• news

حق ہمیشہ سر جھکا کے نہیں سر اٹھا کے مانگا جاتا ہے

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)بالی ووڈ میگا سٹار دلیپ کمار کے انتقال کے بعد جہاں ان سے جڑی ڈھیروں سنہری یادوں کو یاد کیا جارہا ہو تو وہیں ان کی مشہور فلموں کے ایسے ڈائیلاگز پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں جو کبھی بھلائے نہیں جاسکتے۔ مشہور ڈائیلاگز میں فلم دیوداس (1955)کا ایک ڈائیلاگ کون کمبخت ہے جو برداشت کرنے کے لیے پیتا ہے، میں تو پیتا ہوں کہ بس سانس لے سکوں۔ فلم مغل اعظم (1960) میں تقدیریں بدل جاتی ہیں ، زمانہ بدل جاتا ہے، ملکوں کی تاریخ بدل جاتی ہے، شہنشاہ بدل جاتے ہیں، مگر اس بدلتی ہوئی دنیا میں محبت جس انسان کا دامن تھام لیتی ہے وہ انسان نہیں بدلتا۔ سوداگر (1973) میں' حق ہمیشہ سر جھکا کے نہیں، سر اٹھا کے مانگا جاتا ہے۔ 'ودھاتا (1982) میں' اگر میں چور ہوں، تو مجھ سے چوری کروانے والے تم ہو، اور اگر میں مجرم ہوں تو مجھ سے جرم کروانے والے بھی تم ہو۔ 'ودھاتا (1982)میں ' کاغذات پر دستخط میں ہمیشہ اپنے قلم سے کرتا ہوں۔ 'شکتی (1982)میں ' لوگ جو سچائی کی طرف داری کی قسم کھاتے ہیں، زندگی ان کے بڑے کٹھن امتحان لیتی ہے۔ 'کرما (1986) میں ' تمہاری زندگی میرے ہاتھ میں ہے اور تمہاری موت بھی‘ شامل ہیں۔'

ای پیپر-دی نیشن