ہیں، پاکستان میں تیسرے ملک کے ذریعے پیسے بھجوائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا ہمیں بار بار فیٹف، یہ اور وہ بات کرتی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ اصل مجرم کی طرف اپنی نظر دوڑائیں اور واقعی ہی یہ سیاسی نہیں بلکہ ٹیکنیکل پلیٹ فارمز ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت سے اور ادارے ہیں جن کا کام ہے ان چیزوں کی نشان دہی کریں تو اب کارروائی کرنے کے لیے آپ کو اس سے زیادہ ثبوت نہیں چاہیئں، جو ہمیں اس سارے واقعے سے ملے ہیں’۔فواد چودھریک نے کہا کہ ہم نے طویل عرصے تک دہشت گردی کی جنگ لڑی۔ بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کا بہت بڑا حصہ ہے۔ لاہور دھماکے میں بھی بھارت ملوث تھا۔ فواد چودھری نے کہا کہ افغان مہاجرین باعزت واپسی چاہتے ہیں۔ پاکستان افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتا ہے۔ صورتحال مزید بگڑی تو افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ جوہر ٹاؤن دھماکے کی تحقیقات سے متعلق قوم کو بریف کریں۔ ثبوتوں کا پتہ لگانے میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی کی مستعدی قابل تعریف ہے۔ تمام سول و ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بہترین کوآرڈینیشن بھی قابل تحسین ہے۔ سول اور عسکری اداروں کے تعاون سے سی ٹی ڈی واقعے کی تہہ تک پہنچی۔ اداروں کے باہمی تعاون سے دہشتگردوں اور ان کے بین الاقوامی رابطوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جوہر ٹاؤن دھماکے کے تانے بانے بھارت کے پاکستان مخالف نیٹ ورک سے ملے ہیں۔بی بی سی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس گھنائونے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی اور استعمال ہونے والے سرمائے کی کڑیاں پاکستان کیخلاف بھارتی پشت پناہی سے ہونے والی دہشت گردی سے ملتی ہیں۔ دنیا ایکشن لے اور اس بدمعاشی کیخلاف بین الاقوامی ادارے حرکت میں لائے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لاہور دھماکے سے متعلق ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے‘ بھارت دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نا صرف دہشتگردوں کی مالی مدد بلکہ ان کو تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔ ہم نے بھارت کو بے نقاب کیا‘ مزید بھی کریں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا دنیا بھارت کی دہشتگردوں کی مالی مدد کا نوٹس لے گی؟۔ ہمیں اپنے دفاع کا پورا حق ہے۔ علاوہ ازیں سرکاری میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر بلاجواز تنقید ان کی پالیسیوں سے متعلق ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ افغان عوام کی اکثریت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات سے انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنے غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے۔ چیلنجنگ صورتحال ہے اس سے انکار نہیں کرتے۔