سر راہے
بلاول امریکہ روانہ، آصف زرداری آزادکشمیر الیکشن مہم چلائیں گے
حیرانگی کی بات ہے بلاول زرداری حکومت کو گرانے کے دعوے کرتے کرتے اچانک امریکہ کیوں جارہے ہیں۔ انہیں ایسی بھی کیا جلدی ہے امریکہ جانے کی۔ کم از کم آزادکشمیر حکومت کے گرنے کا نظارہ ہی دیکھ کر جاتے۔ ہو سکتا ہے وہ امریکہ جا کر تین سال سے گرانے کی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد وہاں سے کوئی تیر بہدف قسم کا نسخہ ڈھونڈ لائیں جو بقول ان کے سلیکٹڈ عمران خان کی حکومت کو گرا سکے۔ امریکہ دنیا بھر میں ایسے تیر بہدف نسخے فراہم کرنے میں خاصا بدنام ہے۔ اگر بلاول جی نے تاریخ پڑھی ہے تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ان کے نانا ذوالفقار علی کا دھڑن تختہ کرنے میں بھی اہم کردار انہی امریکی منصوبہ سازوں کا تھا۔ بہرحال بلاول امریکہ جا رہے ہیں۔ رہی آزادکشمیر الیکشن کی بات تو لگتا ہے وہ وہاں کامیابی سے مایوس ہو گئے ہیں۔ جبھی تو مہم اپنے بوڑھے بیمار والد آصف زرداری کے کاندھوںپر ڈال گئے ہیں کہ وہ فاتح کشمیر بننے کا شوق پورا کر لیں۔ سننے میں آیا ہے کہ زرداری صاحب اس مہم میں آصفہ زرداری کو ساتھ لا کر سیاسی میدان میں ان کی انٹری کروائیں گے۔ یوں اب آزادکشمیر الیکشن میں مریم نواز مسلم لیگ (ن) اور آصفہ زرداری پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کی کمان سنبھالیں گی۔ ان کی مدد کیلئے شہبازشریف اور آصف زرداری موجود ہونگے۔ پی ٹی آئی کی مہم فی الحال وفاقی وزیر اور مشیر چلا رہے ہیں۔ جلدہی عمران خان بھی الیکشن مہم چلانے آزادکشمیر آرہے ہیں۔ ان کی معاونت کیلئے شیخ رشید بھی ان کے ساتھ ہونگے۔ یوں آ زادکشمیر کی سیاسی گیند اب خوب عوام کے سامنے اچھالی جائے گی۔
٭٭……٭٭……٭٭……٭٭
فیصل آباد میں بکرا میلہ گوجرانوالہ کے 314 کلو وزنی شیردل نے جیت لیا
اس مقابلہ صحت مند بکرے میں کامیاب و کامران شیردل کے مالک فرخ اعجاز کو مقابلہ منتظمین کی طرف سے 5 لاکھ روپے نقد اور ٹرافی دی گئی۔ اس بکرے نے گزشتہ برس کے چیمپئن بکرے کا ریکارڈ بھی توڑا ہے جو 310 کلو تھا۔ قربانی کیلئے اچھا اور اعلیٰ نسلی جانور پالنا اور ان کو اچھی قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے۔ لوگ بھی اچھی سے اچھی قیمت دیکر ایسے جانور خریدتے ہیں جو خوبصورت، صحت مند اورگوشت سے لبالب بھرے ہوں۔ یہ اپنی اپنی جیب کی بات ہے ۔ جن کو توفیق ہو، وہ لاکھوں روپے والے یہ جانور خریدتے ہیں۔یہ بھی کارثواب ہے۔ اس میں کوئی قباحت بھی نہیں مگر عام جانوروں کی قیمت آسمان تک پہنچانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ اگر قربانی کے عام جانوروںکی قیمت مناسب رہے تو ہر شخص اپنی اپنی جیب کے مطابق قیمت دیکر جانور خرید سکتا ہے۔ وہ بھی قربانی کے اجر و ثواب کا حقدار ہو سکتا ہے مگر ہمارے ہاں بیوپاری کوشش کرتے ہیں کہ ان کا سارا مال بہترین قیمت پر بکے۔ یوں غریب غرباء مویشی منڈی کی سیر کرکے منہ لٹکائے واپس آتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں مویشی منڈیاں سج گئی ہیں۔ جانوروں کی بہار آئی ہوئی ہے۔ صادق آباد اور کراچی میں 20 اور 70 من وزنی بیلوں کے چرچے ہیں جن کی قیمت ان کے مالک 50 لاکھ طلب کر رہے ہیں۔ اب یہ حقیقت ہے یا مبالغہ آرائی، خدا جانے مگر میڈیا رپورٹس میں ان کے چرچے ہیں۔ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد منڈیوں میں تیزی آئے گی تو ریٹ بھی اوپر نیچے ہونگے۔ خدا کرے اس بار ہر غریب بھی قربانی کا شوق پورا کر سکے۔ اس کے بچے بھی ’’یہ میں ہوں اور یہ میرا بکرا‘‘ کہتے ہوئے ہنسی خوشی سیلفیاں بناتے نظر آئیں۔
٭٭……٭٭……٭٭……٭٭
بھوک سے ہر ایک منٹ میں 11 افراد ہلاک ہوتے ہیں: تحقیقاتی رپورٹ
یہ ہماری چکا چوند دنیا کی وہ حقیقت ہے جو جانتے ہوئے بھی ہم اس سے آنکھیں چراتے ہیں۔ یہ بلند بالا عمارات، بڑے بڑے محلات کے زیر سایہ ان لوگوں کی کہانی ہے جو زمین پر کیڑوں، مکوڑوں کی طرح تنگ کھولیوں، جھونپڑیوں میں سسک سسک کر زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان کے پاس نہ کھانے کیلئے پوری خوراک ہوتی ہے نہ تن ڈھانپنے کیلئے پورے کپڑے۔ یہ لوگ اگر محنت مزدوری بھی کریں تو چند روپے کی شکل میں ملنے والی مزدوری سے دو وقت کا کھانا بمشکل نصیب ہوتا ہے۔ بیماری، علاج کی بات تو چھوڑیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔
تو کی جانیں یار فریدا
’’روٹی بندہ کھا جاندی اے‘‘
آج یہی سچ عالمی اداروں کی طرف سے مرتب کی جانے والی یہ رپورٹ بتا رہی ہے کہ دنیا میں ہر ایک منٹ میں 11 افراد بھوک کی وجہ سے دم توڑتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کی بدولت صحرا ہوں یا پہاڑ سرسبز کھیتوں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ زرعی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ ایک کی جگہ سالانہ چار فصلیں حاصل ہو رہی ہیں مگر بھوک ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔ ننگ اور افلاس بھی قابو میں نہیں آرہا۔ افلاس کے مقابلے میں اگر امارات کی طرف دیکھیں تو دنیا بھر میں روزانہ اربوں روپے مالیت کا کھانا ضائع کیا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں روزانہ کروڑوں روپے کا کھانا ہوٹلوں میں، گھروں میں، شادی ہالز میں ضائع ہوتا ہے۔ اگر دنیا بھر میں خوراک کی یہ بے قدری روکی جائے، بچ جانے والا کھانا ضائع کرنے کی بجائے محفوظ کرکے غریب غرباء میں تقسیم کیا جائے تو اس طرح کم از کم بھوک کے ہاتھوں موت کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں تو کمی لائی جا سکتی ہے۔ ہمارے مذہب میں بھی بھوکے کو کھانا کھلانا بہت بڑی نیکی قرار دی گئی ہے تو پھر کیوں نہ ہم پوری دنیا میں نہ سہی، اپنے اردگرد موجود بھوکے غربت و افلاس کا شکار لوگوں کی بھوک مٹانے کے کام میں معاون بنیں اور ثواب بھی کمائیں۔ کھانا ضائع کرنے کی بجائے انہیں دیدیں۔
٭٭……٭٭……٭٭……٭٭