پاکستان نے ہر مشکل میں کرکٹ کا ساتھ دیا ‘دنیانے ہر مشکل میں تنہا چھوڑا
لاہور (تجزیہ، حافظ محمد عمران) پاکستان نے ہر مشکل میں دنیائے کرکٹ کا ساتھ دیا ہے لیکن دنیا نے ہر مشکل میں پاکستان کو تنہا چھوڑا ہے۔ پاکستان مسلسل دوسرے برس کرونامیں انگلینڈ میں سیریز کھیلنے کیلئے موجود ہے، گذشتہ برس بھی انگلینڈ میں کرونا کی وجہ سے حالات بہت خراب تھے لیکن پاکستان نے اپنا دورہ مکمل کیا اس مرتبہ بھی میزبان ٹیم کے سات افراد کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے باوجود پاکستانی ٹیم آج سے ہونیوالی کرکٹ سیریز پورے جوش و جذبے کیساتھ کھیلتی نظر آئیگی۔ کپتان بابر اعظم نے نہایت مثبت انداز میں دنیا کو آئینہ دکھایا ہے۔ کپتان کہتے ہیں کہ ہم پروفیشنل ہیں، کرکٹ ترجیح ہے، اس طرح کی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ذہن میں نہیں آیا کہ کرکٹ نہیں کھیلنی۔ بابر اعظم ہی نہیں کرکٹ ٹیم کا ہر کھلاڑی کھیل کو ترجیح دیتا ہے، کرکٹ کھیلنے والے اہم ممالک ایک عرصہ تک پاکستان سے دور رہے اور اب بھی ان کی طرف سے بہت پرجوش جواب نہیں ملتا لیکن پاکستان ماضی کی طرح آج بھی ہر طرح کے حالات میں کرکٹ کھیل کر اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ رواں پاکستان سپر لیگ کو دیکھیں کتنی جلدی میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے واپسی کا فیصلہ کیا، اگر انگلینڈ کی ٹیم پاکستانی دورے پر ہوتی اور ہمارے سات افراد کے ٹیسٹ مثبت آتے تو اب تک انگلینڈ ٹیم واپس جا چکی ہوتی، انہیں لاکھ ضمانت دی جاتی وہ کبھی نہیں رکتے، آج سے اگر یہ سیریز شروع ہو رہی ہے تو اس کا کریڈٹ صرف اور صرف پاکستان کے کھلاڑیوں کو جاتا ہے۔ اگر پاکستان واپسی کا فیصلہ کرتا تو انگلینڈ کرکٹ کو بہت بڑا دھچکا لگتا۔ پاکستان کے پاس انگلینڈ کو اس کی سرزمین پر ہرانے کا بہت اچھا موقع ہے۔ تاہم گرین شرٹس پر اضافی دباؤ بھی ہو گا۔ البتہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سطح پر ہر چیز کو "فینز" کیساتھ جوڑنا لمحہ فکریہ ہے۔ ڈینس کامپٹن نے کہا تھا کہ کرکٹ میچ دو ملکوں کی جنگ ہوتی ہے۔ پاکستان کرکٹ میں ان دنوں فینز فینز کی گردان ہے درحقیقت یہ رنگ روغن کرنے کا طریقہ ہے تاکہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔