• news

طالبان کا بد خشاں کے متعدداضلاع پر قبضہ: 1037افغان فوجی تا جستان فرار

دوحہ+کابل (نوائے وقت رپورٹ) طالبان ترجمان نے کہا کہ فوجی کنٹریکٹرز سمیت تمام غیرملکی فوجیوں کو مقررہ تاریخ تک افغانستان سے جانا ہوگا ورنہ اس کا جواب دیں گے۔ دوحہ سے طالبان ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سفارتکاروں، غیرسرکاری تنظیموں اور دیگر غیرملکیوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ غیرملکی فوجیوں کیلئے خطرہ ہیں لہٰذا ملک میں کسی بھی حفاظتی فورس کی ضرورت نہیں۔ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں حتمی فیصلہ ان کی قیادت کا ہوگا۔ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ابھی تک انتخابات کا معاملہ زیربحث نہیں آیا۔ طالبان ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر ایک بھی امریکی فوجی کابل ایئرپورٹ، سفارت کاروں اور این جی اوز کے بہانے افغانستان میں رکتا ہے تو اس عمل کو دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی اور ملک پر قبضہ تصور کیا جائے گا اور طالبان قیادت بھرپور ردعمل کا فیصلہ بھی کرسکتی ہے۔ پھر یاد دہانی کرائی کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی حتمی تاریخ 11 ستمبر 2021 ہے۔ بدخشاں کونسل کے رکن محب الرحمن نے افغان فوج پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان بغیر لڑے ہی جنگ جیت رہے ہیں، کیونکہ افغان فوج بددلی اور مایوسی کا شکار ہے اور بغیر لڑے ہتھیار ڈال کر راہ فرار اختیار کررہی ہے 1037 افغان فوجی، پولیس اہلکار اور خفیہ ایجنسیوں کے افسر اپنی فوجی چوکیاں چھوڑ کر تاجکستان فرار ہوگئے ہیں۔ طالبان نے امریکہ اور نیٹو کو خبردار کیا ہے کہ ستمبر میں انخلا کی حتمی مدت کے بعد کوئی غیرملکی فوجی افغانستان میں نہیں رہنا چاہیے وگرنہ اس کی جان محفوظ نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیںہ طالبان نے امریکی فوجی گاڑیوں کو اب مقامی افراد کی آمد و رفت میں سہولت کے لیے ٹرانسپورٹ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے بغیر لڑے ہی بدخشاں کے متعدد اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ مزید 300 سے زائدافغان فوجیوں کے  سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہونے کی تصدیق کرتے کہاانسانیت کے ناطے پناہ دی  ہے۔افغان حکومت نے طالبان کو پھر مذاکرات کی دعوت دیدی۔ ترجمان افغان مصالحتی کونسل ڈاکٹر مجیب نے کہا کہ افغان حکومت مذاکرات کیلئے پرعزم ہے۔ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ بڑھیں اور تشدد ختم کریں۔ افغانستان پر پاکستانی پالیسی امن کی حمایت ہے۔ پاکستان حمایت جاری رکھے۔

ای پیپر-دی نیشن