پانی کی شدید قلت سے ملک میں قحط سالی کا خدشہ
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ملک میں پانی کی قلت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ کم بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی روکے جانے کی وجہ سے دریا خشک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں فی کس پانی کی دستیابی 11 سو ملین کیوبک میٹر سالانہ رہ گئی ہے جبکہ پنجاب میں اب پانی نکالنے کے لیے 600 فٹ گہرائی تک جانا پڑتا ہے۔ ہر سال خریف اور ربیع کی فصل کو 45 فیصد تک پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں زیر زمین پانی کی سطح مزید گرنے لگی ہے۔ ایک وقت تھا جب 50 فٹ نیچے میٹھا پانی مل جاتا تھا لیکن اب 600 سے 700 فٹ گہرائی میں جانا پڑتا ہے۔ آبی ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر پانی کے نئے ذخائر نہ بنائے گئے اور پانی کا ضیاع نہ روکا گیا تو قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے۔ اس وقت پانی کی فی کس دستیابی 1100 ملین کیوبک میٹر سالانہ ہے۔ جیسے ہی یہ ایک ہزار کیوبک میٹر سے نیچے آئی تو قحط کا خدشہ پیدا ہوجائے گا۔ آبی ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی، پانی کے ضیاع اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ارباب اختیار کو فوری نئے ڈیموں اور پانی کے استعمال میں احتیاط کو اپنانا ہو گا۔ پاکستان انجینئرنگ کانگریس کے صدر اور جنرل منیجر بیراجز امجد سعیدکا کہنا ہے کہ پانی کا مسئلہ آنے والے دنوں میں سنگین ہو سکتا ہے۔