صرف صوبائی حکومت کی خوہش پر بلدیاتی ادارے تحلیل نہیں ہو سکتے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا یے کہ پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کی شق 3 آئین کے آرٹیکل 140 اے 17,32 کے برخلاف ہے۔ صوبائی اسمبلی قانون سازی کر سکتی ہے اس لئے بنایا گیا ایکٹ 2019ء مجاز اتھارٹی کی جانب سے بنایا گیا۔ تاہم اس ایکٹ 2019ء کی سیکشن 3 کو تسلیم کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ اس ایک شق کے ذریعے پنجاب کی مقامی حکومتوں کو ختم کردیا گیا اور انہیں ٹرم مکمل کئے بغیر گھر بھیج دیا گیا۔ مقامی حکومتوں کے قانون کو ایک شق کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو فوری بحال کرتے ہوئے مدت پوری کرنے دی جائے۔ عوام کو انکے منتخب نمائندوں سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔ صرف صوبائی حکومت کی خواہش پر بلدیاتی ادارے تحلیل نہیں ہوسکتے۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ کا سیکشن 3 آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی اور غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ نے 25 مارچ کو کیس کا مختصر فیصلہ سنایا تھا۔